نواز شریف کی واپسی، ضرورت پڑی تو جاکر بورس جانسن سے بات بات کروں گا: عمران خان
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے لئے مجھے جانا پڑا تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے بات کروں گا۔ اگر انتخابات ہوئے تو میں خوش ہوں گا کیونکہ میں مزید واضح اکثریت سے واپس آؤں گا۔ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان تین حصوں میں ٹکڑے ہو لیکن اسے فوج سے ڈر ہے۔ ہمارے 20 فوجی شہید ہوئے، شیعہ سنی علما کو قتل کون کررہا ہے؟۔ لیکن ہم 3 مہینوں سے تیار بیٹھے ہیں اور ان کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔ اپوزیشن بھارت، اسرائیل اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ پوری طرح ملی ہوئی ہے اور امریکہ میں بھارتی لابی کے ساتھ ہیں جہاں حسین حقانی اس کا سربراہ ہے۔ بھارت میں ان کی تعریفیں ہورہی ہیں کہ عمران خان کو نکالا جارہا ہے اور نواز شریف کو جمہوریت کا ہیرو بنایا جارہا ہے۔ مجھ سے این آر او لینے کی آخری کوشش ایف اے ٹی ایف پر کی گئی اور سمجھا گیا کہ قانون کے لئے میں گھٹنے ٹیک دوں گا۔ جب وہ نہیں ہوا اور قانون سازی ہوئی تو چھپ کر بیٹھے ہوئے باپ، بیٹے باہر نکلے۔ نواز شریف اور اپوزیشن کے سارے لوگ دشمن قوتوں سے ملے ہوئے ہیں اور جلسوں کے ذریعے اداروں اور عدلیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ وہ مجھ سے انہیں این آر او دینے کو کہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان ان کی کرپشن کو چھوڑ دے اس لیے جمع ہوگئے ہیں تاکہ میں بھی مشرف کی طرح دباؤ میں آکر ان کو این آر او دے دوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھ سے پہلے اسحٰق ڈار، شہباز شریف کا بیٹا بھاگا اور نواز شریف کے بیٹے بھی باہر ہیں۔ ان سے کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں ہم برطانوی شہری ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں وہ مہنگے ترین علاقے میں مقیم ہیں اور اس لئے بھاگے ہیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد کا کوئی جواب نہیں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پہلے میرے پیچھے پڑے تھے لیکن اب فوج کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برٹش ورجن نے اپنے خط میں واضح کیا ہے کہ برطانیہ میں ان کے چاروں فلیٹس کی مالکن مریم نواز ہیں اور اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پہلے دن سے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہوجائے گی اور اگر دیوالیہ ہوجاتا تو روپے کی قدر 200 یا 250 روپے تک گرجاتی لیکن وہ نہیں ہوا۔ عمران خان نے کہا کہ پھر کووڈ-19 کا مسئلہ آیا جبکہ شہباز شریف کے 2300 کروڑ روپے نکلے ہیں، اور وہ اس لئے واپس آئے تھے کہ کووڈ کی وجہ سے پاکستان بیٹھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مقصد کے لیے اب سارا دباؤ اداروں اور عدلیہ پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ عمران خان سے کہیں کہ این آر او دیں۔ عمران خان نے کہا کہ میری پارٹی کے لوگ بھی گھبرا جاتے ہیں کہ جلسہ ہوگیا، جلسہ ایک جمہوری احتجاج ہے، میں نے نادان لوگوں سے کہا کہ ان کو کرنے دو۔ انہوں نے کہا کہ ان کا جرم ہے کہ 2008 سے 2018 میں پاکستان کا قرض بڑھا جس سے ہمارا اندرونی آدھا سرمایہ چلا جاتا ہے، جب یہ آئے تھے قرض 41 ارب ڈالر تھا اور 10 سال میں 100 ارب ڈالر ہوا اور ہمیں 10 ارب ڈالر دینا پڑے ہیں اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض دینا پڑتا ہے۔ کراچی واقعے پر انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کے اغوا کا سن کر مجھے ہنسی آتی ہے، میں افسوس کے ساتھ اپنی قوم سے کہتا ہوں کہ سارے دشمن ان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، بھارت اور اسرائیل لابی سے ملے گا اور حسین حقانی جیسے آدمی سے ملے گا، یہ کن لوگوں سے ملتا ہے ان کے بارے میں آئی بی اور آئی ایس آئی کی رپورٹس آتی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ فوج اور عدلیہ میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ اپنی دولت اور کرپشن کو چھپایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قوم ہمارے ساتھ کھڑی رہے، ہم پوری کوشش کررہے ہیں، پی آئی اے میں آج آپریٹنگ میں منافع آیا ہے، اسی طرح توانائی کے جو معاہدے کیے تھے اس سے ہماری بجلی 25 فیصد مہنگی ہے، بجلی 17 روپے پر بنتی ہے اور 14 روپے پر بیچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے جو منصوبے انہوں نے لگائے ہیں وہ دوسرے ملکوں میں 40 فیصد کم پر بنے ہیں اور اس سے انہوں نے پیسے بنائے ہیں، گیس میں 15 سال کا معاہدہ کیا جس کی وجہ سے سستی گیس نہیں خرید سکتے، ان کے گند کی وجہ سے ہمیں مصیبت کا سامنا ہے۔ انہوں کہا کہ 'اگر یہ واپس آگئے تو پوری قوم کو سڑکوں پر نکالوں گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت میں ہو یا نہ ہو ان چوروں کو واپس آنے نہیں دینا، اگر واپس آئیں گے تو ساری قوم کو سڑکوں پر نکالوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ یا یہ بچیں گے یا پھر پاکستان بچے گا، اس لئے ان سے بات چیت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کا مقصد عمران خان کو گرانا ہے اور ڈرے ہوئے ہیں کہ فلاں گیا تو میری باری آئے گی لیکن ان کی باری آئے گی اور انہیں اس لئے بھی خوف ہے کہ پاکستان درست سمت پر کھڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت ٹھیک ہورہی ہے اور آہستہ آہستہ سارے مسائل پر قابو پالیں گے۔ لاہور میں راوی اور کراچی میں بنڈل آئی لینڈ میں دو شہر بنا رہا ہوں جس سے روزگار کے بے پناہ مواقع ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کبھی بھی یہ منصوبہ نہیں بناسکتی کیونکہ بیرون ملک پاکستانی ان پر اعتماد نہیں کرتے جبکہ بیرون ملک پاکستانی مجھ پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ میں نے کہا ہے کہ ساتھ مل کر کام کریں کیونکہ فائدہ پاکستان کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کو اربوں کو فائدہ ہوگا۔ پھر راوی سٹی سے لاہور بچ جائے گا کیونکہ لاہور شہر پھیل رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف جنرل جیلانی کو رشوتیں دے کر سیاست دان بنے، مولانا فضل الرحمن کو والد سے سیاست ملی اور دو بچوں کی بات نہیں کرنا چاہتا جبکہ میں نے صفر سے سیاست شروع کی اور پاکستان کی سب سے بڑی جماعت بن گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم برطانوی حکومت سے بات کررہے ہیں کیونکہ یہ جھوٹ بول کر گیا ہے۔ ہم نے انہیں ڈی پورٹ کرنے کے لئے ان کے عہدیداروں سے مسلسل بات چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس اس لئے تھا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہے لیکن جھوٹ بول کر گیا۔ جب یہ جارہا تھا تو ہم نے لاہور ہائیکورٹ سے کہا تھا کہ 7 ارب کی ضمانت مانگیں لیکن ہماری بات نہیں مانی اور شہباز شریف کی ضمانت لی گئی اس کا کیا مطلب تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ نے ہمیشہ نواز شریف کی طرف داری کی۔ اب وقت ہے اس کو واپس لے آئیں اور جیل میں ڈالیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سوائے شہباز شریف کے ٹی ٹی کیسز کے باقی تمام کیسز پرانے ہیں لیکن یہ ہمیں دباؤ میں لانا چاہتے ہیں۔ ہماری پوری کوشش اس ملک کو دلدل سے نکالنا چاہتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا پر وہ وزیراعظم سختی کرتا ہے جس کو کچھ چھپانا ہو۔ آمر کو میڈیا پر اس لئے سختی کرنی پڑتی ہے کیونکہ وہ غیر قانونی کام کرتا ہے۔ اس لیے مجھے کبھی بھی آزاد میڈیا سے کوئی خوف نہیں ہے۔ آزاد میڈیا کی درست تنقید سے ہماری پالیسی بہتر ہوگی اور ہم اپنی کارکردگی بہتر بنائیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جعلی خبروں اور پراپیگنڈے سے مسئلہ رہا ہے۔ باہر میڈیا کا واچ ڈاگ ساری چیزوں کو دیکھتا ہے لیکن یہاں کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ گندم اور چینی پر ہمیں بڑی مار پڑی ہے اور مجھے بڑی تکلیف ہوئی ہے، گھی اور دالیں درآمد کرتے ہیں وہ باہر مہنگے ہوگئے ہیں اس لیے کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔ لیکن گندم اور چینی ہماری پیداوار اور دو دفعہ بارش نے نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ گندم اور چینی کی کمی کا تخمینہ لگانے والے ادارے کام نہیں کرپا رہے تھے اور اب ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سپارکو کی مدد لے رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شوگر ملز نے کہا کہ ہمارے پاس چینی ہے اور حماد اظہر نے کہا ہم جائزہ لیں گے اور جب جولائی میں جائزہ لیا تو پتہ چلا پوری نہیں تھی اور جب ہم نے درآمد کرنا شروع کی تو چینی مہنگی ہوئی، یہ کارٹیل بیٹھا ہوا ہے اور مل کر فیصلے کرتے ہیں، اب قوم دیکھے گی ہم کارروائی کریں گے اور ان لوگوں کو قریب نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن سے این آر او کے علاوہ ہر معاملے پر بات کرنے کو تیار ہوں کیونکہ مذاکرات کرنا تو جمہوریت ہے۔ اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جو کرنا چاہ رہی ہے کریں میں تیار ہوں، اگر سڑکوں پر نکلنا چاہتے ہیں تو نکلیں میں تیار ہوں۔