دوستی کا رشتہ

روبی اور جمال میرے بہترین دوست تھے اور ان کی شادی کے بعد آج پورے پانچ سال بعد میری ان سے ڈنر پر ملاقات ہو رہی تھی بالا خر کھانے کی میز سج گئی۔ روبی کو کھانے کا ہوش نہیں تھا ۔ وہ کب سے اپنے بیٹے کے پیچھے دوڑ رہی تھی جو کچھ کھانے کو تیار نہیں تھا اور جمال اپنی گود میں اپنی بیٹی کو بٹھائے چھوٹے چھوٹے نوالے توڑ کر کھلا رہا تھا ۔ کالج میں پیزا چھین چھینے کر کھا جانے والے یہ دونوں منچلے شادی کے بعد اس قدر بدل جائیں گے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن بہترین پیرنٹنگ کرتے ہوئے میرے یہ دونوں بہترین دوست نہ جانے کیوں مجھے ایک دوسرے سے فاصلے پر نظر آئے ۔ ان کی کالج والی کیمسٹری کہاں تھی ؟ کچھ دیر بعد دونوں بچوں کو سلا کر ہم سب اپنا فیورٹ کافی سیشن لے کر بیٹھے ۔
میں نے کہا : آخری بات کیا کی تھی تم لوگوں نے ایک دوسرے سے ؟
جواب تھا ۔ پیمپر اور فارمولا ملک ختم ہو گیا ہے۔
آخری بار باہر کب گئے تھے ؟ جواب تھا: چھوٹی کے شوز لینے ۔
ایک دوسرے کا حال کب پوچھا تھا آخری بار؟آخری بار ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے باہر کب گئے تھے ؟
میرے ان سوالات پر وہ دونوں بالکل خاموش ہو گئے ۔
اس طرح تو تم دونوں بہت جلدی تھک جائو گے۔ اس فیملی میں تین رشتے ہیں ماں باپ بہن بھائی اور میاں بیوی کا رشتہ۔ اور گھر کی بنیاد مضبوط رکھنے کے لئے تینوں کا ایک ہی رفتار سے پنپنا بہت ضروری ہے۔ میں اپنی لمبی چوڑی تقریر کے بعد چپ ہو گیا اور وہ دونوں اپنی برسوں پرانی عادت کو دہراتے ہوئے کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہوئے میرے لیکچر پر بے تحاشہ ہنسنے لگے۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ اس گھر میں سب سے پیارا ایک رشتہ دوستی کا بھی تھا جس کا زندہ رہنا زندگی سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔