اعتراف بہادری ہے
زندگی ایک امتحان ہے اس میں انسان کو جو کچھ دیا گیا ہے وہ بطورِ آزمائش ہے نا کہ بطور استحقاق۔ اسی حقیقت کا اعتراف کرنے میں دنیا اور آخرت کی کامیابی ہے۔ ہر شخص کو دنیا میں آزادی حاصل ہے اس کی وجہ سے دنیا ایک مقابلے کا میدان بن گئی ہے۔یہاں ہر شخص بطورِ انفرادی اپنی حیثیت منوانے کا خواہش مند ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں اگرچہ یہ مثبت طور پر ہو مگر اس مقابلے کی دنیا نے انسان میں خود غرضی، سر کشی، بے حسی اور دیگر منفی جذبات کو فروغ دیا ہے اور اسے خود پسند بنا دیا ہے۔صحیح اور غلط کا فرق مٹتا جا رہا ہے۔چونکہ ہم میں سے ہر شخص نے لاالہ الا اللہ کا دعوی کیا ہے مگر اس کا اعتراف کرکے اپنی زندگیوں میں نافذ نہیں کیا اس لئے آپ نے مقابلے میں خدا کی بڑائی کا اقرار کرنا بھی ہم بھول گئے ہیں۔ اعتراف تمام ترقیوں کا راز ہے۔ اس بات کا اعتراف کرنا کہ زندگی کا سب سے بڑا مقصد اللہ کی رضا ہے یہ انسان کو ساری کائنات کے لئے نافع بنا دیتا ہے۔ لوگوں کے حقوق کا اعتراف جو انسان کو ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے اور حقوق کی ادائیگی میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔کوئی غلطی ہو جائے تو توبہ کا اعتراف جو اس بات کا اقرار ہے کہ صحیح وہ ہے جو اللہ کے نزدیک صحیح ہے باقی سب غلط ہے۔اپنی کمزوریوں کا اعتراف جو اصلاحِ مسلسل پر آمادہ کر کے مضبوط انسان بناتا ہے۔اپنی خامیوں کا ادراک کرکے ان کا اعتراف انسان کے اخلاق و کردار کو مزید خوبیوں سے نکھارتا ہے۔ زندگی کی سب سے بڑی حقیقت اعتراف ہے جو انسان کو ماضی کے پچھتاووں اور مستقبل کے دکھوں سے آزاد کردیتا ہے۔مقابلے کی اس دنیا میں تعصب اور امتیاز کی اصلاحوں سے بالا تر ہو کر اور اپنی حقیقت کا اعتراف کر کے جو زندگی گزاریں گے وہی دنیاو آخرت میں کامیاب ہونگے۔ …فائقہ عبدﷲ۔کراچی