بھاشا ڈیم‘ 85 فیصد زمین خرید لی گئی‘ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کا عمل سست
اسلام آباد (فواد یوسفزئی/ دی نیشن رپورٹ) حکومت نے دیامر بھاشا ڈم کیلئے 80 فیصد زمین ایکوائر کر لی جبکہ متاثر ہونے والے لوگوں میں سے صرف 20 فیصد کو دوبارہ آباد کیا جا سکا ہے۔ دی نیشن کو دستیاب دستاویز کے مطابق منصوبے کیلئے کل 37417 ایکڑ زمین میں سے اب تک 31695 ایکڑ اراضی ایکوائر کی جا چکی ہے اور اس پر 53.496 ارب روپے لاگت آئی ہے جبکہ بقیہ 5724 ایکڑ زمین جس کا تخمینہ 6.59 ارب روپے لگایا گیا جبکہ ڈیم کیلئے زمین ایکوائر کرنے کیلئے 58.272 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ دستاویز کے مطابق 20 فیصد لوگوں کی آبادکاری پر 5.47 ارب روپے خرچ ہوئے۔ منصوبے کو وزارت پانی و بجلی دیکھ رہی ہے جبکہ زمین کے حصول میں گلگت بلتستان اور خیبر پی کے کی حکومتیں اس کی معاونت کر رہی ہیں۔ یہ منصوبہ خیبر پی کے کے علاقے کوہستان اور گلگت بلتستان کے علاقے چلاس کے درمیان واقع ہے اور اسے دریائے سندھ پر بنایا جا رہا ہے۔ ڈیم کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے ایک حصے میں پانی کو ذخیرہ کرنے جبکہ دوسرے میں پاور ہائوسز ہیں۔ منصوبے کی کل لاگت 1300 ارب روپے جبکہ اس کے پہلے فیز کی تعمیر پر لاگت کا تخمینہ 649 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ پانی کے ذخائر کے حصے کی تعمیر سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی منظوری دے چکی ہے‘ تاہم حکام کے مطابق لاگت کا یہ تخمینہ حتمی نہیں جبکہ منصوبہ 10 سال کے عرصے میں مکمل ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کا عمل انتہائی سست ہے اور اس میں مزید تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔ منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں پانی کے ذ خائر کی گنجائش میں 30 سے 48 روز کا اضافہ ہوگا اور 4500 مگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔