ہم میں سے غلط کون؟
ہمارا پاکستان ، ماشااللہ بہت ہی خوبصورت اور پیارا ہے اور اس کیلئے ہم اللہ سے جتنا بھی شکر کریں ، کم ہے ! نیلگوں سمند ر کے چمکتے ہوئے ساحلوں سے سر سبز کھیت، بل کھاتی ندیوں اور بلند و بالا پہاڑوں تک ہر طرح کے دیدنی اور دل کو مسحور کرنے والے نظاروں سے مالا مال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جتنی دولتوں اور خزانوں سے اس ملک کو نوازہ ہے وہ اس کا خصوصی کرم ہے اور بلا شبہ ہمیں شکر ادا کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ نے اس ملک کو ایسے ذہین ذہین لوگوں سے بھی نوازہ ہے کہ جنہوں نے اپنے عزم اور حوصلے، اپنے فن اور اپنے ہنر کے نقش پوری دنیاپر چھوڑے ہیں۔ ایسے جری بہادروں کی سرزمین ہے یہ دیس کہ جن کی ہیبت سے پوری دنیا لرزتی ہے۔ عالمی قوتیں نام لے کر جہاں ان کی بہادری کا اعتراف کرتی ہیں۔ مگر اس ملک میں زیادہ تعداد مجھ جیسے لوگوں کی ہے جو زندگی بھر وقت کی لہروں کے ساتھ ساتھ بہتے رہتے ہیں اور بجائے اسکے ہم وقت کو سمجھ کر ان لہروں کے بہاو کو اپنے قابو میں لا کر زندگی کو ایک حقیقی منزل کی طرف موڑیں اور اپنے راستے خود متعین کریں ، ہم اسی خیال میں خوش رہتے ہیں کہ یہ لہریں دس بار ڈبونے کے بعد ہمیں ایک پل کو اُچھال بھی تو دیتی ہیں تو یہی ہماری قسمت ہے اور ہمیں اسی میں خوش رہنا ہے ، ہمیں کوئی خواہش نہیں ہے کہ ہم نیلگوں آسمانوں کا لامحدود نظارہ کریں ، ہمیں تو وہ پستیاں بھی عزیز ہیں جن میں یہ بدمست لہریں ہمیں غوطے لگواتی رہتی ہیں۔کبھی جو یہ لہریں ہمیں دو پل کو اچھال بھی دیں یا سمجھیں کچھ آسودگی مل بھی جائے تو ہمارا حال عجیب ہو جاتا ہے ، ہمیں گمان ہے کہ زندگی میں جو کیا ہے وہ ہم نے خود کیا ہے اور اسی بات کا خمار ہمیں ایک ایسے مست سرور کی سی کیفیت میں رکھتا ہے کہ ہم پستیوں میں جو پسے ہیں وہ بات، وہ وقت بھول جاتے ہیں۔ میں بھی زندگی میں یہی سمجھتا ہوں کہ میں جو ہوں ، وہ میں ہوں اور وہ میں خود سے ہوں، جو میرے پاس ہے وہ میری محنت ہے اور میری کامیابی ہے مگر وہیں وہ جو میرے پاس نہیں ہے یا جو مجھ سے چھِن گیا ، یا میں سنبھال نا پایا تو اس میں میرا کیا دوش؟ وہ کسی اور کی کارستانی ہے وہ کسی اور کا کیا دھرا ہے وہ سب کسی اور کے کھاتے میں ! میں کامیاب ہوں تو میں کامیاب ہوں اور یہ کامیابی میری ہے اور اگر میں ناکام ہوں تو یہ ناکامی میری نہیں بلکہ کسی اور کی ہے ۔ ہمارے ملک کو جو بھی عطا ہوا ہے اس کے قطع نظر ہم ڈرے ہوئے اور سہمے ہوئے لوگ ہیں، ہم سوجھ بوجھ سے عاری ہیں، ہم کم ہمت ہیں ۔ اسکی مثال ایسے ہے کہ پورے ملک میں کسی سے بھی پوچھ لیں کوئی ہمیں یہی کہتا ہوا نظر نہیں آئیگا کہ وہ ناکام ہے ، اس ملک میں سب کے سب ہی کامیاب ہیں مگر دوسری جانب جب ان سے محرومیوں کی بات کی جائے تو دوسروں کو الزام لگاتے ہوئے ملیں گے۔ چلیں مان لیں کے سب کے سب کامیاب ہیں تو پھر ہمارا ملک آج تک کیوں ناکام ہے ؟ ہماری قوم آج تک زوال اور زبوں حالی کا کیوں شکار ہے؟ ہم کیوں سمندر کی گہرائی میں ابھی تک غوطے کھا رہے ہیں جب کہ باقی دنیا نیلگوں آسمان کی حدوں کو چیر کر اب کائنات کی وسعتوں کو مسخر کر رہی ہے۔
اس سب کی صرف اور صرف ایک ہی وجہ ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی عقلِ کُل ہے ، ہر کوئی سچا اور ایمانداری کا پیکر ہے ، ہر کوئی مخلص اور دیانت دار ہے ، بس دوسرے برے ہیں، جو بھی غلطیاں ہیں وہ دوسروں کی ہیں، جو بھی کمینگی ہے باقیوں میں ہے، جو بھی بددیانت اور بے ایمان ہیں وہ اور ہیں، جو بھی منہ کھولے وہ غدار ہے اور اغیار کا یار ہے ۔ مگر ہم میں کوئی بھی انسان ، پوری قوم میں سے ہی،نیچے سے اوپر تک آج تک کوئی بھی شخص یہاں اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں ہے اور کوئی بھی یہاں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ اس ملک کو برباد کرنے میں اس کو بے وجہ کے معاملات میں الجھانے میں اور ہر چیز کو تہہ و بالا کر نے میں اسکا اپنا بھی کہیں نا کہیں کوئی کردار ضرور ہے ۔ بس پھر یہی ایک معاملہ رہ جاتا ہے کہ سمندروں سے پہاڑوں تک پھیلے اس گلستان کو ہم ریگزار بنانے پر تُلے ہوئے ہیں ، ہم ڈوبیں گے پھر ابھریں گے! یا کوئی ہمیں ڈبوئے گا اور پھر ہمیں ابھار کر اس کا کریڈٹ لے گا اور ہم اسکے تلوے چاٹیں گے! کیا یہی ہماری قسمت ہے ؟ کیا یہی ہمارا مقدر ہے ؟ کیا یہی وہ عظیم مقصد ہے جس کیلئے ہمیں پیدا کیا گیا؟ ہم میں ہر کوئی کب یہ سمجھے گا کہ ہم سے بھی غلطی ہوتی ہے اور اس غلطی کو مان کر اسکی تصیح کر لینا بہادری کی بات ہے نا کوئی شرمساری کا معاملہ ہے اور جب تک ہم اس بات کوتسلیم نہیں کریں گے تب تک ناہم اپنی زندگی میں کامیاب ہونگے اور نا ہی ہماراملک کامیاب ہو گا۔اللہ ہم سب کو ہوش کے ناخن دے اور ہم اپنے کئے ہوئے معاملات پر سوچیں ورنہ شاید اگلے ستر سال مزید ہم یونہی اپنے چہرے کو نوچ نوچ کے مزید بھیانک روپ اختیار کر لیں گے۔