پھوپھی جان ’’ لاوارث ‘‘ مر گئیں ہیں ؟
مہینہ ہوامیری پھوپھی جان 101 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ والد صاحب کے تین بھائی اور دو بہنیں تھے۔میری اِن پھو پھی سے پہلے میرے والد ، دو چچا اور ایک پھوپھی کا انتقال ہو چکا تھا۔یہ لا ولد تھیں لہٰذا ہمارے پاس تھیں۔یہیں انتقال ہوا۔یہیں کفن دفن ہوا میں ان کا سگا بھتیجا … اُن کا وارث … جب یونین کونسل میں موت کا اندراج کرانے اور سرٹیفیکیٹ لینے گیا تو وہاں سے صاف جواب مِل گیا کہ والدین، بہن بھائی یا اولاد ہی یہ اندراج کرا سکتے ہیں۔اب میں کہاں سے ان کے والدین ، بہن بھائی یا اولاد لاتا ؟ یونین کونسل کے کارپردازوں نے کہا کہ اچھا آپ نادرا سے ’’ فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ ‘‘ بنوا لائیں ۔میں نادرا کے بڑے دفتر پہنچا وہاں انہوں نے تفصیل سے میری بات سُنی اور کہا کہ ان کا فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ نہیں بن سکتا۔کیوں کہ یہ صرف انتقال کرنے والے کے ماں باپ، بہن بھائی یا پھر اولاد ہی بنوا سکتی ہے۔پھر یہ کہا کہ آپ واپس متعلقہ یونین کونسل کے دفتر جائیں۔ وہاں جانے سے پہلے یونین کونسل کے لئے ایک بیانِ حلفی بنوائیں جس میں ذکر ہو کہ میری پھوپھی کے والدین، بہن بھائی اس دنیا میں نہیں رہے۔ان کی اولاد نہیں ہے اور ان کا انتقال بھی میرے ہاں ہی ہوا لہٰذا ان کی موت کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے۔مجھے یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ اگر پھر بھی وہ نہ مانیں تو پھر آپ وفاقی محتسبِ اعلیٰ کو تحریراََ شکایت لکھ دیجئے … ! کل کس نے دیکھی کے مِصداق میں ا سی روز دوبارہ متعلقہ یونین کونسل کے دفتر بیانِ حلفی بنوا کر چلا گیا۔مجھے نہیں معلوم کہ یونین کونسل کی پالیسی اور قواعد برائے اجرائے سرٹیفیکیٹ پیدائش اور اموات کیا ہیں ؟ مگر انہوں نے بیانِ حلفی میں جو جو درج تھا وہ نہ جانے سادا کاغذ پر دوبار ہ مجھ سے کیوں لکھوایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بیانِ حلفی کے ساتھ یہ درخواست ڈائریکٹر یونین کونسل کے دفتر خود لے کر جائیں گے۔ ہماری ڈائرکٹر صاحبہ ہی اس پر کاروائی کرنے کی مجاز ہیں۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ یہ سب لوگ جانتے بوجھتے عوام کو ستاتے ہیں۔اِن سب کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ا س طرح کے کیس میں نادرا والے اپنے قاعدے قانون کے مطابق فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ بنا ہی نہیں سکتے تو مجھے نادرا کے دفتر بھیجا ہی کیوں گیا ؟ پھر یہ کہ جب میں نادرا کے زونل آفس سے معلومات لے کر واپس متعلقہ یونین کونسل کے دفتر پہنچا تو وہاں مجھے کہا گیا کہ آپ کے جیسے اور بھی کچھ کیس آئے ہوئے ہیں اِن سب کو میں اپنی ڈائرکٹر کے پاس لے کر جاتا ہوں۔اس کا صاف مطلب ہے کہ مجھ جیسے کیسوں کا نادرا سے کوئی فیملی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ نہیں بن سکا تھا پھر بھی انہوں نے مجھے وہاں بھیجا !!
اب سیدھی سی بات ہے ، میری پھو پھی کی کوئی جائداد نہیں …ہاں صوبائی حکومت سے ان کی پنشن آتی تھی۔میں نے ان کے انتقال کے اگلے ہی روز بینک میں جا کر ان کی وفات کی اطلاع دے دی تھی۔بینک والوں نے کہا کہ یونین کونسل کی جانب سے موت کا کمپیوٹرائز سرٹیفیکیٹ جمع کروا دوں۔ میرے بڑے بھائی جان نے سارا قصّہ سُنا تو نہایت آرام سے نصیحت کی کہ تمہیں یہ سرٹیفیکیٹ بنوانے کی ضرورت ہی کیا ہے !!! بات ان کی بھی درست ہے۔میں کیوں گرمی میں دھکے کھائوں ؟ آخر مجھے اس کاغذ کے پُرزے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ … یہ مجھ اکیلے کی سوچ نہیں ہے۔یہ رویہ پوری پاکستانی قوم کا ہے۔جس چیز میں ’’ ذاتی ‘‘ فائدہ نہیں ہے … اسے کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟؟ ہم ’’ ذاتی ‘‘ فائدے تک محدود ہیں ! قومی فائدہ کوئی نہیں سوچتا۔کیا نادرا کا اتنا قیمتی ڈھانچہ صرف شناختی کارڈ بنانے اور نکاح نامے اور طلاقوں کے اندراج کرنے تک ہی ہے۔یا پھر چند سال ہوئے، اموات کا ریکارڈ بھی بنانا شروع کیا ہے۔اِن سب کا مقصد یہیں تک محدود نہیں بلکہ سال بعد اِن تمام اندراجات کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور اگر نہیں کیا جاتا تو کرنا چاہیے تا کہ قومی وسائل کی دُرست تقسیم کے لئے حکومت کو علم ہو کہ آبادی کتنی ہے۔سالانہ پیدائش کی شرح ، اموات کی شرح، نکاح، طلاق، بالغ، تاحیات کارڈ والے اِن سب کی شرح کیا ہے ؟ نادرا کے نام کا مطلب ہی یہ ہے: ’’ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی ‘‘ ۔میرا سوال صرف یہ ہے کہ جائداد کی وراثت میں بھتیجے بھتیجیاں ، بھانجے بھانجیاں سب شامل ہیں تو موت کی اطلاع دینے کا حق ان کو کیوں نہیں ہے ؟ صرف بہن بھائی یا اولاد ہی وارث نہیں جب ان میں سے کوئی نہ ہو تو بہن بھائی کی اولاد وارث ہوتی ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا قانون ہے۔اگر دنیا وی قانون میں کوئی سقم رہ گیا ہے تو اُسے دور ہونا چاہیے۔میری پھوپھی جان جیسے ہزاروں لوگ اور بھی ہیں۔ تو کیا ان کی موت کا اندراج حکومتِ پاکستان کے پاس نہیں ہو گا ؟ اور اگر ان کی کوئی جائداد ہو تو بڑے آرام سے اس پر کوئی ایک وارث قابض ہو سکتا ہے اور باقی حق دار منہ دیکھتے رہ جائیں۔ مجھے یاد آیا ۔جب میں یونین کونسل میں درخواست لکھ رہا تھا تو وہاں موجود ایک ذمہ دار برسبیلِ تذکرہ کہہ رہا تھا کہ میں آج ہی آپ کی یہ درخواست آگے پہنچا دوں گا۔ایسی اور بھی درخواستیں رکھی ہیں۔مجھے اس قانونی سقم سے بہت دُکھ ہوا ہے۔دُکھ اس بات کا ہے کہ کیا میری پھوپھی جان ’’ لاوارث ‘‘ مر گئیں ہیں ؟؟