حرکی توانائی کی اہمیت
پاکستان اگر سورج اور ہوا سے بجلی پیدا کرے تو آئندہ بیس سال کے دوران پانچ ارب ڈالر بچا سکتا ہے اس بات کا انکشاف ورلڈ بنک کی رینیو ایبل انٹیگریشن اینڈ پلاننگ سٹڈی کی حالیہ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ پاکستان مقامی طور پر تیل اور گیس کی اپنی پیداوار بڑھائے لیکن تیل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کی بجائے سورج اور ہوا سے بجلی پیدا کرے۔پاکستان میں اس وقت بجلی مہیا کرنے کا سب سے بڑا انحصار انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) ہیں۔ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں بجلی کی طلب میں اضافہ اور رسد میں کمی کے باعث پاکستان میں فوری بجلی مہیا کرنے کے لیے رینٹل پاور (کرائے کے بجلی گھر وں ) کے منصوبوں کا آغاز ہوا۔ بجلی پیدا کرنے والی ان کمپنیوں سے ناقابل فہم معاہدے ہوئے کہ حکومت پاکستان ان کو ان کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے مطابق ادائیگی کریگی چاہے حکومت وہ بجلی خریدے یا نہ خریدے اب پچھلے سات سالوں میں ان کمپنیوں کی تعداد میں 64 فیصد اضافہ بھی بتایا جا رہا ہے یہ کمپنیاں پاکستان میں بجلی کی طلب سے زیادہ پلانٹ لگا چکی ہیں۔پاکستان انرجی مکس میں اس وقت پانی فرنس آئل کوئلے گیس جوہری توانائی ہوا اور سورج سے 35 ہزار میگا واٹ سے زاید بجلی پیدا کی جارہی ہے اور پاکستان کے اکنامک سروے 2019/20 کے مطابق ملک میں بجلی کی کھپت 10 سے 24 ہزار میگا واٹ کے درمیان رہتی ہے جسکی طلب موسمی وجوہات سے منسلک ہے اب ملک میں بجلی کی اتنی طلب نہیں جتنا اسکی پیداوار میں اضافہ ہو چکا ہے اور آئے دن ہونے والی لوڈشیڈنگ کی کڑیاں کہیں جا کر بجلی چوری سے ملتی ہیں پاکستان کے 8600 فیڈرز سے 5297 ان فیڈرز میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی جہاں بجلی چوری دس فیصد سے کم ہے۔ پاکستان میں بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز بعض سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2013 سے سال 2018 تک اپنی پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کیے بغیر حکومت پاکستان سے ایک ہزار پانچ سو ساٹھ ارب روپے وصول کر چکے ہیں وزیراعظم عمران خان کے مطابق آنے والے سالوں میں ان کمپنیوں کے کپیسٹی چارجز پندرہ کھرب ڈالر تک ہو سکتے ہیں جن کو روکنے کے لیے ان سے نئے معاہدے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے وزیر اعظم عمران خان ان آئی پی پیز کو کپیسٹی چارجز کی مد میں 9 ارب امریکی ڈالرز کی ادائیگیوں کا نوٹس بھی لے چکے ہیں۔گوجرانوالہ کے قریب 2008 میں پنجاب حکومت کا تھرمل بجلی پیدا کرنے کا نندی پور پاور پلانٹ بھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی آپسی چپقلش کے باعث اب تک بجلی پیدا کئے بغیر 58 ارب روپے کا نقصان کر چکا ہے۔پاکستان میں ہوا اور سورج سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں 24 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کا امکان 2029/30 تک لگایا جا رہا ہے۔ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا پاکستان میں بہاولپور کے مقام پر دنیا کا سب سے بڑا 900 میگاواٹ کا سولر پلانٹ تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت سے چین کی فرم سے 2015 میں لگوایا جا چکا ہے اور 2017 میں ونہی پر ترکی کی پاور کمپنی زولر انرجی ہولڈنگ سے 100 میگاواٹ کا سولر پلانٹ لگانے کا معاہدہ بھی پنجاب حکومت نے کر رکھا تھا۔2011 میں دوسو ارب روپے کی لاگت سے سندھ میں تھرکول پاور پلانٹ لگایا گیا جو تھر سے نکلنے والے کوئلے سے چلتا ہے تھر میں 1988 میں کوئلہ دریافت ہوا جو دنیا کی ساتویں بڑی کوئلے کی کان ہے تھرکول پاور پلانٹ سے 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا تخمینہ لگایا گیا۔ پنجاب حکومت نے بھی کوئلے سے چلنے والا ایک پاور پلانٹ ساہیوال میں لگایا۔ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی دنیا کی سستی ترین بجلی کہلاتی ہے سائنسی اصول کے مطابق حرکی توانائی کو آسانی سے برقی توانائی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جرمنی سمیت کئی مغربی ممالک میں حرکی توانائی کے پنکھوں سے ٹرباین چلا کر بجلی حاصل کی جاتی ہے حرکی توانائی پر بھی اتنی ہی لاگت آتی ہے جتنی کویلے کے پاور پلانٹ پر لیکن حرکی توانائی کا فائدہ یہ ہے کہ اس پر صرف ایک بار ہی خرچہ آتا ہے بار بار اسے چلانے کے لیے کوئلے یا ڈیزل کی ضرورت نہیں ہوتی نہ ہی اس پر زیادہ لیبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ حرکی توانائی کے پاور پلانٹ ایسے علاقوں میں لگائے جا سکتے ہیں جہاں ہروقت کم از کم 12 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیںچلتی ہوں پاکستان میں چولستان کے صحرا سے کراچی کے ساحل سمندر تک ایسا آئیڈیل خطہ اتنے بڑے رقبے پر موجود ہے۔ سورج ہمیں توانائی کے دیگر تمام ذرائع سے 36 گنا زائد توانائی دے سکتا ہے جسے سولر انرجی یا شمسی توانائی کہتے ہیں۔ سورج کی باہری سطح کا درجہ حرارت تقریبا چھ ہزار ڈگری سیلسس ہے اس کے مرکزی حصے کا درجہ حرارت ایک کڑوڑ ڈگری سیلسس ہے سورج کی روشنی کی کرنوں کا صرف چوتھائی حصہ زمین پر آتا ہے۔ زمین پر زندگی ہی سورج کے باعث ہے انسان زمین سے جو بھی خوراک حاصل کرتا ہے اسکی پیداوار ہی سورج کی روشنی کے باعث ہوتی ہے۔ لہذا اگر انسان کو سولر انرجی سے بجلی کی پیداوار بھی حاصل کرنی ہے تو ہمیں قدرت کی مینوفیکچرنگ کو سمجھنا ہوگا زمین سے اگنے والے تمام درخت پودے سبزیاں جو ہمیں خوراک لباس فرنیچر اور آکسیجن مہیا کرتے ہیں قدرت نے ان کا رنگ سبز رکھا ہے سبز رنگ میں خصوصی طور پر سورج کی توانائی جذب کرنے کی اضافی صلاحیت موجود ہے اگر ہم بھی اس قدرتی سبز رنگ کی مینوفیکچرنگ کے مطابق سولر پلیٹوں کا رنگ سبز کر دیں تو انکی کارکردگی میں بہت زیادہ اضافہ ممکن ہوگا۔