امتیاز عاصی کے کالم کا مثبت پہلو
مکرمی‘ روزنامہ نوائے وقت 14-03-18 میںامتیاز عاصی کی تحریر (نقارہ خلق) پڑھ کر خوشی ہوئی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ خوشی عارضی ہو۔ چونکہ ہمارے پیارے ملک کی عدالتیں آزاد ہیں۔ ان کی جانب سے کوئی بھی فیصلہ آسکتا ہے۔ میں ایک ریٹائرڈ ملازم ہوں۔ پنشن پر گزراوقات ہورہی ہے۔ میری اور میری بیوی کی دلی خواہش تھی کہ عمر کے اس حصہ میں (پنشن میں کچھ ملا تھا ) حج کا فریضہ ادا کرسکیں۔ تین بار پہلے اور اب چوتھی بار درخواست دی تھی لیکن کامیابی نہ ہوسکی۔ سنا ہے کہ اب عدالت کے فیصلہ کے بعد پھر قرعہ اندازی ہوگی۔ اب اس کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ شاہد اس بار قرعہ اندازی میں نام نکل آئے۔ اور ہمارا بلاوہ آجائے آپ کی تحریر پڑھ کر مزید امید لگی ہے آپ سے بھی دعا کی استدعا ہے۔ صحت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے انتے وسائل نہیں ہیں کہ پرائیویٹ طورپر حاضری دی جاسکے۔ ہمارے ہاں پرائیویٹ والوں نے ساڑھے پانچ اور چھ لاکھ روپے فی کس وصولی شروع کی ہے۔ ان پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔ یہ اپنی مرضی کے مالک ہیں۔ ان کے ذریعے جانا غریب آدمی کی پس کی بات نہیں ہے ۔ چونکہ یہ آزاد ہیں اور ہماری عدالتیں بھی آزاد ہیں۔ ان کو خدا کے سوائے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان کی توجہ اس وقت صرف سیاسی معاملات پر ہے۔ دوبارہ دعا کی استدعا کرتا ہوں۔(سردارمحمد ریاض خان‘ کوٹلی آزاد کشمیر‘0344-5501221)