بھارت نے امن دائو پر لگا دیا‘ دوستی کی خواہش کو کمزوری سمجھنا غلطی ہو گی: صدر ممنون
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) 78ویں یوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی مشترکہ پریڈ میں پاکستان کی فوجی طاقت، عسکری مہارت اور قومی یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ صدر ممنون حسین مہمان خصوصی تھے جبکہ سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا اور مصر کے مفتی اعظم نے خصوصی طور پر پریڈ میں شرکت کی۔ بھارت کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین کو تہس نہس کرنے والے بیلسٹک ’’نصر میزائل سسٹم‘‘ بابر کروز میزائل سسٹم، ٹھوس ایندھن سے چلنے والے شاہین اول، شاہین دوم، بھارت کے ہر کونے کو نشانہ بنانے کی استعداد رکھنے والے شاہین سوم میزائل سسٹم، شہپر اور براق ڈرون طیاروں، آرمی ایوی ایشن اور بحریہ ایوی ایشن کے 15کوبرا، ایم آئی 17، پیونک ہیلی کاپٹروں پر مشتمل دستے پریڈ کا اہم حصہ تھے۔ جب کہ فضائیہ کے ایف سولہ، جے ایف سیونٹین تھنڈر اور میراج طیاروں کے فلائی پاسٹ اور ہوابازوں کی مہارت اور شیردل فارمیشن نے میلہ لوٹ لیا۔ فوجی پریڈ میں شریک غیر ملکی سفارت کاروں اور دفاع اتاشیوں نے بغور اس فوجی مظاہرے کو دیکھا اور اسے سراہا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ، پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی، وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، اراکین پارلیمنٹ ‘غیر ملکی مندوبین‘ سفیروں‘ہائی کمشنروں، ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اور پاکستانی فنکاروں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے پریڈ میں شرکت کی۔ پریڈ میں پہلی مرتبہ متحدہ عرب امارات کے دستے، اردن کے ملٹری بینڈ، پیرا شوٹرز، ترکی ایئر فورس کے دستے نے اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کی۔ فضائیہ کے نئے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے روایتی انداز میں فلائی پاسٹ کی قیادت کی۔ کمانڈوز دستوں ’’ایس ایس جی‘‘ کے سربراہ میجر جنرل طاہر مسعود بھٹہ نے فری فال جمپنگ کی قیادت کی۔ صدر مملکت ممنون حسین کی آمد کا اعلان بگل بجا کر کیا گیا۔ وہ بگی میں سوار ہوکر صدارتی حفاظتی دستے کے ہمراہ تقریب میں پہنچے۔ سلامی کے چبوترے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے صدر مملکت کا استقبال کیا جس کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔ صدر مملکت نے پریڈ کمانڈر بریگیڈیئر عامر امین کے ہمراہ پریڈ میں شامل فوجی و نیم فوجی دستوں، پاکستان پولیس، ٹرائی سروسز لیڈیز‘ آرمڈ فورسز لیڈز آفیسرز ‘ بوائز سکائوٹس، گرلز گائیڈ اور ٹرائی سروسز سپیشل گروپ کے دستوں کا معائنہ کیا جس کے بعد پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے طیاروں کا شاندار فلائی پاسٹ ہوا جس میں جے ایف 17 تھنڈر اور ایف 16 ، میراج، پی تھری سی اورین، ایف سیون، پی جی سیون، قراقرم ایگل، سیپ 2000، کے ای تھری اواکس سمیت مختلف جنگی اور لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔ فضائی مارچ پاسٹ کی قیادت پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور نے کی۔ پاک فضائیہ اور بحریہ کے طیاروں نے صدر کو سلامی دی۔ پاک فوج کے سپیشل سروسز گروپ کے دستے نے بھی اپنے مخصوص انداز میں پریڈ کرتے ہوئے صدر مملکت کو سلامی دی۔ آرمڈکور کا دستہ الخالد ٹینک، ٹی اے ٹی یو ڈی ٹینک، الضرار ٹینکوں پر مشتمل تھا۔ آرٹلری کے بکتر بند، اے پی سیز، آرمی ایئر ڈیفنس، میزائل اور ٹریکنگ ریڈار سسٹم سے لیس ایف ایم 90 ، کور آف انجینئرنگ، کور آف سگنلز کے دستوں نے بھی صدر مملکت کو سلامی دی۔ بری فوج کے سپیشل سروسز گروپ اور پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کے کمانڈوز نے دس ہزار فٹ کی بلندی سے فری فال کا مظاہرہ کیا۔ تینوں مسلح افواج کے پیرا شوٹرز میجر جنرل طاہر مسعود بھٹہ کی قیادت میں یکے بعد دیگرے سلامی کے چبوترے کے سامنے اترے، صدر مملکت نے فرداً فرداً تمام پیرا شوٹرز سے مصافحہ کیا۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں اور وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے خصوصی فلوٹس، پاک بحریہ کے ہوور کرافٹ اور پاکستان رینجرز پنجاب کے اونٹوں پر سوار دستے نے بھی صدر کو سلامی پیش کی۔ تقریب کے اختتام پربچوں نے قومی ملی نغمے پیش کئے۔ بوائز سکائوٹس، گرلز گائیڈ، پنجاب اور سندھ رینجرز، ایف سی خیبر پختونخوا، پاکستان آرمی سگنل اور انجنیئرنگ کے دستے بھی پریڈ کا حصہ بنے۔ انفنٹری کی مختلف رجمنٹس کے دستے، میکنائزڈ انفنٹری، آرمڈ کور، ایس پی ڈی کے تحت مختلف رینج کے میزائل بھی پریڈ میں شامل کئے گئے۔ میزائل دستوں میں غزنوی، ابدالی، نصر اور کروز میزائل بھی شامل کئے گئے۔ یوم پاکستان کی مرکزی تقریب میں تمام صوبوں کی ثقافت کے رنگ نظر آئے، پریڈ میں فلوٹس پر علاقائی رقص نے سماں باندھ دیا۔ تقریب میں تمام صوبوں کے فلوٹس نے معزز مہمانوں کو سلامی پیش کی۔ سب سے پہلے آزاد کشمیر کے فلوٹ نے کشمیری ثقافت کو اجاگر کیا گیا۔ بلوچستان کا فلوٹ بھی سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا جس پر سی پیک کا خاکہ نمایاں تھا، اس موقع پر بلوچی فنکاروں نے بھی فن کا مظاہرہ کیا۔ خیبر پختونخوا کے فلوٹ پر فنکاروں نے خٹک ڈانس پیش کیا۔ پنجاب کے فلوٹ پر صوبے کی ثفاقت کی بھرپور ترجمانی کی گئی، مختلف علاقوں کی دستکاریاں بھی پیش کی گئیں،۔ وادی مہران کا فلوٹ بھی سب سے نمایاں تھا جس نے سماں باندھ دیا۔ تقریب میں گلگگت بلتستان کی ثقافت بھی بھرپور طریقے سے پیش کی گئی۔ پہلی بار بھارتی دفاعی اتاشی کو پریڈ میں مدعو کیا گیا تھا۔ انڈین وفد میں فوجی افسر بھی شریک ہوئے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر /ایجنسیاں) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مشرق میں ہمارا ہمسایہ اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے جان و مال کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ اس ملک نے اپنے اس غیرذمہ دارانہ طرز عمل سے خطہ کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔ میں بھارت کو خبردار کرتا ہوں کہ خالصتاً مقامی تحریک آزادی پر ظلم کے پہاڑ توڑنا بند کر دے کیونکہ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور سے دبایا نہیں جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کی بحالی ہے۔ پاکستان اس مقصد کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، ہم خطہ میں امن اور ترقی کے مخالفین کو خیرسگالی کا پیغام دینا ضروری سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ امن اور دوستی کی خواہش کو کمزوری سمجھنا خطرناک غلطی ہو گی۔ افغانستان میں بدامنی کے خاتمہ اور افغان حکومت کی عملداری کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان نے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ ہم اس مقصد کے لئے اپنے دوستوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اپنا کردار مستقبل میں بھی ادا کرتے رہیں گے، یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہمارے جمہوری ادارے فعال ہیں اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ یوم پاکستان کے حوالے سے منعقدہ مسلح افواج کی پریڈ کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ میں 23 مارچ جیسا کوئی دن نہیں اس روز ہمارے بزرگوں نے فیصلہ کیاکہ غیرملکی حکمرانوں اور متعصب اکثریت کے غاصبانہ طرز عمل کو شکست دے کر اپنی قسمت کے مالک خود بنیں گے۔ اس روز انہوں نے ایک ایسا جدید، مضبوط اور جمہوری ملک بنانے کا عزم کیا جہاں کوئی کسی پر ظلم کر سکے نہ کسی کا استحصال ہو۔ ہم اس خواب کو حقیقت بنانے کی جانب جدوجہد میں قربانیاں پیش کرنے والے قائدین، بزرگوں، شہیدوں اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ یہ شاندار پریڈ ہمارے خوابوں کی ہی ایک حسین تعبیر ہے۔ سری لنکا کے صدر میتھری پالا سینا خصوصی طور پر تشریف لائے ہیں جس پر پاکستانی قوم انہیں خوش آمدید کہتی ہے۔ ہم اس پریڈ مین حصہ لینے والے ترکی، اردن اور متحدہ عرب امارات کے دستوں کا بھی گرمجوشی سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے لئے ہماری دوستی اور تعاون آنے والے دنوں میں مزید پھلے پھولے گا۔ یہی ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔ لہٰذا ہم خطہ میں امن اور ترقی کے مخالفین کو خیرسگالی کا پیغام دینا ضروری سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ہماری امن اور دوستی کی خواہش کو کمزوری سمجھنا خطرناک غلطی ہو گا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قومی و علاقائی تعمیر و ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی جارحیت توسیع پسندی، استحصالی عزائم اور دوسروں کے داخلی معاملات میں مداخلت سے اجتناب کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اسی جذبہ کے تحت اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے دنیا کے مختلف حصوں میں قیام امن کے لئے تاریخی خدمات انجام دی ہیں یہ سلسلہ آج بھی کامیابی سے جاری ہے۔ یہ عہد پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کے مطابق ایک دوسرے کے جائز مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اس کے برعکس کسی قوم یا ملک پر اس کی مرضی کے خلاف بالادستی قائم کرنے کی خواہش عالمی امن کو تباہ کر سکتی ہے۔ مشرق میں ہمارا ہمسایہ اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے جان و مال کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ اس ملک نے اپنے اس غیرذمہ دارانہ طرز عمل سے خطے کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔ تین دہائیوں میں خطہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور جنگ وجدل نے علاقہ کا امن و استحکام تباہ کر دیا جس سے پاکستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد جیسی کارروائیوں کے ذریعہ اس چیلنج کا مقابلہ پورے عزم و ہمت سے کیا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کیونکہ قوم کی ان لازوال قربانیوں کے نتیجہ میں ملک میں امن و امان بحال ہو چکا ہے اور معیشت میں بہتری کے آثار ہیں۔ کامیابی کے اس سلسلہ کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں یہ عفریت دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ اس ضمن میں یہ حقیقت مدنظر بھی رکھنا ضروری ہے کہ بعض اوقات زندگی کے دیگر شعبوں میں پیدا ہونے والا عدم اطمینان معاشرے کا سکون تہہ و بالا کر دیتا ہے غیرجانبداری، بلاامتیاز انصاف اور نیک نیتی مسائل کا موثر علاج ہے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہمارے جمہوری ادارے فعال ہیں اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ دو منتخب جمہوری حکومتیں بھی اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ ان معاملات میں بعض طبقات اگر کچھ تحفظات محسوس کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ ان پر فوری توجہ دی جائے تاکہ انتہاپسندی سمیت قومی زندگی کے مختلف میدانوں میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پریڈ کے شاندار انعقاد پر میں اس کے کمانڈر، شرکائ، مقامی انتظامیہ اور ضلعی حکومت کو شاباش دیتا ہوں۔ ہمیں اپنے افسروں اور جوانوں کی مستعدی اور پیشہ وارانہ معیار پر فخر ہے۔ میں اپنے بہادر افسروں اور جوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ملک و ملت کی حفاطت و سلامتی کے لئے بہادری، نیک نیتی اور ایمانداری کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی میں وہ ہر ہم وطن کو اپنے شانہ بشانہ پائیں گے۔پریڈ کے موقع پر سخت سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے۔ اسلام آباد کے کئی علاقوں میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی۔