سندھ کچی آبادیز اتھارٹی میں بدعنوانی عروج پر
کراچی (سٹی نیوز) کچی آبادی قوانین کی روشنی میں مالکانہ حقوق دینے اور بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کیلئے قائم ادارے سندھ کچی آبادی اتھارٹی میں بد عنوانی عروج پر ہے اور افسوس کا مقام ہے کہKFOکے منہ زور بد عنوان گھوڑے کے باعث کوئی بھی کام پایہء تکمیل تک نہیں پہنچے اور لوگوں کے کام رکے ہوئے ہیں جو وزیر اعلیٰ سندھ کے لئے لمحہ فکریہ ہے،سندھ کچی آبادی اٹھارٹی کراچی کے ڈائریکٹر منظور چانڈیو کی سہولت کاری میں گوٹھوں اورکچی آبادیوں کے مکینوں کو لوٹنے کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہو گیا ہے ،منظور چانڈیو جو سندھ کچی آبادی اٹھارٹی میں اکاؤنٹ تھا اور اندرون سندھ تعنیات رہا ہے جہاں پر اس پر بدعنوانیوں کے الزامات لگے میرپور خاص میں جعلی لیزوں کا اسکینڈل بھی منظرعام پر آیا ان پر بدعنوانیوں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے کئی الزامات لگے جن میں سے کئی ثابت ہوئے اور کچھ پر تاحال تحقیقات جاری ہیں کو کراچی فیلڈ آفس کے ریجنل ڈائریکٹر کا چارج دے دیا گیا ہے۔جس نے آتے ہی لوٹ مار اور بدعنوانیوں کے سابقہ ریکارڈ توڑنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے،اس کا انکشاف عوامی احتساب کونسل کے سیکریٹری جنرل غلام نبی میمن ایڈوکیٹ نیچیر مین اینٹی کرپشن سمیت اعلیٰ حکام کو ارسال کردہ درخواستوں میں کیا ہے درخوستوں کے مطابق سندھ کچی آبادی اٹھارٹی کراچی کے ڈائریکٹر منظور چانڈیونے اپنے ایک عزیز لال بخش چانڈیو اور اس کے ساتھی ڈاکٹر رمضان کو اپنا ایجنٹ مقرر کرکے مختلف غیر قانونی گوٹھوں کو لیزیں دینے کے لئے گوٹھوں کے مکینوں سے فی گھر ایک لاکھ روپے وصول کرنے کا ٹاسک دیا ہے جو وصول کیے جارہے ہیں۔