حسن ابدال میں واردتیں کرنے والا گروہ سرگرم، عوام میں تشویش
حسن ابدال (نامہ نگار) حسن ابدال میں واردتیں کرنے والا گروہ سرگرم،بازاروں اور پبلک مقامات پر پولیس اہلکار تعینات نہ ہو سکے۔ گروہ کی جانب سے گذشتہ روز کیٖڈٹ کالج کے پروفیسر کی بیگم کو لوٹنے کی کوشش بھی کی گئی،عوامی و سماجی حلقوں کا مبینہ واردات پراظہار تشویش افسران بالا سے اصلاح احوال کا مطالبہ۔ بلدیہ حسن ابدال لاری اڈہ سے تجاوزات ختم کرانے میں بھی بری طرح ناکام ، تجاوزاات اور ریڑھی بانوں کا رش بھی وارداتوں میں اضافے کا سبب سمجھا جاتا ہے ۔ ہر سال کی طرح امسال بھی بازاروں خصوصاً لاری اڈہ حسن ابدال پر قائم غیر قانونی ریڑھی بازار میں خریداروں کے رش کے ساتھ ساتھ ایک بار پھر جیب تراشوں اور لوٹ مار کرنے والوں کا گروہ سرگرم ہو چکا ہے جبکہ دوسری جانب ہمیشہ کی طرح پولیس کی جانب سے ان وارتوں کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ کیے جا سکے۔ اس سلسلے میں صدر شعبہ اردو کیڈٹ کالج حسںن ابدال پروفیسر محمد ظہیر قندیل نے حسن ابدال پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ روزمیری بیگم سبزیاں اور پھل خریدنے حسن ابدال بس اسٹینڈ پر لگی سبزی منڈی گئیں۔ ڈرائیور کو چکن لانے کے لیے بھیجا۔ خود گاڑی ہی میں بیٹھی تھیں کہ ایک نقاب پوش نے دروازہ کھولا اور کہنے لگا باجی آپ کی گاڑی کے بمپر کو کسی نے ٹکر مار دی ہے۔چونکہ کرونا کے باعث بیگم نے خود بھی اور ڈرائیور نے بھی ماسک پہن رکھا تھا اس لیے بیگم ابھی یہی سوچ رہی تھی کہ یہ ڈرائیور کی آواز کو کیا ہو گیا ہے۔ اچانک دوسری طرف سے بھی دروازہ ایک اور نقاب پوش نے کھول لیا۔ اور بیگم کا پرس چھیننے کی کوشش کرنے لگا۔ بیگم نے شور مچانا اور تھپڑ مارنا شروع کر دیا جس سے وہ دونوں بوکھلا گئے اور بھاگ گئے۔