قابل اعتبار امریکہ
امریکہ کے حالیہ صدارتی الیکشن میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹرمپ کو شکست ہوئی اور وائٹ ہاؤس کے نئے مقیم جو بائیڈن صدر امریکہ بن گئے۔ ٹرمپ اپنی شکست پر بہت تلملا رہے ہیں مگر آخر کار ٹرمپ کو شکست تسلیم کرنا ہی ہے جو بائیڈن کی فتح پر صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ''امریکہ کے ساتھ باوقار تعلقات کے خواہاں ہیں ''۔ بے شک ایسا ہونا بھی چاہیے کیونکہ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کو امریکہ صدور نے ایک طرح سے نظر انداز کر رکھا تھا اور اُن کا جھکاؤ بھارت کی طرف زیادہ تھا. بُش سینئر سے لے کر ٹرمپ تک کے صدور ایک دوسرے کے ''آفٹر شاکس ''ثابت ہوتے رہے۔ جوبائیڈن کی شکل میں دنیا کو ایک معتدل امریکی صدر نظر آ رہا ہے جس نے اپنے نائب صدارت کے زمانے میں خود کو دنیا میں زیرک اور متعدل سیاست دان ثابت کیا ہے۔ دورہ پاکستان کے دوران انہوں نے پاکستان اور اسلام سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہوا ہے۔ اِن کی موجودہ خاتون نائب صدر کملا ہیر س انسانی حقوق کی علمبرار نظر آتی ہیں۔ گزشتہ دنوں کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف بھارت کے پر تشد د رویہ پرتشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ اب دیکھنا یہ کہ اقتدار میں آنے کے بعد جوبائیڈن اور اُن کی ٹیم اپنے سیاسی بیانات پر قائم رہتے ہیں یا پھر وہ بھی امریکی اداروں کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہو کر دنیا کو مزید مشکلات میں مبتلا کرتے ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ ادوار میں ہوتا آیا ہے۔ ان ادوار میں سوائے اضطراب کے اور کچھ نہیں ملا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے اسلام کے خلاف ان دیکھی صیلبی جنگ چھیر گئی ہو۔ اسرائیل کو عرب ممالک و دیگر اسلامی ممالک سے منوانے کے لئے ٹرمپ کی خصوصی مہیم نے ہل چل پیدا کیے رکھی۔ عام خیال تھا کہ کیونکہ ابھی یہ مشن نہ مکمل ہے اس لئے ٹرمپ کو دوبارہ الیکٹر کیا جائے گا۔ ٹرمپ کے دور میں اسلامی فوبیا بہت زوروں پر تھا۔ مقدس کتابوں کوجلانے اور نبی اکرم ﷺ کے لئے نا زیبا خاکوں کے اشعار، آزادی اظہار رائے کا غلط استعمال، امیگرینٹس کے لئے مشکلات اور دیگر مسائل بہت عروج پر تھے۔ حالانکہ ٹرمپ نے اپنے الیکشن سے قبل خود کو مسلم فرینڈ ثابت کرنے کی کوشش کی اب صدر جوبائیڈن نے اپنی پہلی تقریر میں امریکہ سے نسل پرستی کے خاتمے کا علان کیا ہے اور کہا کہ '' شیطانیت کے تسکین دور سے نکل کر امریکہ کو قابل اعتبار ملک بنائیں گئے متحد ہو کر کام کریں گے '' خاتون اول جل جوبائیڈن نے کہا ہے عوام نے امید شائستگی کا انتخاب کیا ہے۔ جوبائیڈن کے یہ الفاظ بہت قیمتی ہیں کہ امریکہ کو قابل اعتبار ملک بنائیں گے۔ گزشتہ چند ادوار میں امریکہ اپنی یک طرفہ پالیسیوں کی بدولت واقعی دنیا میں اپنا اعتبار کھو چکا ہے۔ بُش جونئیر اور ٹرمپ نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے دنیا میں تسلط کا راج قائم رکھنے کے لئے ہر قدم اُٹھاتے چلے گئے دنیا کو بے امن کر کے خود کو محفوظ بنانے کی پالیسی اختیار کی۔ ملائشیا، ترکی اور ایران نے گزشتہ ادوار کی امریکی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جس کی پاداش میں یہ ممالک امریکی خفیہ اداروں کی ہٹ لسٹ پر آگئے اور ان ادوار میں ان ممالک کی معیشت تباہ کر دی گئی۔ ایران پر امریکی پابندیاں آج بھی جاری ہیں اس کے برعکس دیکھنا یہ کہ جو بائیڈن کس طرح دنیا پر امریکہ کا اعتبار قائم کرتے ہیں جبکہ خاتون اول نے جوبائیڈن کے انتہا کو ''امید شائستگی '' کا نام دیا ہے۔