بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے 227 ارب کی عدم وصولی پر پی اے سی میں احتجاج
پارلیمان کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمے 227 ارب روپے کے بقایا جات کی عدم وصولی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 5 سالوں سے واپڈا ملک کے صارفین سے اربوں روپے لائن لاسز اور دیگر ٹیکسوںکی مد میں وصول کر چکا ہے مگر اسکے باوجود غریب کو بجلی میسر نہیں ہے۔دریں اثناءقومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے رمضان المبارک کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس و پانی کی قلت پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومتی دعوے کے مطابق پانچ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں داخل کی گئی ہے تو آٹھ آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیوں ہو رہی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ لوڈشیڈنگ کے عذاب میں گزشتہ دور کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔ یہ کمی سسٹم میں مزید بجلی داخل ہونے سے ہی ہوئی ہے۔ آج اگر لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے تو اس کی وجہ بوسیدہ ترسیلی سسٹم ہے۔ اس کو بھی اسی حکومت نے درست کرنا تھا۔ جب تک ترسیلی سسٹم کی اصلاح نہیں کی جاتی ملکی ضروریات کے مقابلے میں جتنی بھی زیادہ بجلی موجود ہو لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔ آج جہاں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی ضرورت ہے وہیں بجلی کی قیمتوں میں کمی بھی کی جانی چاہئے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے بار بار وعدہ کیا تھاکہ بجلی سستی کرینگے۔ جاتے جاتے حکومت اپنے تاحیات قائد کا یہ وعدہ پورا کر دے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمے 227 ارب روپے کے بقایا جات کی عدم وصولی کا بھی متعلقہ اداروں کو سخت نوٹس لینا چاہئے۔