
قومی اسمبلی میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب مظفر گڑھ سے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن مہر ارشاد سیال نے مظفرگڑھ میں یونیورسٹی کے قیام کی جھولی پھیلا کر استدعا کردی۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے اپنی جھولی پھیلاتے ہوئے کہا ’’میں اللہ تعالیٰ کے 99ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر جھولی پھیلا کر یہ استدعا کرتے ہیں کہ مظفرگڑھ کے بچوں کو ان کی دہلیز پر اعلی تعلیم کے لئے مکمل یونیورسٹی دی جائے۔‘‘ گورنمنٹ ہائی سکول ژوب بلوچستان کے طلبا اور اساتذہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالاکبر چترالی نے آئی ایم ایف کے مطالبات سے ایوان کوآگاہ کرنے کا مطالبہ کیا، عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے نئے مطالبات رکھ دیئے ہیں ان سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے ایوان میں وزرا ء کی عدم حاضری کا معاملہ بھی اٹھایا۔ ایوان میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار کی والدہ کے ایصال ثواب کے لئے قومی اسمبلی میں فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے مرحومین کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کروائی۔ قومی اسمبلی میں ملک بھر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ڈبل کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ اپوزیشن نے نئے میثاق معیشت کی تجویزدیدی۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے باوجود رکن اسمبلی علی وزیر کو اجلاس میں نہ لائے جانے کے معاملے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے رپورٹ طلب کر لی۔ پی ٹی آئی نے کمیٹی رپورٹ پیش کرنے کے دوران کورم کی نشاندہی کردی۔ چیئرمین سینٹ نے ہال کے دروازے بندکرکے پی ٹی آئی کے جانے والے ارکان کوروک دیا، پی ٹی آئی اراکین نے ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کر دیا۔