محکمہ تعلیم سندھ میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف
کراچی ( نیوز رپورٹر) یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کونسل پاکستان نے محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے اسکول ہیڈ ماسٹروں کی ترقیوں میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے مشکوک ڈی پی سی کا نوٹیفکیشن روکنے اور ویری فیکیشن کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کونسل کے وائس چیئرمین محبت کوریجو نے ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرس میں انکشاف کیا کہ اسکولوں کے ہائی اسکول ٹیچرز اور سندھی لینگویج ٹیچرز گریڈ 16 سے گریڈ 17 ہیڈ ماسٹرز کے پروموشن مبینہ سنگین بدعنوانیاں عروج پر ہیں ڈیپارٹمنٹ میں کمپلین درخواستیں جمع کرانے کے باوجود اعتراضات ختم نہیں کئے لیکن ڈیپارٹمنٹل پرومونشن کمیٹی (ڈی پی سی) اس سنگین بدعنوانیاں ڈی پی سی کے خلاف معزز سندھ ہائی کورٹ اور معزز سندھ سروس ٹریبنل کورٹ میں ہیڈ ماسٹرز کے پرومومشن کے خلاف کیس زیر سماعت ہے۔ عدالت میں کیس جانے کے بعد از نوٹس نکلنے کے بعد DPC کا جواب نہیں رہتا جو کہ توہین عدالت کے زمرے میں آتاہے۔ سیکرٹری ڈائریکٹر سکینڈری کے خلاف توہین عدالت کا کیس بن جاتا ہے۔ ہیڈ ماسٹرز کے پروموشمن میں بڑا اسکینڈل یہ ہے کہ استاد کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اس کے نام سے اسٹامپ پیپر جمع کراکے پروموشن سے محروم کردیا ہے اور Forgone کردیا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ کو چاہیئے کہ تمام Forgone کرانے والے استادوں کو پرسنل ہیئرنگ کرکے کلیئر کیا جاتا ہے لاکھوں روپے کے روشوت کے عوض جونیئر اساتذہ کو ترقیاں دینے کی کوششیں کرکے سینئر اساتذہ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے انہوں نے سوال کیا کہ کورٹ میں کیس زیر سماعت ہے نوڈیوز اور نو انکوائری سرٹیفکیٹ میں ڈائریکٹر نے استادوں کو کیسے کلیئر کیا ہے اور معطل اساتذہ کو کیسے ہیڈ ماسٹر کے لئے منتخب کیا جارہا ہے؟ اساتذہ نے درخواستیں سیکریٹری ایجوکیشن کے دفتر میں جمع کرائی ہیں اور کورٹ میں کیس چل رہا ہے اس کے باوجود بوگس‘ فیکس اور پرائمری ٹیچرز ہیں ان کو گریڈ 17 ہیڈ ماسٹر میں کیسے Considered کیا گیا ہے انہوں نے وزیر تعلیم سندھ‘ وزیراعلیٰ سندھ‘ چیف سیکرٹری سندھ‘ سیکرٹری ایجوکیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مشکوک DPC میں جعلی ناموں کے اندراج بوگس اور فیک ناموں کیا ندراج جونیئر استادوں کے اندراج کا نوٹس لیا جائیا ور کمپلین درخواستوں کو نمٹا جائے۔ انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور انکوائری مکمل ہونے تک ہیڈ ماسٹرز پروموشن فی الفور روکا جائے۔