شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان بھارت کی شمولیت
چینی صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی سکیورٹی کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے وفود سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی شمولیت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے سکیورٹی تعاون میں زیادہ امکانات ہیں۔اجلاس میں پاکستان سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کی نیشنل سکیورٹی کونسلز کے نما ئندوں نے شرکت کی۔
بھارت شنگھائی تعاون تنظیم جیسے پلیٹ فارم بھی بالواسطہ پاکستان کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کے لئے استعمال کرتا رہاہے۔ برکس اور جے ایٹ جیسے فورم تو اس نے پاکستان کے خلاف مذموم مقاصد کے لئے ان کو کارکن ہونے کے باعث براہ راست استعمال کیے ہیں۔ شنگھائی تنظیم میں بھی بھارت سے پاکستان کے حوالے سے کوئی خیرکی توقع نہیں مگر پاکستان جواب دینے کےلئے اس تنظیم میں موجود ہوگا۔ آج دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے جو اس تنظیم کے اجلاسوں میں بھی زیر بحث رہتاہے۔ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے اس تنظیم کا آج سے اجلاس اسلام آباد میں ہو رہاہے جس میں بھارت بھی شرکت کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی باضابطہ رکنیت کے بعد پاکستان میں منعقد ہونے والا یہ پہلا اجلاس ہوگا۔ اس اجلاس میں جہاں پاکستان افغانستان چین اور وسط ایشیا کی ریاستوں کو جس دہشتگردی کا سامنا ہے وہیں بھارت مقبوضہ کشمیر میں جس دہشتگردی کی بات کرتا ہے وہ بھی زیر بحث آئے گی۔ بھارت نے کشمیریوں کی حریت جدوجہد کو دہشتگردی قرار دیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت کو اس جدوجہد کو دہشتگردی ثابت کرنا ہوگا یااپنے موقف میں تبدیلی لانا ہوگی۔بلاشبہ علاقائی مسائل بشمول مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے یہ تنظیم مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔