فارسی زبان کے نامور صوفی شاعر شیخ سعدی شیرازیؔ (1210ئ۔ 1291ء ) کی ایک حکایت کے مطابق خُراسان کے ایک بادشاہ نے سلطان محمود سبتگین کو خواب میں دیکھا کہ ’’ اُس کا وجود تو خاک ہوگیا ہے لیکن اُس کی آنکھیں اپنے حلقوں میں گھوم رہی ہیں اور دیکھ رہی ہیں ‘‘ توایک درویش نے بادشاہ کو اُس خواب کی یہ تعبیر بتائی کہ ’’سلطان محمود سبتگین کی آنکھیں اب بھی دیکھ رہی ہیں کہ ’’ اُس کا ملک اب دوسروں کے قبضے میں ہے!‘‘۔
معزز قارئین! مَیں نے اپنے کالموں میں کئی بار 9 نومبر کو ’’ مصّورِ پاکستان‘‘ علاّمہ محمد اقبالؒ کے یوم پیدائش پر اور 25 دسمبر کو ’’ بانی ٔ پاکستان‘‘ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے یوم پیدائش پر اُن کی ’’ نگران آنکھوں‘‘ کے بارے لکھا کہ’’ 1947ء سے آج تک اُن کے پاکستان میں جو کچھ ہُوا اور ہو رہا ہے اُن کی آنکھیں سب دیکھ رہی ہیں‘‘۔ جمعتہ اُلوداع (22 مئی 2020ء کو) پی آئی اے کا مسافر طیارہ ’’علاّمہ اقبال ؒانٹرنیشنل ائر پورٹ ‘‘ (لاہور) سے روانہ ہُوا اور ’’جناح ؒانٹرنیشنل ائر پورٹ ‘‘ (کراچی) پر "Landing" سے پہلے ائر پورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا۔
خبروں کے مطابق طیارے میں سوار بنک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود اور مسٹر محمد زبیر معجزانہ طور پر بچ گئے۔ 99 مسافروں میں سے 85 کی نعشیں (Dead Bodies) مل گئی ہیں ۔ حکمرانوں ، حزبِ اختلافی راہنمائوں ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دوسرے جج صاحبان ، پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہان بلکہ پوری قوم نے اِسے قومی حادثہ (مصیبت) قرار دیتے ہُوئے اُسے طیارے کے حادثے میں جاں بحق (شہید) ہونے والوں کے پسماندگان کے دُکھ کو اپنا دُکھ سمجھا ہے ۔ دراصل یہ دُکھ بھی کچھ اِسی طرح کا ہے !
’’تیرے دُکھ بھی ، میرے دُکھ ہیں !‘‘
معزز قارئین! جولائی 2013ء میں اردو اور پنجابی کے نامور شاعر برادرِ سعید آسیؔ کی اردو شاعری کا انتخاب ’’تیرے دُکھ بھی میرے دُکھ ہیں ‘‘ کے عنوان سے شائع ہُوا جس پر 18 جولائی 2013ء کو مَیں نے اپنے کالم میں تبصرہ کرتے ہُوئے لکھا ۔ مختصراً یہ کہ ’’ مرزا غالب نے کہا تھا …ع
’’موت سے پہلے آدمی، غم سے نجات پائے کیوں؟‘‘
…O…
مَیں نے لکھا کہ ’’ فارسی کے نامور شاعر حافظ شِیرازی ؔنے مختلف انداز میں کہا کہ …؎
’’غمِیں مباش، چو حافظ، کہ حّی جاواں!
درے نہ بند کْند، تا دیگرے نہ بکْشاید!‘‘
یعنی۔’’ حافظ کی طرح غمگین نہ رہ! اِس لئے کہ ہمیشہ زندہ رہنے والا (اللہ تعالیٰ)کوئی دروازہ بند نہیں کرتا ، جب تک دوسرا دروازہ نہ کھول دے‘‘ لیکن، ’’تیرے دُکھ بھی ، میرے دُکھ ہیں !‘‘ ۔ برادرم سعید آسیؔ دراصل اپنی قوم کے سارے دُکھوں کو اپنا دُکھ سمجھتے ہیں ۔ اِسی لئے وہ کہتے ہیں کہ …
’’عِزّتوں کارکھوالا، مولا!
سب کی سْننے والا، مولا!
دِل کی اندھیری نگری میں
کردے سحر اْجالا، مولا!‘‘
برادرم آسی ؔ صاحب !…؎
’’ جب تک ، سانجھ، سویرے، دْکھ ہیں‘‘
’’ تیرے دْکھ بھی، میرے دْکھ ہیں‘‘
…O…
’’ ماتم خانہ‘‘
معزز قارئین!۔ یوں تو ہر اِنسان کو ( بلکہ جاندار) کو ایک نہ ایک دِن موت کا شکار ہونا ہے لیکن، علاّمہ اقبالؒ نے ’’والدہ ٔ مرحومہ کی یاد میں ‘‘ کے عنوان سے اپنی نظم میں موت کے مختلف پہلوئوں پر بات کی ہے ، اُس پر مَیں ’’ پی آئی اے‘‘کے طیارے کو کراچی کا ’’ ماتم خانہ ‘‘ قرار دیتا ہُوں ۔ نظم کا ایک بند یوں ہے …؎
’’آہ ! یہ دُنیا ، یہ ماتم خانۂ برنا و پِیر!
آدمی ہے کس طلسمِ دوش و فردا میں اسِیر!
…O…
کتنی مشکل زندگی ہے، کس قدر آساں ہے موت!
گْلشنِ ہستی میں، مانندِ نسیم ارزاں ہے موت!
…O…
زلزلے ہیں، بجلیاں ہیں، قحط ہیں، آلام ہیں!
کیسی کیسی ، دُخترانِ مادرِ ایّام ہیں!
…O…
موت ہے ہنگامہ آرا ، قُلزْمِ خاموش میں!
ڈُوب جاتے ہیں سفینے ، موج کی آغوش میں!
…O…
نَے مجالِ شکوَہ ہے، نَے طاقتِ گفتار ہے!
زندگانی کیا ہے، اک طوقِ گُلو افشار ہے!‘‘
…O…
’’کراچی لہو لہان!‘‘
معزز قارئین! اُن دِنوں آصف علی زرداری صدرِ پاکستا ن تھے اور اُنہی کی (پی پی پی پی) کے سیّد یوسف رضا گیلانی وزیراعظم ، جب کراچی کی جَم پَل الطاف بھائی کی ’’ ایم کیو ایم ‘‘ کراچی میں توبہت ہی زیادہ "Active" تھی، مَیں نے اپنے پنجابی جریدہ مہینہ وار ’’ چانن‘‘ لاہور میں …
’’ دِل میرا، میری جان، کراچی ، لہو لہان!‘‘
کے عنوان سے نظم شائع کی پھر یہ نظم مَیں نے 30 اکتوبر 2013ء کو واشنگٹن میں(اُن دِنوں83 سالہ ) سیّد اُبو الحسن نغمی کے زیر سایہ "Socity of Urdu Literature (Soul)"کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے پڑھی۔ اُن دِنوں صدر ِ پاکستان جناب ممنون حسین تھے اور وزیراعظم میاں نواز شریف تھے لیکن اُس دَور میں بھی کراچی لہو لہان تھا۔ نظم کے سات بند تھے لیکن صِرف دو بند پیش خدمت ہیں …
’’پردیسی ، لوڑ دَنداں تے ، شفقت والے سائبان!
ہر قومیت دے ، لوکاں تے ، ہر ویلے ، مہربان!
جِس دے ، وجود نال ، مرے مُلک دِی، پچھان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
لگ گئی ، کِسے دِی ، بَھیڑی نظر ، سوہنے شہر ، نُوں!
ٹالے گا کون ؟ کِس طراں ؟ قُدرت دے قہر نُوں!
بچّے، بُزرگ ، عورتاں، مُرجھا گئے جوان!
دِل میرا ، میری جان ، کراچی ، لہولہان!
…O…
معزز قارئین! کیوں نہ ہم سب مل کر ربّ اُلعالمین سے ، اپنے دل اور اپنی جان کراچی میں مستقل امن و امان کے لئے دُعا کریں؟
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024