فخر ہے کرپشن اور منی لانڈرنگ پر وزیراعظم کو نکلوایا، اگر پارلیمنٹ، عدالت اور الیکشن کمیشن میں ہماری بات سنی جاتی تو دھرنا نہ دیتے: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فخر ہے کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ پر ایک وزیراعظم کو نکلوایا اگر پارلیمنٹ عدالت اور الیکشن کمیشن میں ہماری بات سنی جاتی تو دھرنا نہ دیتے ایک سال کوشش کرتے رہے کہ ان اداروں میں بات سنی جائے ۔ فاٹا بل کے حوالے سے خطرات ہیں ان کو دانش مندی سے حل کرنا ہوگاسب کو مبارکباد دیتا ہوں عوامی نمائندوں کو یہ فرض تھا کہ اگر وزیراعظم پر منی لانڈرنگ کے الزامات سامنے آگئے تھے تو وہ ان سے پوچھتے کہ یہ اثاثے اور پیسہ کہاں سے آیا ۔ عمران خان کے ان الزامات پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا،عمران خان کو امپائر کی انگلی کھڑی ہونے کا طعنہ دے دیا گیا جس پر تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ صرف اللہ امپائر ہوتا ہے ہم صرف اور صرف اللہ کو امپائر مانتے ہیں ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے دانیال عزیز کی تحریک انصاف کے ارکان امجد نیازی ، حامد الحق اور دیگر سے تلخ کلامی ہوگئی اور دونوں طرف سے ارکان ایک دوسرے کو للکارتے رہے عمران خان انتہائی تحمل سے صورتحال کو دیکھتے رہے اور کہا کہ دوسری طرف کے ارکان کو بھی کہتا ہوں میری بات کو صبر سے سنیں ۔ عوامی نمائندوں اور جمہوریت پسندوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اگر کسی وزیراعظم پر الزام آتا ہے تو اس بارے میں ان سے پوچھا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ فاٹاانضمام بل کی منظوری پر سارے ہائوس کو مبارکباد دیتا ہوں یہ فاٹا اصلاحات کا نفاذ آسان کام نہیں ہے ۔ بل کے خطرات اور مظمرات ہوسکتے ہیں کیونکہ پرانے سسٹم کے بعد وہاں کوئی متبادل نظام نہیں تھا اور جب 1974میں سوات اور دیر کو شامل کیا گیا تھا تو وہاں انفراسٹکچر ججز اور وکلاء عدالتیں نہ ہونے کی وجہ سے خلاء پیدا ہوگیا جس کی وجہ سے نفاذ شریعت کی تحریک کھڑی ہوئی کیونکہ ان علاقوں میں جرائم بڑھ گئے تھے اور لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا تھا قبائلی علاقوں کو ہم نے مرحلہ وار قومی دھارے میں لانا ہے ۔ قانونی اقدامات خوش آئند ہیں انفراسٹکچر دینا ہوگا اور ان علاقوں میں بھی تنازعات کے متبادل نظام دینا ہوگا۔ بلدیاتی انتخابات ہوں گے ۔ پاکستان کیلئے اہم فیصلہ ہوا انگریزوں ک فرسودہ نظام کو ختم کیا جارہا ہے انہوںنے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف کسی اور کی جنگ کی وجہ سے فاٹا کو تباہ کیا گیا اگر ہم انضمام کا فیصلہ نہ کرتے تو جو خلاء پیدا ہوگیا ہے تو باہر کے کھلاڑی انتشار پھیلا سکتے تھے اور امن کے قیام کے بعد ان علاقوں کو غیر ملکی کھلاڑی اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرسکتے تھے کیونکہ فاٹا کی نصف آبادی نے نقل مکانی کی ہے انہوںنے براہ راست دہشتگردی کو دیکھا ہے ملک کے جس کونے میں کوئی قبائلی جاتا اس کو دہشتگرد کی نظر سے دیکھا جاتا جیلوں میں ڈال دیا جاتا اور وہ اجنبی بن گیا تھا اس بل سے شکایات کا ازالہ ہوسکے گااور جو کمی رہ گئی تو وہ پاکستان کا حصہ بن کر پوری ہوسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ سے وزیرستان تک اس علاقے کو نیا صوبہ بنانا ناقابل عمل ہے ۔ فاٹا میں کرپشن کی انتہاء ہے مہنگائی ہے سمگلنگ زوروں پر ہے ۔ بندوبستی علاقے میں شامل ہونے سے مشکلات میں کمی آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ مبارکباد دیتا ہوں اگر چہ پارلیمنٹ میں دائیں اطراف کے ارکان سے ہماری تلخی رہی مگر ہم عوامی نمائندوں کی حیثیت سے جو ملکی مفاد میں بہتر سمجھتے تھے اس کو اٹھاتے رہے یہی جمہوری نمائندوں کا کام ہے انتخابی دھاندلی کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بات کی سپریم کورٹ گئے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا مگر کہیں رسپانس نہ ملا ایک سال تک کوششیں کرتے رہے ہماری بات سن لی جائے پھر ہم نے دھرنا دے دیا ۔ اللہ امپائر ہوتا ہے ہم اللہ ہی کو امپائر مانتے ہیں پاناما کا معاملہ آیا تو ہم نے پوچھا یہ پیسہ کہاں آیا کہاں سے منتقل ہوا میرا ضمیر مطمئن ہے منی لانڈرنگ کی حمایت کرنے والوں کو اپنا ضمیر ٹھیک کرنا ہوگا۔ کیا ضمیر ایسی حمایت کی اجازت دیتا ہے ملک کا پیسہ باہر پڑا ہے عوامی نمائندوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ پوچھتے کہ وزیراعظم کے پاس یہ پیسہ کہاں سے آیا ۔ جمہوریت پسندوں کی یہی ذمہ داری تھی کہ وہ اس کیلئے کھڑے ہوجاتے مگر ہم نے عوامی مفاد میں یہ معاملہ اٹھایا غریب عوام کا مقدمہ لڑا فخر ہے کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن میں ملوث وزیراعظم کو نکالنے
میں کامیاب رہے اسے نااہل قرار دلوایا ۔سید خورشید شاہ ،شاہ محمود قریشی ،سید نوید قمر،صاحبزادہ طارق اللہ ، آفتاب شیر پائو،حاجی غلام احمد بلور،شیخ رشید احمد نے بھی فاٹا انضمام پر سارے ارکان کو مبارکباد دی جبکہ حکومتی اتحادی جماعت کے قائدین مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی ، مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہی ، اعجاز الحق ، حمزہ شہبازشریف غائب تھے جبکہ جنوبی صوبہ محاذ سے تعلق رکھنے والے ارکان تحریک انصاف میں شمولیت کے پیش نظر ایوان سے غیر حاضر تھے ۔ ان کے استعفے تاحال سپیکر نے منظور نہیں کئے ۔