منگل ‘ 28 ؍ رجب المرجب ‘ 1441ھ ‘ 24 ؍ مارچ 2020 ء
ڈاکٹراسامہ کو قومی ہیرو کا درجہ دیدیا گیا
غالب نے اپنے دور میں حالات سے تنگ آ کر شکوہ کرتے ہوئے لکھا تھا…؎
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
ہمارے ہاں ڈاکٹروں سے شکوے شکایات کی روایت ’’چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد‘‘ والے معاملے کی طرح چلتی رہتی ہے۔ مگر سلام ہے اس مسیحا پر جس نے اپنی جان کرونا کے مریضوں کی جان بچاتے ہوئے جان آفرینی کی سپرد کر دی۔ بے شک وہ بارگاہ ناز میں کہہ سکتے ہیں
جان دی‘ دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
ڈاکٹر اسامہ جیسے گل سرسبد بے شک ملک و قوم کے لئے باعث فخر ہوتے ہیں۔ جن کے والدین نے انہیں پالا ہی اسی لئے ہوتا ہے کہ وہ اپنی جوانیاں ملک و قوم پر نچھاور کر دیں۔ قابل فخر ہیں وہ والدین جو ایسے بیٹے پیدا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر اسامہ گلگت بلتستان میں جس طرح کرونا کے خلاف جہاد میں مصروف تھے اور انہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کرونا مریضوں کا علاج کیا وہ جذبہ قابل تعریف ہے۔ آج پوری قوم ان کی شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کر رہی ہے۔ حکومت نے شہید ڈاکٹر کو قومی ہیرو کا درجہ دے کر عوام کے دل موہ لئے ہیں۔ یہ ڈاکٹر برادری کے لئے اعزاز ہے کہ ان کے ایک قابل فخر ساتھی نے اپنی جان نثار کر کے ان سب کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ آج پوری قوم اپنے اس فرزند کو سلام پیش کرتی ہے۔ تاریخ میں ان کا تذکرہ ہمیشہ ہمارے جذبوں کو گرماتا رہے گا۔ بے شک
’’اے پتر ہٹاں نے نئیں وکدے ‘‘
٭٭٭٭
کرونا پر ہمارا کنٹرول ختم۔ صرف خدا کے پاس ہے۔ اطالوی وزیر اعظم رو پڑے
بے شک جب آزمائش سخت ہو۔ امتحان کڑا ہو تو پھر انسان کو اپنی بے بسی اور کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اطالوی وزیراعظم اپنے ترقی یافتہ ملک میں کرونا وائرس کی تباہ کاری پر روپڑے۔ تمام تر حفاظتی اقدامات اور علاج و معالجے کی سہولتوں کے باوجود اٹلی میں کرونا کا عفریت بری طرح پنجے گاڑ چکا ہے۔ دنیا میں چین کے بعد اس سے بھی زیاد کرونا کے ہاتھوں تباہ کاری اٹلی میں ہوئی ہے۔ اب وہاں کے وزیر اعظم بھی اپنی بے بسی پر رو تے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے صرف خدا ہی اس سے بچا سکتا ہے۔ سچ بھی یہی ہے۔ جو لوگ خدا کو بھول چکے تھے اب کرونا نے انہیں یاد دلا دیا ہے کہ
کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے
وہی خدا ہے، وہی خدا ہے
آج ساری دنیااس حقیقت کو تسلیم کر رہی ہے۔ جو نہیں مانتے تھے وہ بھی مان رہے ہیں۔ جان رہے ہیں کہ تمام تر ترقی و طاقت کے باوجود وہ سب صرف اور صرف اس ذات کے محتاج ہیں جو ان کا مالک ہے خالق ہے۔ تمام تر عروج کے باوجود آج ساری دنیا بید مجنوں کی طرح کانپ رہی ہے۔ ایک معمولی سا وائرس ان کی تعمیر و ترقی کی بنیادیں ہلا رہا ہے۔ اس وقت کوئی بھی جائے پناہ نہیں مل رہی ہے۔اگر مل رہی ہے تو صرف اور صرف خدائے بزرگ و برتر کے دامنِ رحمت میں ۔
٭٭٭٭٭
ماسکو میں شہریوں کو گھروں میں محدود کرنے کیلئے شیروں کو کھلا نہیں چھوڑا گیا۔ روسی حکام
روسی حکومت کی اس وضاحت کے بعد اب شہریوں کی جان میں جان آئی ہو گی۔ ویسے اس پریشانی کے حالات میں بھی یاران خرابات اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے۔ فیس بک پر بھی ایسے منچلوں کی کمی نہیں جو کہیں کی مٹی کہیں کا روڑا جوڑ کر ایسی ایسی شرارتیں کرتے ہیں کہ ایک لمحے تو ذہن مائوف ہو جاتا ہے اور لگتا ہے کہ ایسا ہوا ہے۔ اب کسی منچلے نے کسی شہر میں رات کے وقت شیروں کی سڑک پر مٹر گشت کی تصویر کو لے کر اس کا کیپشن یہ لگایا کہ روس میں حکومت نے شہریوں کو گھروں میں محدود کرنے کے لئے شیر کھول دئیے ہیں تاکہ لوگ باہر نہ نکلیں۔ اب حکومت روس نے اس شرانگیزی کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے لغو قرار دیا ہے۔ ویسے بھلا اب شیروں سے خوفزدہ ہوتا ہی کون ہے۔ جغرافک چینل نے تو شیروں اور دیگر درندوں کے ساتھ انسانوں کی دوستی اور محبت کی ایسی درجنوں کہانیاں فلمائی ہیں کہ لوگوں میں ان کا خوف کم ہو گیا ہے۔ اب ایسے ہی پریشانی کے حالات میں ہمارے ہاں بھی ایک شیر کی وطن واپسی ہوئی ہے۔ مگر دیکھ لیں کوئی افراتفری نہیں پھیلی ورنہ ایسے موقعوں پر تو سارا شہر ’’کس شیر کی آمد ہے‘‘ والے پوسٹروں سے سجا ہوتا تھا۔ اب لگتا ہے شیروں نے بھی چولا بدل لیا ہے اور اب شیر جو جنگل کا بادشاہ کہلاتا ہے جنگل میں رائج قوانین کی پاسداری پر مجبور ہے۔ بلاوجہ خوف و ہراس پھیلانے اور مار دھاڑ سے پرہیز کر رہا ہے۔
٭٭٭٭
کرونا سے بے روزگار ہونے والوں کو ماہانہ راشن دیں گے۔ گورنر سرور
گورنر پنجاب ایک درد دل رکھنے والے انسان ہیں۔ اس لئے انہوں نے موجودہ حالات میں بھی ایسے لوگوں کو یاد رکھا ہے جو کرونا کے خلاف حفاظتی انتظامات کی وجہ سے عارضی طور پر بے روزگار ہو گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر مزدور پیشہ اور دیہاڑی دار لوگ شامل ہیں جن کے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ وزیراعظم نے بھی اپنے خطاب میں انہی لوگوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک میں مکمل لاک ڈائون کی نفی کی ہے۔ وفاقی حکومت فی الحال سختی سے حفاظتی اقدامات پر زور دے رہی ہے۔ اب گورنر پنجاب نے بھی وزیراعظم عمران خان کے وژن کو سامنے رکھ کر بے روزگاروں کے حوالے سے مثبت فیصلہ کیا ہے۔ واقعی اس وقت ایسے لوگوں کو حکومتی مدد اور مخیر حضرات کی توجہ چاہئے جن کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں اور ان کے اہلخانہ خاص طور پر بچے اور بزرگ کھانے پینے کے حوالے سے ادویات کے حوالے سے پریشان ہیں۔ زندہ قومیں ایسے مواقع پر اپنے کمزور طبقات کا خاص خیال رکھتی ہیں اور ان کی معاونت و امداد کرتی ہیں تاکہ وہ کسی مشکل کا شکار نہ ہوں۔ اس کام میں مخیر حضرات بھی حکومت کا ساتھ دیں تو لاکھوں کم وسیلہ افراد کا بھلا ہو سکتا ہے۔
٭٭٭٭