وزیراعظم عمران خان نے میانوالی میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کرسی بچانے نہیں، تبدیلی کیلئے آیا ہوں، ڈاکوئوں سے ڈیل ملک سے غداری ہو گی، ان کا مقابلہ کرکے دکھائوں گا، اگر یہ مافیا رہ گیا تو پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں، نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، سوچ رہاہوں جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوگیا یا لندن کی ہوا لگنے سے ،اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے، ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹ لیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ’’ اللہ تیری شان ہے‘‘ وزیر اعظم عمران کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ’’علالت‘‘ پر جس طرح شکوک و شبہات کے اظہار کیا گیا اس کے بعد سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کیا واقعی میاں نواز شریف علیل ہیں ؟ یا میاں نواز شریف کی علالت کی سنگینی پر بنائے گئے میڈیکل بورڈ نے وزیر اعظم عمران خان کو دھوکہ دیا؟ وزیر اعظم کی طرف سے کئے گئے میانوالی میں خطاب کے مندرجات پر سیاسی حلقوں میں حیرت کا اظہار جا رہا ہے۔
نواز شریف کا ’’ہشاش بشاش ‘‘ چہرہ دیکھ کر انہیں یقین نہیںآرہا کہ انہیں کوئی مرض لاحق ہے ؟ وزیر اعظم تک ’’خبر نگاروں‘‘ نے بے بنیاد خبر پہنچائی کہ وہ سیڑھیاں چڑھ کر گئے ہیں اسی طرح قطر ایئر لائنز کی ایمبولنس کو’’ خصوصی طیارہ‘‘ قرار دینے کی کوشش کی ایک ترجمان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ طیارہ قطر حکومت نے بھجوایا ہو گا میاں نواز شریف کی علا لت کے بارے میں حکومت کے ’’ بیا نیہ‘‘ میں بار بار تبدیلی سے حکومت کی پریشانی عیاں ہوتی ہے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایک روز قبل اپنے خصوصی انٹرویو میں اپوزیشن کے بارے میں اپنے طرز عمل میں ’’ نرمی ‘‘کے اشارے دئیے تھے لیکن میانوالی میں جلسہ سے خطاب کے دوران انہوں نے جو انداز تخاطب اختیار کیا وہ چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخابی جلسہ سے خطاب تھا انہوں نے جس لب و لہجے میں میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف مولانا فضل الرحمنٰ اور بلاول بھٹو زرداری کو ’’تختہ مشق بنایا ہے اپوزیشن بالخصوص احسن اقبال، رانا تنویر حسین اور مریم اورنگ زیب نے اس انداز میں جواب دے دیا ہے۔ مریم اورنگ زیب نے ‘ کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف سے حسد اور سیاسی انتقام نے‘بن چکے ہیں احسن اقبال نے کہا وزیر اعظم نے ایئر ایمبولنس کا ایک حصہ دیکھا ہے انہوں نے جان بوجھ کر نظر انداز کر دیا انہوں نے عمران خان پر ’’مسٹر پرائم ڈس انفارمر‘‘ کی پھبتی کسی جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میاں نواز شریف کو لندن لے جانے والی ایئر ایمبولنس کی اندرونی تصاویر جاری کر دیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر رانا تنویر حسین نے طنزیہ کہا کہ’’ عمران خان کا بیانیہ تحلیل ہو گیا۔
حکومت کی ترجمان ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جو عمران خان کے سیاسی مخالفین پر ’’طنز و تشنیع‘‘ کے تیر چلانے کی شہرت رکھتی ہیں تاحا ل اس بات پر مصر ہیں کہ ’’ تصاویر بتا رہی ہیں نواز شریف کو کیا خطرہ ہے ؟ ایمبولنس منگوا کر خصوصی طیارے میں لندن گئے قطر ایئر لائنز کی ایمبولنس کی جگہ خصوصی طیارہ اور میاں نواز شریف کے جہاز کی سیڑھیاں چڑھنا افسانہ سے کم نظر نہیں آتا حکومت کے پاس درست معلومات نہ ہونے کی وجہ سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے اجراء سے حکومت کو خفت کا سامنا کرنا پڑا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایئر ایمبولنس کی اندرونی حصہ کی تصاویر جاری کر کے حکومتی’’ بیانیہ ‘‘ کو ڈھیر کر دیا ہے۔
یہ بات علامہ اقبال ایئر پورٹ پر تعینات سول ایوی ایشن کے سٹاف کو بھی معلوم ہی ہے میاں نواز شریف نے ہوائی جہاز کی سیڑھیاں چڑھیں اور نہ ہی ڈاکٹرز نے ان کو سیڑھیاں چڑھنے کی اجازت دی البتہ یہ بات کہی جا سکتی ہے میاں نواز شریف کی ’’خود اعتمای‘‘ اور ’’ہشاش بشاش ‘‘ چہرے نے وزیراعظم کو پریشان کر دیا وہ سمجھے کہ حکومت کے ساتھ میڈیکل بورڈ نے ہاتھ کر دیا ہے حالانکہ وزیراعظم نے میاں نواز شریف کی علالت کی نوعیت معلوم کرنے کیلئے شوکت خانم ہسپتال سے دو ڈاکٹرز بھجوائے جب کہ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد خود میاں نواز شریف کے علاج کی نگرانی کر رہی تھیں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے میاں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کیلئے بھجوانے کیلئے جہاز فراہم کرنے کی کوشش کی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول نہیں کیا لیکن جب میاں نواز شریف انڈیمنٹی بانڈ جمع کرائے بغیر بیرون ملک چلے جانے سے عمران خان کے اس’’ بیانیہ‘‘ کہ کسی کو این آ او نہیں دوں گا جو شدید دھچکا لگا ہے اس پر وہ اپنے شدید رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں وزیر اعظم عمران خان نے میاں نواز شریف کو علاج کی اجازت دینے میں دو ہفتے لگا دئیے وہ ان سے ’’انڈیمنٹی بانڈ‘‘ بھروانا چاہتے تھے لیکن ان کی راہ میں لاہور ہائی کورٹ آڑے آگئی اور انہیں 50روپے کے حلف نامہ پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی وزیر اعظم نے جہاں میاں نواز شریف کی بیماریاں گنوائیں ہیں وہاں انہوں نے ’پلیٹ لیٹس ‘‘ کی کمی کی بیماری میں اپنی لاعلمی کا ’’معنی خیز انداز ‘‘میں ذکر کیا ہے گویا انہیں پہلی بار ’’پلیٹ لیٹس ‘‘ کی کمی کا بیماری کا علم ہوا ہے۔
طبی ماہرین کیمطابق میاں نواز شریف کو ’’پلیٹ لیٹس ‘‘ کی کمی کی جو عا رضہ لاحق ہے اس میں بظاہر مریض کی حالت مستحکم نظر آتی ہے لیکن اسکے جسم کا اندرونی نظام پلیٹ لیٹس کی کمی وجہ سے تباہ ہو جاتا ہے جسم کے مختلف حصوں سے خون کا اخراج مریض کیلئے مہلک ثابت ہوتا ہے میاں نواز شریف کو پلیٹ لیٹس بڑھنے کی بجائے خطرناک حد تک کم ہونے کا عارضہ لا حق ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ کرسی بچانے نہیں آئے یہ کہہ کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے ’’بیانیہ‘‘ پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے خواہ اس کیلئے انہیں اپنی ’’کرسی‘‘ کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے ۔وزیراعظم عمران خان کا ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب تو اپوزیشن کے خلاف اعلان جنگ ہی تو تھا ایسا دکھائی دیتا ہے وہ دوبارہ اسی پوزیشن پر کھڑے ہیں جہاں عام انتخابات میں اپنے سیاسی مخالفین کے سامنے کھڑے تھے ۔ ان کی اپوزیشن کے بارے میں خاصی جارحانہ تقریر تھی انکے لب و لہجہ سے ’’ ناراضی‘‘ نمایاں نظر آتی تھی یہی وجہ ہے وہ تین بڑے سیاسی حریفوں پر برستے رہے اور ان کا نام لے لے کر آڑے ہاتھوں لیا ۔ اگرچہ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کی’’ جیت ‘‘ہوئی ہے لیکن وزیر اعظم نے جس انداز میں موجودہ اور آئندہ چیف جسٹس کی توجہ ’’امیر اور غریب‘‘ کو ملنے والے انصاف کی طرف مبذول کرائی ہے وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور مستقبل کے چیف جسٹس گلزار احمد سے درخواست کی ہے وہ انصاف دے کر ملک کو آزا د کریں، عدلیہ کے بارے میں تاثر درست کریں کیونکہ یہاں طاقتور فون کرکے فیصلے کرواتے رہے ہیں۔جس کا چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو جواب دینا پڑا اور کہا کہ’’ انہوں نے خود کسی کو باہر جانے کی اجازت دی ہائی کورٹ میں طریق کار پر بحث ہوئی وزیر اعظم منتخب نمائندے ہیں طاقتور کا طعنہ نہ دیں ۔ عدلیہ آزاد ہے اعتراض کرنے والے تھوڑی سی احتیاط کریں ۔
سیاسی تجزیہ کار مولانا فضل الرحمنٰ کی ’’خود اعتمادی‘‘ کا کوئی نتیجہ اخذ کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں دھرنا ختم ہونے کے بعد وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے عوام نے سکھ کا سانس لیا تھا مولانا فضل الرحمنٰ نے پلان بی بھی ختم کر دیا ہے لیکن انہوں نے دوبارہ جے یو آئی (ف) کو ایک ماہ دھرنا دینے کا چیلنج دے دیا ہے اور جے یو آئی ف کے دھرنے کو اسلام آباد میں’’ سرکس ‘‘ قرار دیا دھرنے سے ہماری کابینہ کے کچھ لوگ گھبرا گئے تھے کیونکہ وہ کمزور دل رکھتے ہیں لیکن میں نے انہیں سمجھایا کہ تسلی رکھیں کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے اپنے آپ کو دھرنا سپیشلسٹ بھی قرار دیا ہے جوں جوں وزیراعظم پر اپوزیشن کی طرف سے دبائو بڑھ رہا ہے توں توں ان کی اتحادی جماعتوں نے بھی حیلے بہانوں سے’’ ادھر ادھر‘‘ دیکھنا شروع کر دیا ہے لیکن عمران خان نتائج کی پروا کئے بغیر ’’پر عزم‘‘ ’’ 20 سال کھیلوں کے میدان میں میری تربیت ہوئی ہے، مجھے ہارنا بھی آتا ہے، جیتنا بھی آتا ہے اور ہار کر جیتنا بھی آتا ہے‘‘ انہوں نے بین السطور اپوزیشن جماعتوں کا انتخابی میدان میں مقابلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے عوام کی مشکلات کے پیش نظر جمعیت علما اسلام (ف) کے پلان بی کے تحت ملک گیر دھرنے ختم کردئیے ہیں تاہم وفاقی حکومت پر دبائو بڑھانے کے لئے ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے جاری رہیں گے رہبر کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ میں پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا مطالبہ تسلیم کر ا لیا ہے جس کا فیصلہ پی ٹی آئی کے لئے خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے جمعیت علما ء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کی دعوت پر اسلا م آباد میں اپوزیشن کی چوتھی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہو رہی ہے مولانا فضل الرحمنٰ اپوزیشن کی از سر نو صف بندی کرنا چاہتے ہیں وہ ’ دھرنا ‘‘ ختم کر کے حکومت کے خلاف دبائو کو برقرار رکھنے کے لئے ’’متحدہ اپوزیشن‘‘ کی داغ بیل ڈالنا چاہتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے جنوری2020ء میں کس طرح ’’سیاسی منظر‘‘ بدلتا ہے ؟
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024