کراچی: سرکاری اسپتال کرونا مریضوں سے بھر گئے، شہری مہنگا علاج کرانے پر مجبور
کراچی (نیوزرپورٹر) کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے لئے جگہ کم پڑنا شروع ہوگئی جس کے بعد متاثرہ مریض نجی اسپتالوں میں جانے پرمجبورہوگئے جہاں داخلے سے قبل لاکھوں روپے وصول کئے جارہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا ہیلتھ الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ۔۹۱ کی دوسری لہرپہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہور ہی ہے۔ انڈس اسپتال میں 16بیڈزپرمشتمل وارڈ میں تمام بیڈزمریضوں سے بھرگئے ہیں۔ ڈائو اسپتال میں بھی 30بیڈز کا وارڈ فل ہوگیا جب کہ نیپا اسپتال کے 66بیڈزمکمل بھرگئے۔ عباسی شہید اسپتال میں 100بیڈز کا تیاروارڈ تاحال صرف آکسیجن کمپریسرنہ ہونے کے سبب 4 ماہ سے وارڈ غیرفعال ہے۔ جناح اسپتال میں کورونا مریضوں کے لئے 90 بیڈز مختص ہیں، جناح میں 24ایچ ڈی یوبیڈذ اور12وینٹلیٹرزبھی موجود ہیں، سول اسپتال میں 141بیڈزبشمول ایچ ڈی یو، آئی سی یو مختص ہیں جن میں سے 88پرمریض زیرعلاج ہیں۔ سول میں 7وینٹیلٹرز پرمریض زیرعلاج ہیں جبکہ ایک خالی ہے۔لیاری جنرل اسپتال میں 60 بیڈڈ وارڈ بشمول آئی سی یو اورایچ ڈی یومختص اورلیاری جنرل اسپتال میں 10وینٹیلیٹرز بھی موجود ہیں۔ ایکسپوسینٹرمیں قائم فیلڈ آئسولیشن سینٹرمیں 150بیڈڈ ایچ ڈی یومیں سے 70پر مریض زیرعلاج ہیں۔ سروسزاسپتال میں 40میں سے 30بیڈزمریضوں کے لئے خالی ہے، وینٹیلیٹرزپرکوئی مریض موجود نہیں ہے۔دوسری جانب ضیاء الدین کلفٹن میں 7 جبکہ نارتھ ناظم آباد میں 12 بیڈز بھی بھر چکے ہیں، آغاخان اسپتال کے 30 بیڈز، لیاقت نیشنل اسپتال میں 22 بیڈز کرونا مریضوں کے لیے مختص ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہے، مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ہم اب بھی مریضوں کو داخل کر رہے ہیں، بازاروں اور اسکولوں کو بند ہوجانا چاہیے،اجتماعات پر پابندی لگائی جائے جبکہ ماسک کا استعمال لازمی کیا جائے۔ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کورونا ہیلتھ الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کووڈ۔۹۱ کی دوسری لہرپہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہور ہی ہے اورمتاثرہ مریض کم وقت میں شدید بیماری میں مبتلا ہو کر موت کا شکار ہورہے ہیں مگربیماری کی شدت کے باوجود عوام ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کر رہے ، صوبائی حکومت روزانہ کی بنیاد پر 25ہزارٹیسٹ کو یقینی بنائے ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سینٹر کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے کہا کہ بڑے بڑے سیاسی اور مذہبی اجتماعات کی بدولت کرونا خطرناک حد تک پھیل رہا ہے ۔ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کی بڑی تعداد کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے ۔ حکومت ہیلتھ کئیر ورکرز کو پی پی ایز فراہم نہیں کر رہی اور اگر صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو مریضوں کی نگہداشت کیلئے ہیلتھ کئیر ورکرز دستیاب نہیں ہوں گے کیونکہ وہ خود کورنٹائن میں ہو ں گے انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے 90 تا 95 فیصد بیڈ مریضوں سے بھر چکے ہیں ۔ کرونا کے مریضوں اور اموات کی شرح بڑھ گئی ہے اور اگر حکومت نے صورتحال پر قابو نہیں پایا تو مزید ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس متاثر ہوں گے اور ہم طبی عملے کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔