چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کے اصولوں پر دوبارہ غور کا عندیہ دیدیا۔ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری ضمانت قبل از گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔ضمانت قبل از گرفتاری کی گنجائش ہدایت اللہ کیس میں 1949 میں نکالی گئی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ کسی عزت دار شخص کو بد نیتی سے کیس میں نہ پھنسایا جائے اس لیے گنجائش نکالی گئی ۔سوال یہ تھا کیا عدالت کوباعزت شخص کی عزت کو محفوظ نہیں کرنا چاہیے ۔لگتا ہے اب ضمانت قبل از گرفتاری کے اصولوں پر غور ہونا چاہیے 1949 کا زمانہ بدل گیا ہے ،اب ہر کیس میں بد نیتی کا جواز بنا کر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں آجاتی ہیں ،ایک نے جرم کیا ہوتا ہے سات بندوں کے نام ڈال دیئے جاتے ہیں ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024