او آئی سی یک نکاتی ایجنڈے کے تحت مسئلہ کشمیر حل کراسکتی ہے
او آئی سی کا کشمیر کاز کیلئے پھر حمایت کا اعادہ‘ کنٹرول لائن پر شادی تقریب پر بھارتی فائرنگ اور گولہ باری
اسلامی تعاون تنظیم نے کشمیرکازکیلئے بار بار اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی نے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے متعدد قراردادیں منظور کی ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے پرعزم ہے۔ او آئی سی کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت میں مسلسل بیانات جاری کرتا رہتا ہے جو بھارت کیلئے مایوسی کا باعث ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی کرانے کیلئے او آئی سی کو اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا چاہئے۔
بھارت کی طرف سے کشمیر پر شب خون کو ڈیڑھ سال ہونے کو ہے۔ دنیا کی تاریخ میں ایسا طویل کرفیو کہیںلاگو نہیں کیا گیا۔ اس دوران کرونا کی وبا بھی وہاں در آئی۔ اس دوران بھی کشمیریوںکو مودی سرکار نے لاوارث چھوڑے رکھا۔ سخت پابندیوں کے باعث وادی میں انسانی المیہ ہر گزرتے دن کیساتھ بدترین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کی آواز دبا رکھی ہے۔ ان پر ہونے والی بربریت کو چھپائے رکھنے کیلئے حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں اور آزاد میڈیا کے داخلے پر پابندی ہے۔ بھارت کی خودسری کا اندازہ مقبوضہ کشمیر میں اقوامِ متحدہ کے مبصرین کو بھی نہ جانے دینے سے لگایا جا سکتا ہے۔ مودی سرکار کشمیریوں کے ساتھ جو کچھ کر رہی ہے اس میں سے بہت کم دنیا کے سامنے آتا ہے تو اسی سے ہر ذی شعور پر خوف طاری ہو جاتا ہے۔ دنیا کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے شدید مذمت کی جاتی ہے۔ بھارت کو ہوش کے ناخن لینے کی تنبیہہ کی جاتی ہے ۔کشمیر میڈیا سروس ہی کی جانب سے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانیت کیخلاف جرائم پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھارت کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات کے باعث بھارت الگ تھلگ ہوکر رہ گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دے رہا ہے لیکن اپنے حقوق کے حصول کیلئے کشمیریوں کی تحریک ایک جائز جدوجہد ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اورکشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔اس کا بھارت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔ بھارت کی سیاسی اور عسکری قیادتیں ننگِ انسانیت ہیں ان سے بھلائی کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔
بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو تسلیم کرتا ہے نہ مذاکرات پر آمادہ ہوتا ہے۔ کشمیریوں کی پاکستان کی طرف سے سفارتی اور اخلاقی حمایت بھی بھارت کیلئے ناقابلِ برداشت ہے۔ وہ پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے ارتکاب ، فرقہ ورایت کو ہوا دینے اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کرتا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کیخلاف دہشتگردی کی نئی منصوبہ بندی کر لی ہے اس پر پاکستان خاموش نہیں رہے گا۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ بیان تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ہے۔ یہ عالمی برادری کیلئے نوشتہ دیوار ہونا چاہئے۔ بھارت مقبوضہ وادی میں اپنی تمام سفاکیت کے باوجود تحریک آزادی کو کچلنے میں ناکام رہا ہے وہ اس کا موردالزام پاکستان کو ٹھہراتا ہے‘ وہ پاکستان میںمداخلت اور ایل او سی پر شرپسندی میں اضافہ کئے جا رہا ہے۔ گزشتہ روز لائن آف کنٹرول کے کھوئی رٹہ سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 7 سالہ بچی شہید جب کہ 11 افراد زخمی ہو گئے۔ جام شہادت نوش کرنے والی بچی کی شناخت حورین بنت محمد عرفان کے نام سے ہوئی ہے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کا خون اتنا ارزاں نہیں کہ لائن آف کنٹرول پر بہتا رہے۔
مقبوضہ وادی میں بھی بھارتی فورسز کے مظالم بڑھتے جا رہے ہیں۔ وادی میں انسانی تذلیل و تضحیک کی انتہا ہو چکی ہے۔ مودی سرکار کے عیارانہ چہرے سے نقاب اُسوقت اتر گیا جب اسکی فورسز نے ایک کشمیری کو اسکی ننھی نواسی کے سامنے فائرنگ کر کے شہید کیا اور معصوم بچی کی اسکے نانا کی نعش کے ساتھ تصویر بھی جاری کر دی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت پیلٹ گنیں استعمال کرتا رہا ہے۔ اجتماعی قبریں وہاں دریافت ہوئی ہیں۔ حوا کی بیٹیوں کو اجتماعی بے حرمتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ -5 اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی میں عقوبت خانے کم پڑ گئے تو ہزاروں حریت پسندوں کو بھارت منتقل کر دیا گیا۔ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے بھارت نے لاکھوں غیرکشمیریوں کو کشمیر کے ڈومیسائل جاری کئے ہیں۔ بھارت کے بڑھتے مظالم کا کچھ اندازہ بھارتی اخبار کی رپورٹ سے لگایا جا سکتا ہے گو اس رپورٹ میں بھی تعصب سے کام لیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں رواں سال یکم جنوری سے نومبر کے پہلے ہفتے تک 191 حریت پسندوں کو شہید کیا گیا‘ اس عرصے میں 145 نوجوانوں نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ نوجوانوں کا عسکری حلقوں میں شامل ہونا اس امر کا غماز ہے کہ ظلم و بربریت سے کشمیریوں کو انکے کاز سے دور نہیں رکھا جا سکتا ۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ میں او آئی سی سے جدوجہدآزادی میں مصروف کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کیلئے کوششیں دُگنا کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ او آئی سی مسلم ممالک کا اقوامِ متحدہ کے بعد دنیا میں سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ مگر آپس کے اختلافات کے باعث اسکی قوت اس طرح مجتمع نہیں رہی جو ہونی چاہئے۔ کشمیر اور فلسطین یہ ایسے مسائل ہیں جن پر تمام مسلم ممالک کا اتفاق ہے۔ اس یک نکاتی ایجنڈے پر او آئی سی کام کرے اور کوئی کسر نہ اٹھا رکھے۔ اگر بھارت پر پابندیوں اور بائیکاٹ کی نوبت آ جائے‘ اس میں گریز نہ کرے تو مسئلہ کشمیر یقیناً حل ہو سکتا ہے۔