مکرمی! ہم بحیثیت پاکستانی قوم کسی بھی معاملے میں بھلے دنیا سے پیچھے ہوں مگر صبر و برداشت میں سب سے آگے نظر آتے ہیں۔.... منہ زور مہنگائی، ٹیکسوں کی بھرمار، بے روزگاری، بدامنی، لوٹ کھسوٹ، بم دھماکے، بے انصافی، کرپشن اور بھی پتہ نہیں کن کن چیزوں سے قوم مستفید ہو رہی ہے مگر آفرین.... صد آفرین ہے کہ .... ” آئے وقتوں کی بات ہے کہ ایک بادشاہ اپنی عوام پر ظلم کیا کرتا تھا، قوم کے اعمال ہی ایسے تھے۔ سانس لینے کے علاوہ ہر چیز پر ٹیکس عائد تھا مگر صبرو تحمل کی پیکر بنی عوام الناس چوں تک نہیں کرتی تھی۔ ایک روز بادشاہ نے اپنے وزیر داخلہ سے مشورہ کیا کہ ”میں اس قدر ظلم و ستم ڈھاتا ہوں مگر عوام ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہوتی، میں انہیں چلاتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں.... تم بتاو میں کیا کروں؟ وزیر کے مشورے کے مطابق شہر کے داخلی دروازے پر ایک بھاری بھر کم اہلکار مقرر کر دیا گیا جو کام کاج کے لئے شہر سے باہر جانے اور واپس آنے والوں کو دس دس جوتے مارتا اور پھر ہی وہ شخص شہر سے باہر نکلتا اور اندر داخل ہو پاتا۔ عوام خاموشی سے یہ بھی سہتی رہی۔ بادشاہ تلملا اٹھا تو وزیر نے مشورہ دیا کہ جوتے بڑھا کر بیس بیس کر دئیے جائیں ، حکم پر عمل ہوا تو چوتھے ہی روز عوام کا جم غفیر محل کے باہر نعرے لگاتا جمع ہو گیا۔ بادشاہ خوش ہوا کہ عوام چلا اٹھے ہیں۔ اب یہ شکایت کریں گے تو مزید ظلم ڈھاوں گا۔ پوچھا گیا ”تم لوگوں کو ہم سے کوئی شکایت ہے کیا ؟ کیا میں تمہارا خیال نہیں رکھتا“ بادشاہ غصے سے بولا تو لوگوں نے ادب سے جواب دیا ”ظل سبحانی.... تکلیف کیسی، آپ ہی تو ہر طرح سے خیال کرتے ہیں.... بس ایک مودبانہ درخواست ہے کہ شہر کے دروازے پر ایک اہلکار جوتے مارنے کے لئے ناکافی ہے۔ کم از کم آٹھ دس اہلکار مقرر کئے جائیں کیونکہ اس طرح ایک اہلکار کے جوتے مارنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے اور ہم اپنے اپنے کاموں سے لیٹ ہو جاتے ہیں یہ سن کر بادشاہ اور وزیر ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے اور عوام خوشی خوشی گھروں کو لوٹ گئی کہ ان کا مطالبہ مان لیا جائے گا۔(شبر علی چنگیزی، اعوان ٹاون لاہور 0333-3636499)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024