سب سے پہلے وہ معصوم جھوٹ جس کے بارے میں سب کہتے ہیں کہ ایسا جھوٹ بولنے سے کسی کا نقصان نہیں ہوتا… پھر وہ جھوٹ جسے بول کر خود کو بہت مہان ثابت کیا جا سکتا ہے…
پھر رفتہ رفتہ جھوٹ نے میری ذات سے نکل کر دوسرے کی ذات میں گھسنا شروع کر دیا…
یعنی اب وہ جھوٹ جسے بول کر دوسرے پر بہتان لگایا جا سکتا ہے…
اور پھر وہ جھوٹ جسے بول کر اپنی شخصیت مکمل اور دوسرے کی ٹکڑے ٹکڑے کی جا سکتی ہے…
اور جس دن مجھے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا تو ایک کامیاب کاروبار ہے اسی دن سے میں نے ہر طرح کے میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کر دیا…
اور لوگ بھی عجیب تھے… میرے پیٹھ پیچھے مجھے جھوٹا اور دھوکے باز کہا کرتے تھے… لیکن میری موجودگی میں میرے اردگرد منڈلاتے رہتے تھے اور میری پھیلائی ہوئی سب خبروں پر بغیر کوئی تصدیق یا ثبوت مانگے اعتبار کر لیا کرتے تھے… غصہ میں آ کر ٹائر‘ پوسٹر اور دل جلایا کرتے تھے… بستیوں کی بستیاں جل گئیں۔ میں نے آخری وقت میں آخرت سے گھبرا کر تسبیح پکڑ لی اور جھوٹ سے توبہ کر لی…
اب وہی کبھی میرے اردگرد منڈلانے والے لوگ میرے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارتے لیکن جب کسی سے ملیں تو کہتے ہیں بابا جی کے چہرے پر بڑا نور ہے…
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024