بہت ہی’’ افسوسناک ‘‘خبر ہے کہ 14ارب روپے خرچ کرنے کے باوجودسمندر سے تیل نہیں ملا لیکن’’ عوام کا تیل‘‘ نکل آیا ہے ۔اس کی ایک وجہ وقت سے پہلے خبر کا’’ افشاں ‘‘ہونا بھی ہے ۔دراصل ایسی ’’خوشخبریاں‘‘ پاکستان کے ’’بدہی خواہوں‘‘ کو ایک آنکھ نہیں بھاتیں، اسی بنا پر ہماری امیدوں پر پانی پھر گیا ہے ۔ پاکستان کے ’’چپے چپے ‘‘پر معدنیات موجود ہیں لیکن حکمرانوں کی’’ نیتوں کے فتور‘‘ کے باعث آج تک ہم ان سے فائدہ نہیںاٹھا سکے ۔اس منصوبے کے بارے میں ہی بنیادی طور پر حکومتی جماعت نے مبالغہ آرائی سے کام لیا اور بڑے بڑے دعوے کیے جس کی وجہ سے عام پاکستانیوں نے اس منصوبے سے’’ غیر معمولی ‘‘امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔دنیا میں دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جب کسی جگہ پر عام طور پر پانچ فیصد بھی امکانات ہوں تو ڈرلنگ شروع کر دی جاتی ہے۔ یہاں 20 فیصد امکان تھالیکن اس کے باوجود ہ ناکام کیوں ہوئے ،کہیں ہمارے خلاف سازش تو نہیں ہوئی ۔دنیا بھر میں کامیابی کی شرح صرف 10 فیصد ہوتی ہے، اگر 10 کنویں کھودیں اور ان میں سے ایک کنویں میں بھی’’ ذخیرہ‘‘ مل جائے تو اسے کامیابی گنا جاتا ہے۔کیکڑا ون کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اس کی کامیابی کا امکان ابتدائی اندازوں کے مطابق 13 سے 15 فیصد کے درمیان تھا۔ماضی میں یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ یہاں ہم تین کنویں کھودتے ہیں تو ایک میں سے ذخائر نکل آتے ہیں۔اس سلسلے میں مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ انڈیا نے 40 کنویں کھودے جن میں سے کچھ نہیں نکلا اور بعد میں جا کر انھیں کامیابی ملی۔ اسی پر لیبیا کو 50 سے زیادہ کنویں کھودنے کے بعد کامیابی ملی۔’ناروے میں بھی جسے ہم نارتھ سی کہتے ہیں، انھوں نے تقریباً 10 سال لگائے اور 70 سے زیادہ کنویں کھودنے کے بعد انھیں کامیابی ملی۔گو بحران کی اس صورتحال میں’’ قوم کا تیل ‘‘تو نکل آیا ہے لیکن ہمیں اس پہلو پہ بھی غور کرنا چاہیے کہیں ہمارے خلاف سازش تو نہیں ہوئی ۔
’’ادویات کی قیمتوں میں اضافہ برقرار‘‘
چند روز قبل مشیر صحت نے اس بات کا اقرار کیاتھا کہ 464 ادویات کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے باہر چلی گئی ہیں اور اس حوالے سے وزیراعظم نے ادویات کی قیمتیں واپس اپنی اصلی حالت میں لانے کا حکم دیا۔ لیکن آج سات روز گزرنے کے باوجود مشیر صحت اپنے کہے ہوکو ’’عملی جامہ‘‘ نہیں پہنا سکے ۔انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ادویات انتہائی مہنگی ہیںجبکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں گئی ملک میں سستی ادویات کی تیاری کے عمل کو شروع کیا جائے گا،۔لیکن ابھی تک ان میں سے کوئی ایک بات بھی پوری نہیں ہوئی ،یوں لگتا ہے کہ یہ ساری باتیں’’ ہوا کے دوش‘‘ پہ کی گئی ہیں ۔ہمارے ملک میں تو آلو کی قیمت ایک بار بڑھ جائے تو واپس نہیں آتی، ادویات کا تو پھر بھی اربوں روپے کا کاروبار ہے ۔ پاکستان فارما مینوفیکچرز ایسوسی ایشن نے حکومتی اقدامات اور دباؤ کے بعد 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھالیکن بس ان کا اعلان بھی بس اعلان تک ہی محدود رہا ہے اس پر کوئی عمل نہیں ہوا ۔یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے ادویات کی قیمتیں بڑھانیوالوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ 72گھنٹوں کے اندر ادویات کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لایا جائے۔لیکن انکے احکامات کو بھی’’ ہوا میں اڑا‘‘ دیا گیا۔ اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ادویات مافیا کس قدر مضبوط ہے ۔مشر صحت نے کہاکہ اگر ادویات کی قیمتیں کم نہ ہوئی تو ہم ڈرگ کورٹ میں جائیں گے ۔ا سکا صاف مطلب یہ ہے کہ ایک بار پھر قومی خزانے سے لاکھوں روپے کی فیسیں ادا کر عوام کا تیل نکالیں گے۔سمندر سے تیل نہ نکلنے کا غصہ عوام پر نکلیں گے ۔
’’ڈالر اور مہنگائی‘‘
حکومت کے 9 ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں’’ ہوشربا اضافہ‘‘ ہوا ہے ،جس کے باعث معیشت تباہی کے دہانے پہ پہنچ چکی ہے ۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ سے اسٹاک ایکسچینج میں’’ شدید مندی ‘‘کا رجحان ہے۔ سونا ریکارڈ سطح تک مہنگا ہوگیا ہے اور اْس کی قیمت 71ہزار فی تولہ سے تجاوز کرگئی ہے۔ بر آمدات رْک چکی ہیں ، صنعت و تجارت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں جس سے ملکی زرمبادلہ مزید کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ قرضہ جات میں اربوںروپے اضافہ ہوگیا ہے جو گذشتہ تمام حکومتوں کے مقابلے میں ایک ریکارڈ اضافہ ہے۔ حکومت نے ڈالر کو کھلا چھوڑنے کا مقصد بر آمدات میں اضافہ ہونا بتلایا تھا لیکن برآمدات میں صرف 4.5 فیصد تک اضافہ ہی دیکھنے میں آیا ہے جو کوئی قابل قدر اضافہ نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ صنعت و تجارت کے لیے ریلیف فراہم کرتے ہوئے ٹیکسوں میں کمی کرے، گیس اور بجلی کی قیمتوں کو مناسب سطح پر لائے ۔صنعتکاروں اور تاجر حضرات کو ہراساں کرنے کے بجائے’’ دوستانہ ماحول ‘‘میں زیادہ سے زیادہ ٹیکسوں میں رعایت دے اور ڈالر کی قیمت میں استحکام کے لیے بلا تفریق معاشی ماہرین سے مشورہ کرے اور ’’سر جوڑ‘‘ کر بیٹھے کیونکہ ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جس میںوہ مکمل ناکام نظر آتی ہے ۔پنجاب ایک بڑا صوبہ ہے لیکن پی ٹی آئی کو اس صوبے کے انتظام و انصرام کے لیے کوئی ’’اہل آدمی‘‘ نہیں مل رہا جو اس حکومت کی ناکامی ہے ۔ حکومت اپنی نااہلی کو مت چھپائے اور کم از کم پنجاب میں کوئی اچھا وزیر اعلیٰ لائے تاکہ عوام کے مسائل تو حل ہوں ۔پنجاب میں’’ اچھی حکمرانی‘‘ کا پورے پاکستان پر اثر پڑتا ہے۔ سمندر سے تیل نہ نکلنے کا غصہ عوام پہ ڈال کر عوام کا تیل نکالنے سے گریز کریں ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024