اعلان ٹرمپ کے بعد فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ، سینکڑوں فلسطینی صہیونی جیلوں میں قید
رام اللہ (اے این این) چھ دسمبر 2017 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت قراردینے کے بعد فلسطین میں شدید احتجاج کی لہر دوڑ گئی۔ صہیونی فوج اور پولیس نے احتجاج کی شدت کم کرنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اعلان ٹرمپ کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں 562 فلسطینی بچوں کو حراست میں لے لیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران گرفتار کیے گئے کل فلسطینیوں میں 25 فی صد بچے شامل ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی بچوں کی گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ انہیں بدترین اذیتیں دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بچوں کو نام نہاد الزامات کے تحت جیلوں میں قید کیا جاتا ہے۔ ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جاتے ہیں۔
فلسطینی قیدی