اسپتالوں کی منتقلی، جناح سندھ میڈ یکل یونیورسٹی کا مستقبل خطرے میں
کراچی (رپورٹ: محمد قمر خان) سپریم کورٹ کی حکم کی تعمیل میں سندھ کے تین بڑے اسپتالوں جناح اسپتال‘ قومی ادارہ امراض قلب (NICVD) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (NICH) کی وفاق کو منتقلی کے بعد صوبے کی اہم میڈیکل یونی ورسٹی ’’ جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی‘‘ کے ہزاروں طلبااوریونی ورسٹی کے لئے خدمات انجام دینے والے کم وبیش 75 سینئر پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرزکا مستقبل بھی خطرے میں پڑ گیاہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قواعد و ضوابط کے مطابق میڈیکل یونی ورسٹی کے لئے اس کا اپنا ٹیچنگ اسپتال کا ہونا لازمی ہے۔ ٹیچنگ اسپتال نہ ہونے کے سبب ہی ماضی میں سندھ میڈیکل کالج کوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل الحاق ختم کرچکی ہے بعد ازاں سندھ حکومت نے جناح اسپتال کو جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی کے ٹیچنگ اسپتال کا درجہ دیتے ہوئے اسکے تمام سینئر ڈاکٹروں کی خدمات یونی ورسٹی کو منتقل کر دیں جس کے بعد یہ ڈاکٹر حضرات یونی ورسٹی میں پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہوئے یونی ورسٹی کے ٹیچنگ اسپتال کی حیثیت سے جناح اسپتال میں عوامی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ اب جناح اسپتال وفاق کو منتقلی کے بعدان ڈاکٹروں کامستقل بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے کیونکہ اب قواعد کے مطابق یہ سینئر ڈاکٹر حضرات جناح سندھ یونی ورسٹی کے ملازم ہیں۔ دوسری جانب جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی میں زیر تعلیم دو ہزار مستقبل کے ڈاکٹروں کے علاوہ تقریبا اتنے ہی بی ڈی ایس‘ نرسنگ‘فارمیسی‘ فزیوتھراپی‘ ہیلتھ اسکول اور بزنس اسکول کے طلبا کا مستقبل خطرے سے دوچار ہے کیونکہ ایک بار باربھر جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی پرایچ ای سی کی جانب سے ڈی نوٹیفائی ہونے کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے۔