لاہور (نمائندہ خصوصی) نولکھا پولیس نے ڈاکو چھوڑنے سے انکار کرنے اور پولیس کے فرسودہ نظام کو چیلنج کرنے والے معطل ڈی اےس پی عمران بابر جمےل کو صلح کے بہانے شادمان کے ایک ہوٹل میں بلا کرگرفتار کر لیا‘ وکلا اور شہریوں نے ڈی ایس پی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ اےس پی سٹی ذےشان اصغر اور اےس پی سی آئی اے محمد عمر ورک پر ڈاکو چھڑوانے کے الزامات عائد کرنے والے ڈی اےس پی رنگ محل عمران بابر کے خلاف اےڈےشنل آئی جی ہماےوں رضا اور ڈی آئی جی مےجر مبشر نے الگ ، الگ انکوائریوں میں عمران بابر کے افسروں پر لگائے جانے والے الزامات کو جھوٹ قرار دےکر اسکے خلاف مقدمات درج کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ مےجر مبشر نے اسے ذہنی معذور قرار دے دےا تھا۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ پولیس افسروں نے گزشتہ روز عمران بابر کو انکے ایک دوست ڈی اےس پی نولکھا مہر ممتاز کے ذریعے صلح اور کھانا کھانے کے بہانے شادمان کے ایک ہوٹل مےں بلاےا جیسے ہی عمران بابر وہاں پہنچے انہیں ان کے ”دوست “ ڈی ایس پی نے حراست میں لے کر تھانہ موچی گیٹ پہنچا دیا جہاں پہلے سے عمران بابر کے خلاف پولیس آرڈر کی دفعہ 155/C،امانت میں خیانت کی دفعہ 406 اور جعلسازی کی دفعات 420.468.471کے تحت تین جبکہ زیر دفعہ 170-171 کے تحت ایک مقدمہ تھانہ اسلام پورہ مےں درج تھا یہ مقدمہ اس لئے درج کیا گیا کہ عدالت مےں وکلاءنے عمران بابر جمیل کو آئی جی کے اعزازی رےنک لگائے تھے ۔ شہریوں نے عمران بابر کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ خواتین اور وکلا کی بڑی تعداد نے نوائے وقت آفس میں فون کرکے کہا ہے کہ عمران بابر کو سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے اور ڈاکوﺅں کی پشت پناہی کرنیوالے پولیس افسر آزاد پھر رہے ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024