پاور سیکٹر ملازمین کو مفت بجلی بند کرکے تنخواہیں میں الاؤنس دیا جائے : پی اے سی
اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاور سیکٹر کے افسران و ملازمین کو مفت بجلی نہ دینے کی ہدایت کر دی۔ چئیرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا ہے کہ ملازمین کو مفت ملنے والے یونٹس کی رقم ان کی تنخواہ میں ڈال دی جائے مگر مفت بجلی نہ دی جائے، کمیٹی نے موٹرویز اور ہائی ویز کی خراب حالت زار پر شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے الگ اجلاس طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ موٹروے ریسٹ ایریاز میں پچاس روپے کی چیز سو روپے میں فروخت کی جاتی ہے، کمیٹی نے این ایچ اے کے ٹول پلازوں کی رپورٹ ایک ہفتہ میں طلب کرلی ۔ جمعرات کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت مواصلات اور وزارت توانائی کے آڈٹ پیروں کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کون سا ٹول پلازہ کتنے فاصلے پر ہے کی تفصیلی رپورٹ دی جائے۔ اجلاس میں موٹرویز کی حالت زار پر پی اے سی نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈی جی ایف ڈبلیو او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ٹو میں کھڈے پڑے ہوئے ہیں مرمتی کام کیا جائے۔ اگر اس کی وجہ سے حادثہ ہوگیا تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہاکہ سی پیک مغربی روٹ موٹروے ابھی بنی ہے اور کھڈے پڑ گئے ہیں۔ این پانچ (جی ٹی روڈ)روڈ کا نام تو ڈیتھ روڈ رکھ دینا چاہئے۔ ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے پر ہوئے حادثات کی رپورٹ پی اے سی کو موصول ہوگئی ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود کی نشاندہی پر سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے کی مکمل رقم ادا نہیں کی گئی۔ ہکلہ ڈی آئی خان پر مرمت کا کام جاری ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگلا ایک پورا اجلاس ملک کی سڑکوں کی صورتحال پر کریں گے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے بجلی کے حوالے پاور ڈویژن کی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ جو بھی رپورٹ آئے وہ میڈیا کے ساتھ بھی شیئر کیا کریں۔ رکن پی اے سی شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ اگر میڈیا کو رپورٹس نہیں دینی تو پھر پی اے سی کو ان کیمرہ کردیں۔ نور عالم نے کہاکہ میں تو چودہ ارب روپے کا نیا کیس ثبوتوں کے ساتھ لانے والا ہوں۔ پی اے سی ارکان نے وزارت توانائی کی رپورٹ پبلک کرنے کی حمایت کردی جس پر سینیٹر شبلی فراز کی طرف سے کسی الزام کے ثابت ہونے تک سرکاری دستاویزات پبلک کرنے کی مخالفت کردی جس پر نور عالم خان نے کہاکہ میں تو پی اے سی اجلاس کو لائیو چلانا چاہتا ہوں تاکہ عوام کو ان کے نمائندوں کی کارکردگی کا پتہ چلے۔ نور عالم خان نے کہاکہ بجلی ملازمین کے بچوں کو نوکریوں وغیرہ میں ترجیح دی جائے مگر مفت بجلی کسی کو نہ دی جائے۔ سیکرٹری توانائی نے کہاکہ بجلی ملازمین کی مفت یونٹس بالکل بند کردیئے تو ملک میں بے چینی پھیل جائے گی اس کی جگہ ان کو تنخواہوں میں الائونس دیا جائے۔ رکن پی اے سی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ توانائی کی کسی یونین سے بلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی ای او کے کمیٹی میں نہ آنے پر شدید براہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پی اے سی اجلاس میں کے الیکٹرک کے سی ای او اجلاس میں کیوں نہیں آئے۔ چیف فنانشنل آفیسر کے الیکٹرک نے کمیٹی کو بتایا کہ کے سی ای او وزیر اعظم کی زیر صدارت توانائی کے حوالے سے اجلاس میں وزیر اعظم آفس گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں کے الیکٹرک کے سی ای او نہ آئے تو ان کے وارنٹ جاری کرکے گرفتار کرکے لایا جائے۔ پی اے سی اجلاس میں ملک بھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ ارکان پارلیمنٹ بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ پر پھٹ پڑے۔