بھارتی جارحیت و سازشیں
پاکستان کی طرف سے میڈیا کے ذریعے بھارت کی پاکستان میں مداخلت‘ سی پیک کو سبوتاژ کرنے ،فرقہ قرایت کو مہمیز دینے اور ایل او سی پر شرانگیزی میں اضافے کے ناقابل تردید ثبوتوں پر مشتمل ڈوژیئر دنیا کے سامنے رکھے گئے اور بعدازاں مختلف ممالک کو بھجوائے گئے۔اسی حوالے سے بڑے ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی گئی۔یہ سب اور وہ ڈوژیئر بڑے مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔ بھارت کا اصل اورگھنائونا کردار دنیا کے سامنے آرہا ہے۔ کئی ممالک نے اس پر کھل کر پاکستان کی حمایت کی ان میں چین ،ترکی ایران ملائشیا اور آذر بائیجان سمیت کئی ممالک شامل ہیں۔ چین نے توکہا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے کیلئے چین پاکستان کے ساتھ ہے۔ سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کرنیوالے مایوس ہونگے۔سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کون کررہاہے؟۔بھارت نہاں اور کچھ پاکستان کو دوستی کا یقین دلانے والے ملک پنہاں طور پر فریب کاری سے کام لے رہے ہیں۔پاکستان نے بھارت کے دہشت گردوں سے رابطوں، مالی معاونت، تربیت اور سرپرستی کو دنیا کے سامنے بڑی صراحت اور وضاحت کے ساتھ رکھ دیا ہے۔سی پیک کیخلاف بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ہیڈ کوارٹرز میں 2015ء میں خصوصی سیل بنایا گیا اور اس کیلئے 80 ارب روپے کی ابتدائی رقم مختص کی گئی ۔ سی پیک کیخلاف سیل کا سربراہ براہ راست بھارتی وزیراعظم کو رپورٹ کرتا ہے۔بھارت نے بلوچستان اور سی پیک کیخلاف دہشت گردی کیلئے بلوچ عسکریت پسندوں کی تربیت اور فنڈنگ کی۔ بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کو ’’براس‘‘ کے بینر تلے اکٹھا کیا۔ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے بھارت نے 700 افراد کی ملیشیا تشکیل دی۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے 10 ایجنٹ سمیت سی پیک کیخلاف 24 رکنی کمیشن بنایا گیا۔ بھارت نے بنائی گئی ملیشیا کیلئے 60 ملین ڈالرز کے فنڈز مختص کئے۔ان سب کے ناقابل تردید ثبوتوں کیساتھ پاکستان نے بھارت کی سازشی ذہنیت کو دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے۔ دنیا اگر نوٹس نہیں لیتی تو بھارت کے تکبر ، غرور، رعونت،نخوت اور جارحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔
اس خونیں دستے کا بنیادی ہدف سی پیک کو نقصان پہنچانا اور پاکستان میں لسانی، صوبائی اور فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینا ہے۔ اسکی نگرانی بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف ’’جنرل بپن راوت‘‘ اور اجیت ڈووال کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ مارچ 2010 میں ا س وقت کے بھارتی آرمی چیف وی کے سنگھ اور انڈین ملٹری انٹیلی جنس کے ڈی جی ’’لیفٹیننٹ جنرل آر کے لامبا‘‘ نے ’’کرنل منتیش ور ناتھ بخشی‘‘ کی سربراہی میں یہ سکواڈ ترتیب دیا تھا جس میں، کرنل وینے اکا بیڈی، لیفٹیننٹ کرنل سارویش دھون، کرنل الفریڈ، لیفٹیننٹ کرنل زِر ناتھ، لیفٹیننٹ کرنل انوراگ شامل تھے۔ اس دستے کے کل ارکان کی تعداد 36 تھی جن میں سے محض ایک فوجی کلرک ’’شیام داس‘‘ سویلین تھا۔ اس خونخوار دستے نے کچھ ہی عرصے کے دوران پاکستان کے اندر دہشتگردی کے آٹھ آپریشن انجام دیے۔ 2011 کے آخر میں انڈین آرمی چیف وی کے سنگھ اور بھارتی وزیر دفاع انٹونی کے مابین باہمی اختلافات شدت اختیار کر گئے اور وزیر دفاع اور نئے آرمی چیف بکرم سنگھ نے ذاتیات میں اس دستے کوغیر فعال کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کا تمام کریڈٹ وی کے سنگھ لیتا تھا۔اب اسی طرز کا ڈیتھ سکواڈ بنایا جارہا ہے۔اب جائزہ لیتے ہیں کہ بھارت خطے اور کیا کیا کچھ کررہاہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی کتاب منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے بھارت کی مسلم کُشی اور پاکستان دشمنی کا پردہ چاک کیا ہے۔وہ کہتے ہیں پاکستان دشمنی بھارت میں قومی یکجہتی اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ بھارتی فخر کرتے ہیں کہ پاکستانی جوہری طاقت کے مقابلے کیلئے انکے پاس ایٹمی قوت ہے، ان بھارتیوں کو ادراک نہیں کہ ذرا سی غلطی خطے کو تباہ کر سکتی ہے۔ اوباما نے لکھا کہ بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات نے ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اثر کو مضبوط کیا۔معاشی ترقی کے باوجود بھارت ایک منتشر اور بے حال ملک ہے۔ بھارت بدعنوان سیاسی عہدیداروں، تنگ نظر سرکاری افسروں اور سیاسی شعبدہ بازوں کی گرفت میں ہے۔ سابق امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ انتہا پسندی، جنونیت، بھوک، بدعنوانی، عدم رواداری بھارت میں بہت مضبوط ہو چکی ہے۔ اس صورتحال میں کوئی بھی جمہوری نظام اس کو مستقل طور پر جکڑ نہیں سکتا۔ بھارت میں سکھ اقلیت کو بھی اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے۔اوباما نے مرض کی تشخیص کردی ہے مگر کوئی مجرب اور کارگر علاج نہیں بتایا۔