مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کی کچھ کڑیاں ملی ہیں ، آئی جی سندھ
کراچی (صباح نیوز+ این این آئی) آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے کہا ہے کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور اس حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی پر حملے کے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، کچھ کڑیاں ملی ہے جو فی الحال میڈیا سے شیئر نہیں کرسکتے، بہت جلد ملزمان قانون کی گرفت میں ہوں گے۔دریں اثناء ذرائع کیمطابقمفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے میں 6 دہشت گرد شامل تھے، ان میں شامل موٹرسائیکل سوار 2 دہشتگردوں نے مفتی تقی عثمانی کا دارالعلوم کورنگی سے تعاقب کیا، ان ہی دہشتگردوں نے نیپا فلائی اوور کے اوپر ان کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی۔فلائی اوور اترتے ہی دیگر دو دہشتگردوں نے گاڑیوں پر فائرنگ کی، دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو ہتھیار استعمال کیے گئے۔تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی واردات میں 6 دہشت گرد شامل تھے۔مفتی تقی عثمانی پر دو بار تین اطراف سے قاتلانہ حملہ کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی بیک اسکرین، ونڈ اسکرین اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے جبکہ گاڑی کے دیگر حصوں پر بھی گولیاں لگیں تاہم وہ اور ان کے اہلخانہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ دہشتگردوں کی جانب سے واردات میں دو نائن ایم ایم پستولیں استعمال کی گئیں جس کی فرانزک جاری ہے۔