تجارتی تنظیموں کیلئے نئے قانون کے تحت ٹریڈ آرگنائزیشن فنڈ قائم کیا جائیگا
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف پی سی سی آئی چیمبرز اور تجارتی تنظیموں کے نئے قانون کے تحت ”ٹریڈ آرگنائزیشن فنڈ“ قائم کیا جائے گا جو حکومتی گرانٹ‘ ڈونرز کی امداد اور وصول شدہ جرمانوں سے چلے گا۔ وفاقی حکومت ریگولیٹر کے ذریعے کسی بھی ٹریڈ آرگنائزیشن کا کنٹرول سنبھال سکے گی۔ ریگولیٹر کو کسی بھی تنظیم کے دفتر پر چھاپے مارنے ریکارڈ قبضے میں لینے اور ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کا اختیار ہو گا۔ ریگولیٹر کے فیصلہ کے خلاف اپیل وفاقی حکومت کے پاس ہو سکے گی جبکہ وفاقی حکومت کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔ مقررہ تعداد سے کم ممبران کے حامل چیمبر یا تجارتی تنظیم کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ لائسنس یافتگان کے علاوہ کوئی بھی چیمبر ایسوسی ایشن کے الفاظ استعمال نہیں کر سکے گا۔ قومی اسمبلی نے جس نئے قانون کی منظوری دی ہے اس کے تحت چھوٹے کاروبار کی کیٹیگری میں ایسے ادارے یا افراد آئیں گے جن کا سالانہ ٹرن اوور 20 لاکھ سے 2 کروڑ روپے کے درمیان ہو اور ان کا سالانہ گیس اور بجلی کا خرچ 10 لاکھ روپے سے زائد نہ ہو۔ جبکہ کاروبار صوبے تک محدود ہو۔ چھوٹی صنعت ایسے ادارے کو سمجھا جائے گا جس کا ٹرن اوور 2 کروڑ تک ہو تاہم بزنس محض ایک صوبے تک محدود نہ ہو۔کسی بھی ایسوسی ایشن کو 5 سال کے عرصہ کے لئے لائسنس دیا جائے گا۔