پاکستانی پارلیمنٹ کیلئے لمحہ فکریہ
مملکت پاکستان اس وقت جن خطرناک حالات سے دوچار ہے کسی سے بھی پوشیدہ نہیں۔ ویسے تو عرصہ دراز سے یہاں دہشت گردی اور تخریب کاری کے ہولناک اور دردناک واقعات ہو ہی رہے تھے اور جرائم پیشہ لوگوں نے پاکستانی عوام کو خوفزدہ کر ہی رکھا تھا۔ ڈاکہ زنی‘ قتل و غارت اور لوٹ مار کے المناک واقعات نے پاکستانی عوام کے امن و سکون کو چھین ہی رکھا تھا لیکن ماضی قریب نے ایک اور خوفناک کروٹ لی اور بڑی کثرت سے معصوم بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی اور انہیں قتل کر دینے کے کئی واقعات رونما ہونے لگے۔ حالانکہ اس عظیم مملکت کے حصول کیلئے برصغیر کے مسلمانوں نے اس لئے قربانیاں دی تھیں کہ وہ اپنی اسلامی اقدار کا تحفظ کر سکیں لیکن ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور دیگر مختلف جرائم کے ساتھ خواتین‘ بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے جبکہ اس سنگین جرم سے متعلق احادیث مقدسہ میں صراحتاً مذکور ہے کہ جس ملک میں ایسے واقعات رونما ہوں وہ ملک اور قوم تباہ ہو جاتی ہے۔ اس ملک میں وبائیں پھوٹ پڑتی ہیں۔ وہاں سے خیر و برکت اٹھ جاتی ہے۔ تباہی اور بربادی ایسی قوموں کامقدر بن جاتی ہے۔اس کی زد میں صرف وہ جرائم پیشہ افراد ہی نہیں آتے بلکہ اس کی نحوست ان لوگوں کو بھی لے ڈوبتی ہے جو مصلحتاً خاموش رہ کر ایسے حالات سے چشم پوشی کے مرتکب ہوتے ہیں۔
ویسے تو پاکستان کے ہر باشعور شہری کی ذمہ داری تھی کہ اپنے گرد وپیش کے حالات پر نظر رکھتا اور ایسے بدکردار جرائم پیشہ افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے حکومت سے تعاون کرتا لیکن زیادہ تر ذمہ داری ہمارے سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے قوانین پاس کرتے جن کے ذریعے سے ایسے جرائم پیشہ لوگوں کو سنگین سزا کا سامنا کرنا پڑتا مگر اقتدار کی رسہ کشی نے انہیں اپنے اس فرض منصبی سے غافل کر دیا۔ اگر خواتین ‘ بچیوں اور بچوں سے زیادتی کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت ترین سزاؤں کا خوف ہوتا تو ایسے واقعات اگر مکمل طور پر ختم نہ ہوتے تب بھی ان میں کافی کمی آ سکتی تھی۔ نوائے وقت میں ایسے جرائم پیشہ افراد کے لئے بھارتی کابینہ کے فیصلوں کو پڑھ کر خوشی ہوئی۔ چنانچہ خبر کا عنوان اور پوری خبر کچھ یوں ہے۔ ’’بھارتی کابینہ کا اجلاس بچوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کے لئے سزائے موت کا آرڈیننس منظور‘‘ ایسے ملزموں کی ضمانت پر پابندی ہو گی۔ تحقیقات اور ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے کا حکم‘ جنسی زیادتی کی سزا کم از کم عمر قید کر دی گئی۔ بھارت میں بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور کر لیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں بارہ سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مجرموں کیلئے سزائے موت کا آرڈیننس منظور کر لیا گیا۔ بھارتی کی یونین کیبنٹ نے اس قانون کی منظوری دی جس میں ملزمان کی ضمانتوں پر بھی پابندیاں لگا دی گئی ہیں ۔ حکومت نے زیادتی کے مقدمات اور تحقیقات کی تیز ترین سماعت کیلئے متعدد اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اب بھارت میں جنسی زیادتی کی کم از کم سزا عمر قید کر دی گئی ہے۔ جو اس سے پہلے سات سے دس سال قید تھی۔ سولہ سال سے کم عمر لڑکی سے زیادتی کی سزا دس سال سے بڑھا کر بیس سال کردی گئی ہے۔ جس کی توثیق بھارتی صدر نے بھی کر دی ۔ اگر ہمارے سیاستدانوں اور پاکستان کی اسمبلیوں میں بیٹھنے والوں میں کچھ شرم و حیاء ہے تو کیا اقتدار کے یہ بھوکے کبھی ایسے قوانین بنا سکیں گے جن سے ہماری ماؤں ‘ بہنوں‘ بیٹیوں اور ہمارے بچوں کو تحفظ حاصل ہو سکے۔