امریکہ میں اصلی اعضاء کی طرح کام کرنے والے مصنوعی اعضاء کی تیاری
لندن (بی بی سی اردو) اب اصلی بائیونک یعنی مصنوعی اعضاء کی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ ایک امریکی لیبارٹری میں تیار کئے گئے مصنوعی اعضاء جنہیں بایومس کہا جاتا ہے روایتی مصنوعی اعضاء کے مقابلے میں کافی مختلف ہیں کیونکہ یہ پٹھوں کی طرح ہی کام کرتے ہیں۔ بوسٹن میراتھن میں ہونے والے بم دھماکے میں زخمی ہونے والی ڈانس ٹیچر ایڈریانا ہیسلیٹ ڈیوس نے جب ٹیڈ 2014ء کے پلیٹ فارم پر رقص کیا تو تمام حاضرین نے کھڑے ہوکر ان کے اس حوصلے کو داد دی۔ ہیو میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میڈیا لیب میں بائیو کمیٹرانکس ریسرچ گروپ کی سربراہ ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال ایسے بایونک یا مصنوعی اعضاء بنانے میں لگا دیئے ہیں جو بالکل اصلی اعضاء کی طرح کام کرتے ہیں۔ اب تک مصنوعی اعضاء عام طور پر دھات‘ لکڑی اور ربڑ سے بنائے جاتے تھے لیکن اب اصلی بائیونک یعنی مصنوعی اعضاء کی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ ان کی لیبارٹری میں تیار کئے گئے مصنوعی اعضاء جنہیں بایومس کہا جاتا ہے روایتی مصنوعی اعضاء کے مقابلے میں کافی مختلف ہیں کیونکہ یہ پٹھوں کی طرح ہی کام کرتے ہیں۔