غریب پس رہا ہے؟
مکرمی تسلیم: عمران خاں کی حکومت سے امیدیں باندھے پاکستانی غریب عوام آج جس طرح مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے وہ قابل رحم ہے۔ دو وقت کی روٹی کھانے والا اب ا س سے بھی محروم ہو گیا ہے۔ پندرہ ہزار روپے کمانے والا بجلی پانی گیس کا بل دے یا مکان کا کرایہ ان تمام چیزوں کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس پورا مہینہ کھانے کے لیے بمشکل ایک ہفتہ کے کھانے کے پیسے بھی نہیں بچتے۔ اشیائے خورد و نوش پھل سبزیاں ، دالیں ، مہنگائی کی حد کو چھو رہی ہیں۔ چھوٹا گوشت بارہ سو بڑا گوشت 550/- روپے کلو مرغی تین سو روپے کلو بھلا ا یک غریب آدمی کیا کھائے گا۔ دوائیاں ہسپتال پرائیویٹ سکولز فیسیں پٹرول اتنا مہنگا ہو گیا ہے کہ ہر شخص پریشان ہے ۔ میں سوچتا ہوں کینسر کے مریض کے لواحقین کس طرح خرچ برداشت کرتے ہیں۔ میں ز ندہ مثال ہوں جو کینسر کا شدید مریض ہے اور پانچ ہزار روپے پنشن میں کس طرح پورا کرتا ہو گا۔ نوکریاں ہے نہیں پڑھے لکھے لوگ رکشہ چلا رہے ہیں۔ ان کے لیے حاصل کی ہوئی ڈگریاں محض ردی کے کاغذ ہیں اس کے برعکس امرا دودھ شہد کی نہروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ لینڈ کروزر، جی ایم ڈبلیو ، مرسڈیز ان کے لیے غریب کی سائیکل کے برابر ہیں۔ چالان بھی غریب موٹر سائیکل سوار رکشہ پک اپ ، چنگ چی والوں کا ہوتا ہے جبکہ وارڈن بڑی بڑی گاڑیوں کا چالان تو کیا ان کو سیلوٹ اور سڑک پر جگہ دلاتے ہیں۔ (طاہر شاہ سابق فرسٹ کلاس کرکٹر دھرمپورہ لاہور)