حکمرانوں سے تنگ ایم ایم اے پہلے حکومت سے علیحدگی اختیار کرے: کائرہ
ٹیکسلا ( آئی این پی) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ چوہدری نثار جس طرح کی سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ اتنی آسان نہیں،کل تک لیگی قیادت انکا بوجھ برداشت کر رہی تھی ،لیکن آج صورتحال یکسرمختلف ہے،تاہم عام لوگوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ مریم بی بی جب سے نواز شریف کے کانوں کے قریب ہوئی ہیں انکے لئے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، بہرحال جماعتوں میں رہتے ہوئے پارٹی ڈسپلن کی پابندی لازم ہے۔ وہ جمعہ کو پیپلز پارٹی تحصیل ٹیکسلا کے صدر عامر اقبال کی والدہ کی وفات پر انکی رہائش گاہ ٹیکسلا میں فاتحہ خوانی کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تجویز پیش کی کہ چئیرمین سینٹ بلوچستان سے آزاد ہونا چاہئے۔ ہم نے بھی اس ضمن میں مشاورت کی اور اس بات کو تسلیم کیا،انکا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن کے لئے ہمارے پاس 34 ارکان موجود تھے،ڈپٹی چیئرمین پیپلز پارٹی کا بن گیا، اپوزیشن سے اس ضمن میں کوئی فارمل الائنس نہیں ہوا تھا،بعد میںیہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پی پی کو ایک سیٹ مل گئی دوسری پی ٹی آئی کو ملنی چاہئے تھی،اس قسم کا پی ٹی آئی سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا،اس پر یہ بات کہ اپوزیشن مختلف دھڑوں میں بٹ جائے گی غلط ہے،قومی اسمبلی میں بھی اپوزیشن الگ الگ ہے‘ تاہم انفرادی یا اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کر تی رہے گی،حلقہ این اے 63 مرکزی قیادت میں سے اس حلقہ سے الیکشن لڑنے کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ میں جماعت کے نظم کا پابند ہوں،قیادت جو فیصلہ کرے گی اس پر آمین کریں گے۔ متحدہ مجلس عمل کی فعالیت کے سوال پر قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل کی ایک جماعت مرکز میں حکمرانوں کے ساتھ جبکہ دوسری صوبے میں حکمرانوں کے ساتھ پہلے وہ اپنا قبلہ تو درست کریں اگر وہ حکمرانوں سے تنگ ہیں اور ایک اصول پر کام کرنا چاہتے ہیں تو پہلے حکومت سے علیحدگی اختیار کریں ۔اگر انہوں نے باقاعدہ متحدہ مجلس عمل کا روپ دھار لیا تو لوگو ںکو سمجھ آجائے گی،انکا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے سینٹ الیکشن میں چئیرمین کے لئے پیپلز پارٹی کے ایک آدمی کو نامزد کیا ، تاہم پیپلز پارٹی چاہتی تھی کہ وہ مسلم لیگ کے ساتھ نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر اپنا امیدوار لائے۔