عید سے دو روز قبل پی آئی اے کے جہاز کو کراچی میںالمناک حادثہ‘ جہاز کے عملہ سمیت 97‘ افراد کی شہادت
لاہور سے کراچی جانیوالی پی آئی اے کی پرواز کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے صرف 30 سیکنڈ قبل اندوہناک حادثے کا شکار ہو گئی جس کے باعث جمعۃ الوداع کے روز اور عیدالفطر سے صرف دو روز قبل پوری قوم غم و سوگ میں ڈوب گئی۔ اس بدنصیب مسافر بردار جہاز میں 91 مسافروں اور عملے کے آٹھ ارکان سمیت مجموعی 99‘ افراد موجود تھے کہ لینڈنگ کے مرحلے میں جہاز کے دونوں انجن بند ہو گئے۔ جہاز کے پائلٹ سجادگل نے کنٹرول ٹاور پر رابطہ کرکے لینڈنگ گیئر میں خرابی کا بتایا اور پھر ’’مے ڈے‘‘ کی کال دیکر جہاز کے دونوں انجن تباہ ہونے کا بتایا اور اسکے ساتھ ہی جہاز بے قابو ہو کر ایئرپورٹ سے ملحقہ آبادی کے مکانات سے ٹکراتا ہوا گر کر تباہ ہو گیا۔ اس فضائی حادثے میں صرف دو مسافر خوش قسمتی سے زندہ سلامت رہے جبکہ جہاز کا پورا عملہ اور دیگر 89 مسافر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ شہداء میں پاک فوج کے میجر سمیت پانچ افسران‘ ایک سینئر صحافی انصار نقوی اور دو اداکارائیں بھی شامل ہیں۔ زندہ بچ جانے والے دو خوش قسمت افراد میں بنک آف پنجاب کے چیف ایگزیکٹو افسر ظفرمحمود اور محمد زبیر شامل ہیں۔ اس المناک فضائی حادثے پر صدر مملکت‘ وزیراعظم‘ چیف جسٹس سپریم کورٹ‘ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور گورنرز سمیت تمام قومی سیاسی اور عسکری قیادتوں نے گہرے صدمے اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اس حادثے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
پی آئی اے کے اس حادثے پر گزشتہ روز عالمی رہنمائوں کی جانب سے بھی افسوس کا اظہار کیا گیا جنہوں نے صدر اور وزیراعظم کو اپنے تعزیتی پیغامات بھجوائے۔ وزیراعظم نے عالمی قیادتوں کے ہمدردی کے اظہار پر ان سے اظہار تشکر کیا۔ حادثے کے فوراً بعد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر پاک فوج نے جائے حادثہ پر ریلیف اپریشن کا آغاز کر دیا۔ اس حادثے میں ماڈل کالونی کے علاقے کاظم آباد کے متعدد گھر اور باہر کھڑی گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں جبکہ خواتین اور بچوں سمیت اس آبادی کے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ حادثے کے باعث جہاز کو آگ لگنے سے بیشتر مسافر زندہ جل گئے جن کی لاشوں کی شناخت بھی ناممکن ہو گئی۔ حادثے کے باعث سول ایوی ایشن نے کراچی میں فضائی اپریشن بند کردیا ہے جبکہ پی آئی اے نے لاہور‘ اسلام آباد‘ پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں سے فضائی اپریشن روک دیئے ہیں۔
اس وقت جبکہ دنیا بھر میں پھیلی کرونا وائرس سے پہلے ہی سوگ کی فضا طاری ہے اور لاکھوں انسانی ہلاکتوں کا باعث بننے والی اس وبا کو قدرت کی طرف سے آزمائش سے تعبیر کیا جارہا ہے‘ پی آئی اے کے مسافر طیارے کے حادثے نے سوگ کی اس فضا کو مزید گہرا کردیا ہے جبکہ کرونا وائرس کے باعث ہفتوں بند رہنے والی پی آئی اے کی پروازوں کے عید کے موقع پر اپریشنل ہوتے ہی اسکے لاہور سے کراچی جانیوالے جہاز کا منزل پر پہنچنے سے صرف چند سیکنڈ قبل اندوہناک حادثے کا شکار ہونا اس قومی ایئرلائنز کی کارکردگی کے حوالے سے بھی کئی سوالات اٹھا گیا ہے۔ عین منزل پر پہنچ کر جہاز کے انجن اور لینڈنگ گیئر کیوں بند ہوا‘ جہاز کے کیپٹن سجادگل نے کنٹرول ٹاور سے ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت ملنے کے باوجود لینڈنگ سے کیوں گریز کیا اور پھر وہ اس جہاز کا توازن کیوں برقرار نہ رکھ پایا اور جہاز شہری آبادی پر آن گرا۔ اس بارے میں تو یقیناً انکوائری رپورٹ میں ہی کوئی نتیجہ اخذ ہو سکے گا مگر اس حادثے نے قوم کے دلوں پر جو گھائو لگائے اور گہرے اثرات چھوڑے ہیں وہ ہم سے اجتماعی طور پر خدا کے حضور گڑگڑا کر معافی اور ہر افتاد ٹالنے کی دعائیں مانگنے کے متقاضی ہیں۔ اس حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہاز کا لینڈنگ گیئر جام ہونے کے بعد پرندے بھی جہاز سے ٹکرائے جس کے باعث جہاز بے قابو ہو گیا اور قریبی آبادی پر جاگرا۔ اس حوالے سے ایک گنجان آبادی کا ایئرپورٹ سے ملحقہ ہونا بھی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے جس کے بارے میں سول ایوی ایشن اور ایئرپورٹ کے کئی سابقہ افسران اور پائلٹس بھی نجی ٹی وی چینلوں کے ٹاک شوز میں تحفظات کا اظہار کرتے رہے جبکہ حادثے کا شکار ہونیوالے جہاز کی فٹنس کے بارے میں بھی سوال اٹھ رہے ہیں جو پی آئی اے کی دوسری پروازوں سے بھی متعلق ہیں کہ آیا پی آئی اے کی پروازیں کرونا وائرس میں بند رہنے کے دوران اسکے جہازوں کی مناسب دیکھ بھال بھی کی گئی ہے یا نہیں۔
حادثے کا شکار ہونیوالا بدنصیب جہاز 2014ء میں فضائی بیڑے کا حصہ بنا تھا اور 25؍ اکتوبر 2020ء تک اس کا فٹنس سرٹیفکیٹ بھی موجود تھا تاہم اس جہاز کے کپتان نے اسکے لینڈنگ گیئر کی خرابی کی اس پرواز سے پہلے بھی نشاندہی کی تھی۔ اس سے بادی النظر میں یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ پائلٹ کی نشاندہی کے باوجود جہاز کے لینڈنگ گیئر کی درستی کی جانب کوئی خاص توجہ نہ دی گئی جو اس اندوہناک حادثے پر منتج ہوئی۔ پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے ایسے سوالات اٹھنا فطری امر ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی پی آئی اے کی متعدد مقامی پروازیں فضائی حادثوں کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ پی آئی اے میں نااہل اور سفارشی لوگوں کی بھرتیوں کے معاملہ کا سپریم کورٹ بھی سخت نوٹس لے چکی ہے۔ پی آئی اے کا گزشتہ روز کا حادثہ یقیناً ایک قومی المیہ ہے جس کے ہر پہلو کا جائزہ لیا جانا انتہائی ضروری ہے تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک سانحات سے بچا جاسکے۔ اس حوالے سے نہ صرف ٹھوس بنیادوں پر انکوائری کی ضرورت ہے بلکہ انکوائری رپورٹ بھی منظرعام پر لانا ضروری ہے تاکہ قوم کو بھی اصل حقائق کا علم ہو۔ قوم کیلئے یہ موقع عید کی خوشیاں منانے کا ہرگز نہیں‘ قوم اس حادثے میں جاں بحق ہونیوالے مسافروں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ حکومت کی جانب سے لواحقین کیلئے دس دس لاکھ روپے کی مالی معاونت کا بھی اعلان کیا گیا ہے مگر یہ انکے دکھوں کا مداوا ہرگز نہیں۔ جن کے پیارے اس المناک حادثے کا شکار ہوئے انکے غم کا انکے سوا کوئی دوسرا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ خدا انہیں صبر اور یہ غم برداشت کرنے کی ہمت دے اور اجتماعی سوگ میں ڈوبی قوم کے آزمائش کے دن ختم کرے۔ آج ہمارے پاس خدا کے حضور دستِ دعا اٹھانے کے سوا کوئی یارا نہیں۔ انااللہ و اناالیہ راجعون۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024