کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے المسجد الحرام میں 210 دنوں بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنرل پریزیڈنسی برائے انتطامی امور الحرمین الشریفین نے جمعہ کو علی الصبح مسجد حرام کے 11 دروازے نمازیوں کے استقبال کی خاطر کھول دیے تاکہ فرزندان توحید عالمی وبا کے جلو میں پہلی نماز جمعہ ادا کر سکیں۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر سخت احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔ مسجد حرام میں خطبہ جمعہ ایک ہی وقت میں اردو سمیت دنیا کی پانچ زبانوں میں نشر کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے جنرل پریزیڈنسی کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ریڈیوز کی پانچ مختلف فریکونسیز استعمال کی گئیں۔جنرل پریزیڈنسی کی ایجنسی فار ٹیکنیکل سروسز کی عمومی انتظامیہ نے نمازیوں کے استقبال کی خاطر گیارہ دروازوں پر کم سے کم ایک سو افراد پر مشتمل نگران عملہ متعین کر رکھا تھا جو نمازیوں کی کرونا پروٹوکولز کی روشنی میں رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہا تھا۔مسجد حرام کے دروازوں کی انتظامیہ کے ڈائریکٹر فھد الجعید کے مطابق معتمرین : باب المل فہد، جیاد، والصفا، والنبی، وبنی شیب، والمرو، وسلم الرقم، وجسر المرو، وعبار النبی کے ذریعے مسجد حرام داخلے کے مجاز تھے جبکہ دوسرے نمازی باقی دروازوں کے ذریعے نماز جمعہ ادائی کے لیے مسجد حرام میں داخل ہوئے۔جنرل پریزیڈنسی کی ایجنسی فار ٹیکنیکل سروسز کی عمومی انتظامیہ نے مسجد حرام میں آب زم زم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے۔ نمازیوں اور زائرین کو آب زم زم پیش کرنے کے لیے اضافی تعداد میں عملہ تعینات کیا گیا۔ یہ عملہ پہلے سے طے شدہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے خدمات سرانجام دے رہا تھا۔سقیا زمزم پراجیکٹ کے ڈائریکٹر احمد الندوی نے بتایا نماز جمعہ کے دوران مسجد حرام کے متخلف حصوں میں 27500 زمزم کی بوتلیں تقسیم کی گئیں۔احمد الندوی نے بتایا کہ نماز جمعہ ادائی کے موقع پر 55 ملازمین نگرانی کے فرائض سرانجام دے رہے تھے جبکہ ان کے زیر کمان کم سے کم 350 ورکرز نے خدمات سرانجام دیں۔زمزم کی تقسیم کے موقع پر بھی پہلے سے وضع کردہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا گیا تاکہ نمازی کرونا وائرس سے محفوظ فضا میں نماز ادا کر سکیں۔