کٹاس راج تالاب کی بحالی کے لئے سیمنٹ فیکٹری کی پانی کی کھپت بند کرنا پڑی تو کرینگے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ شری راج کٹاس مندر کے تالاب کا پانی خشک ہونے کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس میں عدالت نے سیمنٹ فیکٹریوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ جمعرات 30نومبر تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو کیس میں معاون مقرر کردیا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہندو بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ہم ان کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے، یہ مندر صرف ہندئوں کی ثقافت ہی نہیں بلکہ ہمارا قومی ورثہ بھی ہے، اس کے تحفظ کے لئے ہمیں ماہرین کی خدمات لینا ہونگی۔جمعرات کو کٹاس راج
مندر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رزاق اے مرزا نے عدالت کو بتایا کہ سیمینٹ فیکٹریوں کی جانب سے پانی کا استعمال پورے چکوال شہر کی آبادی سے زیادہ ہے، انہوں ڈی سی چکوال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کو نوٹس کر دیتے ہیں اگر ضرورت پڑی تو چاروں چیف سیکریٹریز اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی طلب کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کہ مندر کے تاریخی تالاب میں پانی کی سطح کس طرح بحال کی جا سکتی ہے، اس کے لئے اگر دس کنویں بند کرکے یا سیمنٹ فیکٹری کی کھپت بند کرنا پڑے تو کرینگے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موٹروے کی جانب سے معائنہ کرنے پر نظر آتا ہے کہ آدھے سے زیادہ پہاڑ کاٹ دیئے گئے ہیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ فیکٹریوں کو نہیں بننا چاہیئے تاہم فیکٹریاں ایسی جگہ لگانی چاہئیں جہاں عام شہریوں کو مشکلات درپیش نہ ہوں، صاف پانی اور ہوا کے بغیر زندگی گزارنا ناممکن ہے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کو راج کٹاس مندر کیس میں معاون نامزد کرتے ہوئے معاملہ کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر کی جبکہ عام شہری کی حیثیت سے جنرل ریٹائرڈ صفدر کو بھی کمیٹی میں شامل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔