اپوزیشن جماعتوں میں حکومت گرانے کے ایشو پر اختلاف رائے
اسلام آباد ( محمد نواز رضا ) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں میں موجودہ حکومت گرانے کے ایشو پر اختلاف رائے پایاجاتا ہے جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر موجودہ حکومت کو مزید کوئی وقت دینے کے لئے تیار نہیں وہ عید الفطر کے بعد بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کے ایجنڈے میں حکومت گرانے کے معاملہ کو اولیں ترجیح دینا چاہتے ہیں جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) حکومت کو گرانے کی بجائے اسے اپنے بوجھ سے گرنے کا موقع دینا چاہتی ہے وہ حکومت کے خلاف تحریک کو عوام کے مسائل حل کرنے کا نام دینا چاہتی ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت تو گرانا چاہتی ہے لیکن اس کے لئے مناسب وقت کا انتظار کر رہی ہے مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حکومت کو مزید ایک دن بھی نہیں دیا جا سکتا وہ ہر قیمت پر رواں سال کے دوران’’ اسلام آباد لاک اپ‘‘ کرنا چاہتے ہیں وہ مسلسل دینی مدارس سے رابطہ میں ہیں اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں اپنی افرادی قوت میدان میں نہ بھی لائیں وہ دینی مدارس کے ایک ملین طلبا سے اسلام آباد لاک اپ کر کے دکھائیں گے ان کے خیال میں حکومت نہ گرانے کی بیانات بے معنی ہیں ایسے بیانات سے گرتی ہوئی حکومت کو تقویت ملے گی حکومت کو وقت دینا ہے تو پھر اے پی سی کا کیا جواز ؟ مولانا فضل الرحمنٰ ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں نہیں وہ حکومت پر دبائو بڑھا کر مڈ ٹرم انتخابات چاہتے ہیں وہ اے پی سی میں مختصر مدت کے لائحہ عمل پر ساری اپوزیشن جماعتوں کو متفق کریں گے ۔ آنے والے دنوں میں بلاول بھٹو، مریم نواز ، اسعد محمود، حمزہ شہبازاور ایمل ولی کا رول بڑھ جائے گا۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر صدر شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات میں کہا کہ’’ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اقدامات اٹھانے کافیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہوگا ۔ آل پارٹیز کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان مولانا فضل الرحمنٰ کریں گے ۔ جمعرات کومسلم لیگی رہنمائوں نے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے دواران بلاول بھٹو زرداری کے افطار ڈنر میں اپوزیشن رہنمائوں سے ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا میاں نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ(ن) کی بھرپور شرکت کی ہدایت کی ۔