بھارت کی سرحدی خلاف ورزیاں: عالمی برادری نوٹس لے
شکر گڑھ ورکنگ باﺅنڈری پر بھارتی فورسز کی 5 ویں روز بھی بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں شکر گڑھ سیکٹر میں رینجرز کا ایک جوان اور ستر سالہ شہری شہید اور چار افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ بھارتی جارحیت مسلسل تین گھنٹے جاری رہی۔ گولہ باری اتنی شدید تھی کہ شہریوں کو جنگ کا گمان ہونے لگا۔ سرحدی علاقے کی مارکیٹیں اور دکانیں بند ہو گئیں اور لوگ اپنے بال بچے اور مویشی لے کر جنگلوں میں درختوں کے نیچے جا بیٹھے۔ پاک رینجرز نے منہ توڑ جوابی کارروائی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں اور سامیا اضلاع کی 30 بی ایس ایف کی پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باﺅنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور اشتعال انگیزیوں کی روک تھام کے لئے باقاعدہ سمجھوتے موجود ہیں۔ علاقائی کمانڈروں کے درمیان فوری رابطوں کے لئے ہاٹ لائن کا بھی انتظام ہے۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے امن مشن کے مبصرین کی ایک ٹیم بھی سرحدی خلاف ورزیوں کو مانیٹرنگ کرنے پر متعین ہے۔ اگر کوئی فریق بدنیت نہ ہو تو ایسے انتظامات کی موجودگی میں اس قدر تسلسل کے ساتھ سرحدی خلاف ورزیوں کی نوبت نہیں آ سکتی۔ پاکستان نے جب بھی بھارتی فائرنگ کا جواب دیا باامر مجبوری دیا۔ حالیہ دنوں میں بھارتی فائرنگ سے سات افراد شہید اور 20 زخمی ہو چکے ہیں، مویشیوں کی ہلاکت ، فصلوں اور مکانوں کی تباہی کی صورت میں ہونے والے نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔ خدا کے فضل سے ہماری مسلح افواج ، وطن عزیز کو میلی نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں پھوڑنے اور منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان، بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنا سکتا ہے لیکن وہ بنیادی طور پر امن پسند ہے اور ہر تنازع اور مشکل کو پرامن ذرائع سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ عالمی برادری اور بھارت کی پشت پناہی کرنے والوں کو جان لینا چاہئے کہ اگر بھارت نے دھونس جمانے اور خوف و ہراس پھیلانے کے لئے سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو نتائج کی ذمہ داری پاکستان پر نہیں، بھارت پر عائد ہو گی۔ توقع ہے کہ ، عالمی برادری، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ پانی سر سے گزر جانے سے پہلے ہی بھارت کو تباہی کی طرف جانے والے رویوں سے باز رکھنے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔