سلیکٹرز‘ مکی آرتھر سرفراز‘ بابر‘ حسن‘ فخر‘ شاہین‘ شاداب سے بہتر کون سے کھلاڑی ڈھونڈ رہے ہیں
آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان ون ڈے سیریز کے پہلے ہی میچ میں پاکستان کو شکست کا سامنا رہا اور پہلا ہی ون ڈے میچ یکطرفہ ثابت ہوا۔ ماضی میں پاکستان آسٹریلیا کے درمیان ون ڈے میں عمدہ کرکٹ دیکھنے کو ملتی رہی ہے گو آسٹریلیا کا پلڑا بھاری رہا ہے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اب تک 98 میچز کھیلے گئے ہیں جن میں سے آسٹریلیا نے 62 اور پاکستان نے 52 میں کامیابی حاصل کی ہیں۔ کھیل میں ہار جیت تو ہوتی ہے اور کھیل کھیلا ہی ہار جیت کے لئے جاتا ہے مگر افسوس اس وقت ہوتا جب سیکٹر ایک کمزور ٹیم میدان میں اتارتے ہیں اور موجودہ سیریز میں تو کم عقلی کی انتہا ہو گئی جب سلیکٹر نے نئے لڑکوں کو ٹیم کے سینئر چھ کھلاڑیوں کی جگہ کپتان سمیت ٹیم سے باہر نکال دیا اور بہانہ یہ تراشا کہ ورلڈ کپ سر پر ہے۔ کہیں سینئر کھلاڑیوں کو چوٹ وغیرہ نہ لگ جائے اور دوسرا بہانہ یہ لگایا کہ ٹیم میں نئے خون کو شامل کرنے کے لئے ان کو ٹیسٹ کیا گیا ہے او خدا کے بندو نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کرنے کا یہ کونسا طریقہ اور رواج نکال رہے ہیں۔ ہمارے کھلاڑی پہلے ہی کونسا دھماکہ خیز سیریز پر سیریز کھیل رہے ہیں پاکستان کے اندر پچھلے دس سال سے انٹر نیشنل کرکٹ ہی نہیں ہو رہی۔ پاکستان کے سینئر سے سینئر کرکٹروں کی میچ پریکٹس کی شدت سے کمی ہے۔ خدا خدا کر کے دورہ ساؤتھ افریقہ ملا پھر دوبئی شارجہ میں ٹی ٹونٹی سیریز ملی اور اب ایک گولڈن چانس ہاتھ لگا تھا کہ آنے والے ورلڈ کپ میں چونکہ 50 اووروں کے میچ ہیں اس لئے پاکستانی ٹیم اور سینئر کھلاڑیوں کو سنہری موقع تھا 50 اووروں کے میچ پریکٹس کا وہ بھی کم عقلی سے گنوا دیا گیا ہے۔ پوری دنیا میں پورا سال کرکٹ ہوتی ہے وہاں تو کوئی کھلاڑی زخمی ہو کر ٹیم سے باہر نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی ٹیم کا کوئی کھلاڑی اوور پریکٹس ہو کر تھکتا ہے۔ انضمام الحق اور مکی آرتھر یہ انٹر نیشنل کرکٹ ہے اور کھلاڑی پروفیشنل ہیں جن کا کام ہی کرکٹ کھیلنا ہے جتنی زیادہ کرکٹ کھیلیں گے اتنا ہی اعتماد آئے گا اور ہر میچ میں ہر کھلاڑی کی پرفارمنس بڑھتی جائے گی۔ اعتماد بڑھتا جائے گا اور مزلے کی بات یہ ہے کہ چھ عمدہ کھلاڑی باہر بیٹھے ہیں اور ٹیم میچ ہار رہی ہے۔ بات بنتی ہے اول تو اگر چھ سینئر کھلاڑی باہر بٹھا کر چھ نئے کھلاڑی ڈھونڈنے ہیں اگر ایک دو کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کرنا ہے تو پانچ ون ڈے ہیں ایک ایک میچ کھلا کر شوق پورا کیا جا سکتا ہے جس سے ٹیم کی کارکردگی پر فرق نہیں پڑیگا۔ آپ ورلڈ کپ کے لئے پہلے ہی ٹیم تیار کر چکے ہیں تو ایسی بونگی مارنے کی کیا ضرورت تھی۔ احسان مانی کے ہوتے ہوئے یہ بونگی ترین حرکت ہے اورکرکٹ سے ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر اس سیریز میں پاکستان کو شکست کا سامنا ہوا جس کی سو فیصد امید ہے تو تمام ملبہ پاکستانی سلیکٹرز اور کوچ پر ہو گا۔ جن کی بے وقوفی سے یہ دن دیکھنے کو ملا۔ سلیکٹر بتائیں سرفراز‘ بابر اعظم‘ حسن علی‘ فخر زمان‘ شاہین آفریدی اور شاداب سے بہتر کونسا کھلاڑی وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔