ڈبے پر واضح طور پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہےورنہ ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے:چیف جسٹس ثاقب نثار
سپریم کورٹ نے نجی دودھ کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ تین ماہ میں ڈبے پر واضح لکھیں یہ دودھ نہیں ہے اور جب تک نہیں لکھا جاتا کسی صورت دودھ کی فروخت کی اجازت نہیں دیں گے،جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارنے سینئر وکیل اعتزاز احسن پر جرمانے کی رقم خود ادا کردی ۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے شیرخوار بچوں کے فارمولا دودھ ملک کیس کی سماعت کی، نجی کمپنیوں نے عدالت میں فارمولہ ملک کا سیمپل اشہار پیش کیا۔نجی کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں فارمولا دودھ کے ڈبے پر لکھ دیا ہے کہ یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کیلئے غذائی فارمولا ہے جبکہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈبے پر واضح طور پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نے آپ کے گزشتہ حکم کے مطابق ہی ڈبے پر ہدایات لکھی ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے اعتزاز احسن سے مکالمہ کیا کہ ڈبے پر واضح لکھیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں اور ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ لکھ دیں کہ یہ 6 ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے دودھ نہیں ہے،ہم نے واضح طور پر کہا کہ ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے، تین ماہ میں لکھ دیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے درآمد کیے گئے فارمولا دودھ کی مدت 6 ماہ اور لوکل کی 4 ماہ کردی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کہ آپ کو جو 10 ہزار روپے جرمانہ ہوا تھا وہ میں نے جمع کرا دیا ہے، ہم نے وہ پیسے صدقے کے طور پرجمع کرائے ہیں۔چیف جسٹس کی بات سن کر اعتزاز احسن جانے لگے تو جسٹس ثاقب نثار نے انہیں واپس بلا لیا اور عدالتی عملے کو 10ہزار روپے کی رسید اعتزاز احسن کو دینے کا حکم دیا۔جسٹس ثاقب نثار نے اعتزاز احسن سے کہا کہ آپ کے انکار پر میرے بیٹے نے یہ جرمانہ جمع کرایا، میرے بیٹے نے کہا کہ تایا جی کے پیسے میں جمع کرائوں گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈبہ بند دودھ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے چوہدری اعتزاز احسن کے پیش نہ ہونے پر ان پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا جس پر سینئر وکیل نے ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا۔