پناہ کا لفظ ہی دل کو سکون بخشنے والا ہے اور اگر یہ پناہ سرکار کی جانب سے ہو تو اس کے ساتھ تحفظ کا احساس اور گہرا محسوس ہوتا ہے۔ لاہور شہر میں پناہ گاہ کا قیام ایک ایسا مثبت عمل ہے کہ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان ترقی کی طرف بڑھتے ہوئے مختلف مسائل سے نپٹ رہا ہے۔ ایک ایسا ملک جس کی آبادی 20 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہو کو وسائل کے لئے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ آبادی میں اضافے کے باعث روزگار کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے پالیسی سازوں نے ہمیشہ بڑے شہروں کو ترجیح دی جس کی وجہ سے وہ آبادی کا سمندر بنتے گئے۔ تمام فیکٹریاں، کاروبار، دفاتر بڑے شہروں میں ہیں۔ پسماندہ اور دیہی علاقوں میں روزگار کے خاطر خواہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بہتر روزگار کی تلاش میں لوگ دور دراز علاقوں اور بڑے شہروں کی طرف رخ کرتے ہیں۔ روزِ معاش کی خاطر روزانہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں اور روزگار نہ ملنے کی صورت میں اکثریت وہیں سڑکوں، پارکوں اور ریلوے اسٹیشنز پہ کھلے آسمان تلے بھوکے پیٹ سونے پہ مجبور ہو جاتے ہیں جو کہ انسانیت کی تذلیل کے مترادف ہے۔ اس سے نہ صرف شہر کے حسن میں کمی آتی ہے بلکہ ان افراد کے لئے فٹ پاتھوں، سڑکوں وغیرہ پر کھلے آسمان تلے سونے سے صحت کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ ایسے افراد کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہوتا کیوں کہ کام نہ ملنے کی وجہ سے ان کی کوئی آمدنی بھی نہیں ہوتی اور وہ بنیادی ضروریاتِ زندگی پوری کرنے سے بھی عاری ہوتے ہیں۔ بھلا ہو پنجاب حکومت کا جس نے ایسے مجبور اور مستحق افراد کے لئے ’’پناہ گاہ‘‘ کے نام سے ایک منفرد آئیڈیا نہ صرف پیش کیا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد بھی شروع کر دیا ہے اور ابتدائی طور پر نومبر سے لے کر مئی تک کی قلیل مدت میں لاہور کے پانچ مقامات ریلوے اسٹیشن، داتا دربار، ٹھوکر نیاز بیگ، جنرل بس سٹینڈ اور سبزی منڈی بادامی باغ پر یہ پناہ گاہیں تعمیر کی ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں اس کی بنیاد رکھی گئی اور لوگوں کو ٹینٹ لگا کر عارضی پناہ گاہیں مہیا کی گئیں۔ وزیراعظم عمران خان صاحب نے گلیوں، بازاروں اور پارکوں میں کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور افراد کے لئے پناہ گاہ کا تصور پیش کیا جسے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ریکارڈ مدت میں مکمل کر کے احسن کام کیا ہے۔ لاہور جیسے بڑے شہر میں جہاں لاکھوں مزدور طبقہ افراد اور مسافر حضرات کی آمد و رفت جاری و ساری رہتی ہے اس منصوبے کا آغاز ایک مستحسن اقدام ہے۔
ان پناہ گاہوں میں مزدوروں اور مسافروں کے لئے نہ صرف رہائش کا انتظام کیا گیا ہے بلکہ ان کی حفاظت اور کھانے پینے کا انتظام بھی کیا گیا ہے یعنی غریب لوگوں کو ضروریاتِ زندگی کی تمام سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ ان پناہ گاہوں میں آٹھ سو سے زائد افراد کی رہائش کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اب تک ان قیام گاہوں میں تقریباً 3 ہزار افراد کے قیام اور ایک لاکھ سے زائد افراد کے لئے ناشتے اور کھانے پینے کا انتظام کیا گیا ہے۔
ریلوے اسٹیشن پناہ گاہ کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا یہ کہنا، کہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو کہ نہ صرف دوردراز سے آنے والے افراد کو قیام وطعام کی بلا معاوضہ سہولتیں مہیا کرے گا بلکہ ان کے علاج معالجے کا بھی اہتمام کیا جائے گا، مزدوروں اور مسافروں کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ اس کے امور کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لئے بورڈ آف گورنر کا قیام بھی خوش آئند ہے جو آنے والے افراد کو بہترین سہولیات کی شفاف بنیادوں پر فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔
لاہور سے ابتداء کے بعد اس منصوبے کو توسیع دے کر دوسرے بہت سے شہروں میں ان پناہ گاہوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جو کہ غریب عوام کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ انسان کی توقیر کا خیال کرنا سب سے بڑی نیکی ہے۔ میں جب مزدوروں اور بے سہاروں کو سڑکوں پر سوئے دیکھتی ہوں تو دِل سے آہ نکلتی ہے۔ وہ سڑکیں جہاں ان کے اردگرد جانور بھی سوئے ہوئے ہیں پھر کیڑوں مکوڑوں اور موسم کی شدت کا بھی اثر ہوتا ہے۔ بیماریوں اور بے سکونی کا سامنا ہے۔ خدا کرے کہ حکومت ایسی عوام دوست پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھے جس سے غریب عوام کے مسائل حل ہو سکیں۔ یقین کیجئے ان پناہ گاہوں میں قیام کرنے والے حکومت کے لئے دعا کریں گے۔ خدا عثمان بزدار صاحب سے بڑے کام لینا چاہتا ہے اور بڑے کام خدمتِ خلق سے جڑے ہوتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38