وزیر خارجہ کا کردار فوج کو ادا نہیں کرنا چاہئے: منور حسن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد جرنیلوں کیخلاف کارروائی نہ ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ فوج مقدس گائے ہے جو چاہے کرے کوئی پوچھنے والا نہیں، انتخابات کو ہائی جیک کرنے والے سیاستدان سیاست سے ازخود دستبردار ہو جائیں۔ اصغر خان کیس کے فیصلے کے بعد فوج کے پاس غلطیاں سدھارنے کا موقع ہے، فوج دونوں جرنلز کیخلاف حکومت کو کارروائی کرنے دے اور اگر نہیں ہورہی تو ذمہ داری سے کارروائی کرے۔ جن لوگوں نے رقم لی اور آئی جے آئی کے ذریعے انتخابات کو ہائی جیک کیا یا اغواءکیا انہیں خود سیاست سے دستبردار ہو جانا چاہئے۔ جنرل حمید گل آئی جے آئی بنانے کی تصدیق کرتے ہیں تو انہیں شامل تفتیش کیا جائے محرکات بھی پوچھے جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ امور میں وزیر خارجہ کا کردار فوج کو ادا نہیں کرنا چاہئے، یہ اختیار صرف سول حکومت کے پاس ہونا چاہئے، جب حکومت کوئی کردار ادا نہیں کرتی تو پھر نان سٹیٹ ایکٹرز سرگرم ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت کی خاموشی کے بعد بہت سی تنظیموں نے ازخود کشمیر میں جہاد کا اعلان کیا۔ مولانا فضل الرحمن ایم ایم اے بحال کر چکے ہیں اسی لئے وہ آپشن تو ہمارے لئے بند ہو گیا ہے۔ پاکستان میں شیعہ سنی فسادات ہوئے تو سب کچھ تہس نہس ہو جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کیا۔ حکومت کا کام یہ نہیں ہے کہ حفاظتی اقدامات کی بجائے موٹر سائیکل پر پابندی لگاکر لوگوں کیلئے مسائل پیدا کئے جائیں۔ منور حسن نے کہا ہے کہ جنرل (ر) اسلم بیگ اور درانی کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ ہم نے خود فوج کیلئے وہ کردار پسند کیا جو اس کیلئے نہیں تھا۔ میڈیا کی معلومات پہلے بھی ناقص تھیں اب بھی ہیں۔ پاکستان میں ہم سے زیادہ جہاد کو سپورٹ نہیں کیا۔ طالبان نے جب ہمیں پکارا تو ہم نے مدد کی اب بھی پکاریں گے تو لبیک کہیں گے۔ طالبان نے افغانستان میں حکومت بنا لی تھی اگر وہ عادتاً آپس میں نہ لڑتے تو آج یہ صورتحال نہ بنتی۔ ملک میں تبدیلی کا راستہ انتخابات کے علاوہ کوئی نہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور ایم ایم اے دو مختلف چیزیں ہیں۔ مولانا چاہتے ہیں کہ ہم درخواست دے کر ان کی بحال کردہ ایم ایم اے میں شامل ہوں ہمیں یہ قبول نہیں۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ پاکستانی سیاست میں ایران اور سعودی عرب کی مداخلت ہوتی ہے جو پسندیدہ بات نہیں۔