لاہور(سپورٹس رپورٹر) وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کر دی ہے۔ سابقہ دور میں سلیکشن کمیٹی پسند اور ناپسند کی بنا پر ٹیمیں بناتی رہی ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کامران اکمل کا کہنا تھا کہ پانچ سال سے جس طرح کا سلوک میرے ساتھ کیا جا رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ میرا کام یہی ہے کہ میں اپنی ٹیمز کی جانب سے پرفارمنس دکھاتا رہوں اور فٹنس برقرار رکھوں۔ موجودہ مینجمنٹ سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ، بہت پازیٹو رسپانس ملا ہے، مجھے امید ہے انگلینڈ ٹور کے بعد جس بھی ٹیم کا اعلان ہوگا اس میں موقع ملے گے۔ قومی ٹیم میں تین وکٹ کیپر ہوں یا دو ہوں میرا کام پرفارمنس دینا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اچھا بیٹسمین ہونے کی وجہ سے دنیا کی ٹیموں میں تین تین وکٹ کیپر بھی کھیلے ہیں۔ ایک وکٹ کیپر اگرجو اچھا بلے باز بھی ہو تواسے بطور بیٹسمین ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ سوچ کر سلیکشن نہ کی جائے کہ دو وکٹ کیپر ہوگئے ہیں تیسرے کو شامل نہیں کیا جا سکتا تو یہ زیادتی ہوگی۔ ایک پروفیشنل کرکٹر ہونے کے ناطے کبھی نہیں سوچا کہ ٹیم میں ایک وکٹ کیپر ہے یا دو۔ کامران اکمل کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے ایس او پیز کے ساتھ اپنی پروفیشنل لائف کو جاری رکھیں، ایک کھلاڑی کے لیے ٹریننگ کے بغیر رہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کام ہے کہ وہ پوچھیں کرکٹ کا معیار نیچے کیوں جا رہا ہے ؟پسند نا پسند پر ٹیمیں کیوں تیارکی جا رہی ہیں ؟، اگر کوئی نیا لڑکا ٹیم میں آئے تو چیئرمین یا وسیم خان اس کی پرفارمنس کے بارے میں پوچھیں، مصباح الحق جانتے ہیں پرفارمنس کی کیا قدر ہے. کامران اکمل کا کہنا تھا کہ دورہ انگلینڈ سے قبل قومی سکواڈ کی کورونا ٹیسٹنگ ایک احسن اقدام ہے، آئی سی سی کے نئے قوانین کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوگا۔ سیریز سے ایک ماہ پہلے جا رہے ہیں، تیاری کا موقع مل جائے گا۔ انگلینڈ ویسٹ انڈیز سیریز سے ہمارے کھلاڑیوں کو کافی چیزیں جانچنے کا موقع مل جائے گا۔ انگلینڈ پہنچ کر کھلاڑی جتنا ٹائم گراونڈ میں گزاریں گے اتنا اچھا ہے، تمام کھلاڑی تین چار ماہ سے فزیکل ٹریننگ کے علاوہ کچھ نہیں کر سکے، دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کی مینجمنٹ بہت زبردست ہے۔ سیریز سے پہلے ٹیسٹنگ ہونے سے کھلاڑی ریلیکس ہو جائیں گے اور پھر کرکٹ پر فوکس کریں گے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38