جمعرات،28 ربیع الثانی ھ، 1444، 24 نومبر 2022ء

فٹبال ورلڈ کپ کا بڑا اپ سیٹ سعودی عرب نے ارجنٹائن کو ہرا دیا
قطر کے عالمی فٹبال میلے میں گزشتہ روز سعودی عرب کی ٹیم نے بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے ارجنٹائن کی موسٹ فیورٹ ٹیم کو ہرا کر اصل میں میلہ لوٹ لیا۔ سعودی فٹبال ٹیم کی اس کامیابی پر خود فٹبال کے ماہرین بھی حیران ہیں۔ ارجنٹائن کا مقابلہ برابر کی ٹیم مثلاً برازیل کے ساتھ ہوتا تو کوئی بھی نتیجہ سامنے آ سکتا تھا۔ مگر یہ لڑا دے ممولے کو شہباز سے والی بات نے حقیقت کا ایسا رنگ بھرا کہ دنیا حیران ہے۔ لیونل میسی جیسے دنیا کے سپرسٹار کھلاڑی کی تجربہ کار ٹیم کا ہارنا بہرحال ایک ناقابل یقین بات ہے۔ مگر سعودی عرب کی ٹیم کے گول کیپر نے حقیقت میں یقینی پانچ گول روک کر اس بات کو حقیقت میں بدل کر دکھا دیا۔ سعودی عرب کی کامیابی پر سارا سٹیڈیم خوشی سے جھوم اٹھا۔ قطر کے امیر نے سعودی پرچم گلے میں لپیٹ لیا تو میچ میں موجود سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سجدہ شکر بجا لائے۔ سعودی عرب میں شہری سڑکوں پہ نکل آئے پورے ملک میں جشن کا سماں تھا۔ صرف سعودی عرب ہی کیا پورے عالم اسلام کی خوشی دیدنی تھی۔ بیشتر ممالک میں خوشی کی ریلیاں نکال گئیں۔ پاکستان اور کئی دوسرے ممالک نے سعودی ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد کے پیغامات بھیجے جس سے اسلامی اخوت اور وحدت امت کا تصور اجاگر ہوتا ہے۔ اس موقع پر لیونل میسی کو ہی نہیں ارجنٹائن کی پوری ٹیم کو دنیائے فٹبال کے شہرہ آفاق جادوگر کھلاڑی میراڈونا ضرور یاد آیا ہو گا۔ جس نے ارجنٹائن کی فٹبال ٹیم کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا جہاں آج تک اسے قومی ہیرو ہی نہیں کسی دیوتا کی طرح عزت دی جاتی ہے۔ بہرحال لیونل میسی بھی اس سے کم پائے کے کھلاڑی نہیں۔ مگر وقت اور کھیل سعودی عرب کی ٹیم کے لیے سازگار تھے اس لیے وہ جیت گئے۔
٭٭٭٭٭
ریاست کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہو سکتا‘ کنٹینرز لگانا مسئلے کا حل نہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
یہ بات اپنی جگہ سو فیصد درست ہے کہ کنٹینرز لگا کر راستوں کو بند کرنا‘ کسی احتجاج کو روکنے کی کوشش تو ہو سکتی ہے‘ مگر یہ اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اسلام آباد شہر اقتدار ہے۔ اب جس جماعت کا مظاہرہ کرنے کا دل چاہتا ہے یا دھرنا دینے کا‘ وہ فی الفور اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان کر دیتا ہے۔اس پر اسلام آباد انتظامیہ کے ہاتھ پائوں پھول جاتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کی ساری زندگی پھولوں کی سیج پر گزری ہوتی ہے۔ یہ پھولوں جیسے نرم ملائم ہاتھ پائوں رکھنے والے کوشش کرتے ہیں کہ ان کی طرف کہیں سے کوئی گرم ہوا نہ آئے جوان کو جھلسا کر رکھ دے۔ اس لئے وہ شہر اقتدار کو محفوظ کرنے کیلئے اس کی طرف آنے والی راہیں کنٹینرز لگا کر حفاظتی اقدامات کے طورپر بند کر دیتے ہیں۔ اس سے دھرنا یا جلسے کرنے والوں کو جو پریشانی ہوتی ہے‘ وہ اپنی جگہ‘ خود شہر کے باسی ایک قیدخانے میں بند ہو جاتے ہیں۔ یوں لگتا ہے انہیں اسلام آباد میں رہنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ اب عدالت نے ان پرانے طریقوں کو چھوڑ کر مظاہرین سے نمٹنے کیلئے جدید طریقے اور نئے انداز اپنانے کا کہا ہے۔ اب معلوم نہیں حکومت کن طریقوں سے‘ کس انداز سے تحریک انصاف کے 26 نومبر کے دھرنے والے جلوس کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔ دوسری طرف اسدعمر نے بھی کل سے راولپنڈی میں خیمہ بستی آباد کرنے کا عندیہ دیکر بتا دیا ہے کہ تحریک انصاف راولپنڈی میں حکومت پنجاب کا زیرسایہ چھائونی بنا کر اسلام آباد پر پنجاب اور خیبر والے راستوں سے چڑھائی کیلئے پرعزم ہے۔
٭٭٭٭٭
احتساب عدالت کے باہر عثمان بزدار کے خلاف احتجاج و نعرے بازی
حیرت ہے ان لوگوں پر جو پنجاب کے سب سے خاموش اور بے ضرر وزیراعلیٰ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں‘ عثمان بزدار گزشتہ روز شراب لائسنس جاری کرنے کے کیس میں عدالت آئے جہاں انہوں نے اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ وہاں ان کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ مظاہرین ان کی تصاویر اٹھائے ان کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر عثمان بزدار خاموش رہے اور سوال کرنے والے صحافیوں سے کہہ دیا کہ جب معاملات عدالت میں ہوں تو گفتگو نہیں ہوسکتی۔ انہیں لگتا ہے عمران خان کی محبت یا حمایت لے ڈوبی۔ عمران خان کو خوش رکھنے کیلئے انہوں نے ان کے دوستوں کی ہر فرمائش پر جی جان سے عمل کیا۔ خان صاحب بھی ان پر آنکھیں بند کئے مکمل بھروسہ کرتے تھے کہ پنجاب میں مائنس بزدار فارمولا قابل قبول نہیں ہوگا۔ مگر برا ہو اس سیاست کا‘ مفادات کا کہ یہاں دل نہیں دیکھے جاتے‘ مفادات کا سودا کیا جاتا ہے۔ چاہے اس پر دل کی قربانی دی جائے یا دلدار کی۔ سو پنجاب میں بھی آخر وہی کچھ ہوا اور ایک خاموش الطبع وزیراعلیٰ جو ہر وقت عمران خان کی آنکھ کا تارا بنے رہتے تھے‘ بالآخر تخت پنجاب سے اتارے گئے اور پنجاب کی پگ چودھری پرویزالٰہی کے سر سجائی گئی جو ایک حلیف اقلیتی پارٹی سے ہیں۔ گزشتہ روزکے مظاہرے سے عثمان بزدار کو کتنی تکلیف ہوئی ہوگی کہ جہاں کل لوگ اٹھ اٹھ کر سلام کرتے تھے کورنشن بجا لاتے تھے‘وہیں ہاتھوں میں بینر اٹھائے ان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں‘ واہ رے سیاست۔
٭٭٭٭٭
اتر پردیش میں تبدیلیٔ مذہب کے الزام میں 6 افراد پر مقدمہ
یہ تو شکر ہے ان لوگوں نے اسلام قبول نہیں کیا اور ان کی زندگی بچ گئی ورنہ یہ سب ہندو انتہاپسندی کی بھینٹ چڑھ کر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے۔ بھارت میں اس وقت مذہب کے نام پر جو بدترین آمریت قائم ہے‘ اس سے وہاں آباد مذہبی اقلیتوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ ظلم و ستم کا شکار مسلمان بن رہے ہیں جو بھارت میں کروڑوں کی تعداد میں آباد ہیں اور بھارت کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں مگر انہیں کوئی سہولت اور حقوق حاصل نہیں‘ ان کی عبادات‘ مذہبی عمارات‘ مساجد اور اذان پر سخت ناروا پابندیاں عائد ہیں۔ ان کا کھانا پینا بھی گوشت خوری کی وجہ سے شجر ممنوعہ بنا ہوا ہے۔ گائے کے نام پر انہیں قتل کیا جاتا ہے۔ اتر پردیش میں آدیتہ یوگی نامی قصاب صفت وزیراعلیٰ مذہبی شدت پسندی کو ہوا دے رہا ہے مذہبی تشدد کو بھڑکا رہا ہے۔ ایسا کہیں نہیں ہوتا‘ کبھی نہیں ہوا کہ مذہب تبدیل کرنے پر کسی کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہو۔ اب اتر پردیش میں 6 ہندوئوں کو عیسائی مذہب اختیار کرنے پر مقدمات کا سامنا ہے۔ بھارت میں بڑی تعدادمیں عیسائی بھی آباد ہیں۔ امید ہے دنیا کی بڑی بڑی عیسائی حکومتیں ان کی مدد کوسماجی تنظیموں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو آواز بلند کرنے کا کہیں گی تاکہ بھارت میں کسی کو عیسائی ہونے پر سزا نہ دی جائے۔ بھارت کے ہندو سماج میں آ باد نچلی ذاتوں کے ہندو اونچی ذات والوں کے ظلم و ستم سے عاجز آکر مذہب تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ سب اسلام قبول کرنے پر ذہنی طورپر تیار بھی ہوں تو قتل و دیگر خطرناک اقدام کے خوف سے ایسا نہیں کرتے اور بدھ مت یا عیسائیت قبول کر لیتے ہیں۔