27 رمضان المبارک 1366ھ کی شب معرض وجود میں آنے والی اس مملکت خداداد کا قیام اگر معجزہ تھا تو اسلام دشمن عالمی طاقتوں کی تمام تر سازشوں کے باوجود اس کا باقی رہنا بھی کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ انتہائی نامساعد حالات کیلئے میں بھی اس نے کئی میدانوں میں قابل رشک ترقی کی ہے۔ جب سے یہ مملکت دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بنی ہے۔ تب سے اسے عسکری لحاظ سے شکست دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ چنانچہ اسکے دشمن اب اسے اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کیلئے دہشت گردی‘ فرقہ واریت اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کا نیا ہتھکنڈہ پاکستان کے خلاف پوری شد و مد سے ہائبرڈ وار یا ففتھ جنریشن وار کا آغاز ہے لیکن ان شاء اﷲ پہلے کی طرح ان کا یہ ہتھکنڈہ بھی ناکام ثابت ہو گا۔
پاکستان مسلمانان برصغیر کیلئے تحفۂ خداوندی ہے۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اسکے قیام کو حضور پاکؐ کا روحانی فیضان قرار دیا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پاکستان کے تاقیامت قائم و دائم رہنے پر ایمان رکھیں اور پوری یکسوئی اور دل جمعی کے ساتھ ان مقاصد جلیلہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی جدوجہد جاری رکھیں جن کی خاطر یہ مملکت حاصل کی گئی تھی۔
ہندوستان کے آخری وائسرائے لارڈ مائونٹ بیٹن نے 3جون 1947ء کو آزادیٔ ہند کے منصوبے کا اعلان کیا مگر انتقال اقتدار کی تاریخ کا ذکر اس میں شامل نہ تھا۔ اگلے روز یعنی 4جون کو دہلی میں قانون ساز اسمبلی کے چیمبر میں مائونٹ بیٹن نے ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں 300کے قریب اخباری نمائندے موجود تھے۔ خطاب کے بعد سوالات کا آغاز ہوا۔ ایک ہندوستانی صحافی نے دریافت کیا کہ آپکے ذہن میں انتقالِ اقتدار کی تاریخ کون سی ہے۔ درحقیقت اس وقت تک وائسرائے نے کوئی تاریخ منتخب نہیں کی تھی مگر اس نے کہا کہ میں نے انتقال اقتدار کی تاریخ طے کر رکھی ہے۔ اس نے ذہن دوڑانا شروع کیا تو ایک ایسی تاریخ پر اس کا ذہن آکے رک گیا جو بلاشبہ اس کی زندگی کا ناقابل فراموش دن تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے آخری ایام میں وہ جنوب مشرق ایشیاء میں اتحادی افواج کا کمانڈر تھا اور جاپانی فوجوں نے طویل جنگ کے بعد 15اگست 1945ء کو غیر مشروط طور پر اسکے سامنے ہتھیار ڈالے تھے۔ یہ تاریخ اپنی اہمیت کی وجہ سے اُسکے لاشعور میں راسخ تھی لہٰذا مائونٹ بیٹن نے بے ساختہ اعلان کردیا ’’حتمی انتقالِ اقتدار 15اگست 1947ء کو ہندوستانی ہاتھوں میں سونپ دیا جائیگا۔‘‘ کئی سال بعد ایک انٹرویو میں اس نے کہا: ’’میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے 15گست کی تاریخ کو اس لئے چنا کیونکہ اس دن جاپانیوں نے سنگاپور میں ہتھیار ڈالے تھے۔‘‘ حالات کا سرسری جائزہ بھی یہ حقیقت عیاں کردیتا ہے کہ تخلیق پاکستان کیلئے ان بابرکت ساعتوں کے انتخاب میں اللہ تعالیٰ کی مشیت کارفرما تھی۔ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات کو ہی یہ علم تھا کہ جس لمحے پاکستان نے دنیا کے نقشے پر ایک آزاد مملکت کی حیثیت سے ابھرنا ہے‘ تب رمضان المبارک کی 27ویں شب ہوگی اور صبح جمعتہ الوادع کا سورج طلوع ہوگا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ملک کا واحد ادارہ ہے جو ہر سال باقاعدگی کے ساتھ اس دن ایک خصوصی تقریب منعقد کرتا ہے۔
حکومت کی طرف سے کورونا وباء کے باعث عوامی اجتماعات پر عائد پابندی کی وجہ سے اس بار یہ تقریب 21 مئی 2020ء کو آن لائن منعقد ہوئی جس سے تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ‘ گورنر پنجاب چودھری محمد سرور‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمینز جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان اور میاں فاروق الطاف‘ سینیٹر مشاہد حسین سید‘ ڈاکٹر صفدر محمود‘ سینیٹر ولید اقبال‘ ضیاء شاہد‘ چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ بیگم مہناز رفیع‘ بیگم خالدہ جمیل‘ امیر العظیم‘ ڈاکٹر طاہر رضا بخاری‘ ظفر بختاوری اور ڈاکٹر خالد عباس الاسدی ‘ کرنل (ر) محمد سلیم ملک‘ میاں محمد ابراہیم طاہر‘ چوہدری محمد طفیل اور عبدالستار شیخ شامل تھے۔ آستانۂ عالیہ بھرچونڈی شریف کے سجادہ نشین اورنظریۂ پاکستان فورم گھوٹکی (سندھ) کے سرپرست پیر میاں عبدالخالق القادری نے ملکی استحکام اور خوشحالی کیلئے دعا کرائی۔ اس آن لائن تقریب کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کیے۔ مقررین نے کہا کہ نظریۂ پاکستان کی شمع جوہمارے بھائی اور دوست مجید نظامی صاحب نے جلائی تھی اور اب ہم سب مل کر اسے روشن رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے وژن کے مطابق ایک عظیم اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی ریاست بنا کر دم لیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024