جنرل قمر جاوید باجوہ نے انگلینڈ میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے بہت اہم گفتگو کی ہے۔ انہوں نے بیرونی سرمایہ کاری کو امن و امان سے مشروط کیا ہے۔ جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کاری علاقائی رابطوں کے لیے مرکزی اہمیت رکھتی ہے۔ علاقائی چیلنجز سے نمٹنے میں بامقصد عالمی شراکت، حمایت اور عزم انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام خطے میں دیرینہ تنازعات اور مسائل کے حل پر منحصر ہے۔علاقائی سلامتی کے حوالے سے بھی انہوں نے عالمی برادری کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ بامعنی بین الاقوامی اشراکیت، حمایت اور علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے عزم سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سیکیورٹی پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے راستے کھول رہی ہے۔
اس خطاب کو سنا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ خطے کا امن پاکستان کے امن سے مشروط ہے، اگر پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے تو اردگرد کے ممالک بھی اس کی لپیٹ میں آئیں گے۔ بالکل اسی طرح پاکستان کے ہمسایہ ممالک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے تو اس سے دنیا کے امن کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن دنیا میں امن و استحکام کی ضمانت ہے۔ خطے میں تیزی سے بدلتی صورتحال کچھ اور ہی بتا رہی ہے ایران امریکہ تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے ہی جنرل باجوہ نے امن کے لیے عالمی طاقتوں کی بامعنی شراکت کا ذکر کیا ہے۔ خطے میں امن کے قیام کے لیے جب تک چین، بھارت، ایران، روس اور دیگر ممالک اپنا مثبت کردار ادا نہیں کریں گے پائیدار امن کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستان نے دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے ستر ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کھربوں ڈالر کا نقصان برداشت کیا ہے، ہماری ایک نسل نے دنیا کو پرامن بنانے کے لیے قربانی دی ہے۔ اس کے باوجود بیرونی دنیا پاکستان سے خوش نہیں ہے۔ حالانکہ پاکستان نے یہ ساری کوششیں اور قربانیاں دنیا کو پرامن بنانے کے لیے دی ہیں۔ اب پاکستان کی معیشت، پاکستان کی عوام مزید کسی جنگ میں الجھنا نہیں چاہتی، نہ ہی ہم کسی "پاور پالیٹکس" اور "پاور گیم" کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
جنرل باجوہ نے عالمی طاقتوں تک اپنا پیغام پہنچ دیا ہے۔ اس تقریر میں انہوں نے موجودہ حکومت کو بھی پیغام دیا ہے کہ ملک میں اس وقت بیرونی سرمایہ کاری کے لیے بہترین حالات ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہت بہتر ہے۔ سیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان پر دنیا کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ ان حالات میں بھی اگر حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو قائل نہ کر سکی، مثالی ماحول قائم نہ کر سکی تو بہت بڑی بدقسمتی ہو گی۔ جنرل باجوہ نے انگلینڈ سے پاکستان کا موقف بہترین انداز میں دنیا کو پہنچایا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین بنیادی مسائل کے حل پر بھی زور دیا ہے۔ اب عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کھیل دوست شخصیت ہیں۔ وہ کھیل اور کھلاڑیوں کو پسند کرتے ہیں۔ کرکٹ ان کا پسندیدہ کھیل ہے۔ ملک میں کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرنے میں انکا کردار بہت نمایاں ہے۔ وہ قومی کھیل ہاکی کے بارے بھی بہت معلومات رکھتے ہیں۔ انہیں ہاکی پلیئرز کی "کارروائیوں" کی بھی خبر ہے۔گذشتہ روز وہ لارڈز میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلے جانیوالے میچ کو دیکھنے کے لیے موجود تھے۔ لارڈز میں موجودگی سے انکی اس کھیل سے محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی، لاہور اور کراچی میں پی ایس ایل میچز کے انعقاد میں افواج پاکستان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کروانے کا اعلان کیا گیا لیکن کرکٹ بورڈ حکام اس اعلان کے باوجود سوئے رہے۔ حالیہ دنوں میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کی طرف پی ایس ایل میچز کے لیے وینیوز کے اعلان کے پیچھے بھی کوئی اور طاقت ہے۔ احسان مانی اور ان کی ٹیم تو چوتھے ایڈیشن کے انعقاد کے بعد شاید اس ایونٹ کو بھول گئی تھی پھر کسی روحانی مخلوق کی یاددہانی پر انہوں نے چار وینیوز کا اعلان کیا ہے۔ ملکی اداروں کا سب سے بڑا مسئلہ روایتی سستی اوراہم معاملات کو نظر انداز کرنا ہے۔ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور ان کی قابل ٹیم کیسے اس اہم ترین ایونٹ کو نظر انداز کر سکتی ہے۔ بدقسمتی ہے کہ وہ بھولے بنے رہے یا بھول گئے پھر کسی کو یاد کروانا پڑا تو بورڈ ہوش میں آیا اور وینیوز کا اعلان کیا۔
کرکٹ بورڈ روایتی سستی سے باہر آئے اور ملک کے اس اہم ترین اثاثے کو بچانے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کرے۔ ہمیں کل ہی کسی نے بتایا ہے کہ پی سی بی حکام اپنے ملازمین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ راولپنڈی کے ہیڈ کوچ صبیح اظہر، اسلام آباد کے ہیڈ کوچ تیمور اور ایک اسسٹنٹ مینجر ملک خرم شہزاد اعوان خان کو فارغ کر دیا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ لگ بھگ سوا سو افراد کی لسٹ تیار کی جا چکی ہے ایک طرف بیس لاکھ، بارہ لاکھ، دس اور آٹھ لاکھ ماہانہ تنخواہوں پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے دوسری طرف پیشہ وارانہ ذمہ داروں کی یہ حالت ہے پاکستان سپر لیگ کے انعقاد کو مہینے گذر گئے ہیں لیکن اس کے بعد ابھی تک پانچویں ایڈیشن کے لیے کوئی میٹنگ نہیں رکھی گئی۔ احسان مانی یہ مت سمجھیں کہ انہیں بدلا نہیں جا سکتا وزیراعظم عمران خان اگر اپنے مقرر کردہ وفاقی وزراء کو گھر بھیج سکتے ہیں بدل سکتے ہیں تو پی سی بی چیئرمین کو بھی گھر بھیجا جا سکتا ہے۔
ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص افواج پاکستان کی ملک میں امن و امان کی بحالی میں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ آج ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر نظر آتی ہے تو یہ شہداء کے خون کی بدولت ہے۔ افواج پاکستان کی طرف سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ کرکٹ کے ذریعے پاکستان کا خوش کن تاثر دنیا میں جاتا ہے اس کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے اس ضمن میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جا سکتی اور انتظامیہ کی سستی تو مجرمانہ غفلت ہے۔ کرکٹ بورڈ حکام اپنا طرز عمل بدلیں یہاں لاکھوں تنخواہیں لینے والوں اور مقرر کرنے والوں پر نیب کیسز بنے ہیں یہ کیسے ممکن ہے کہ کرکٹ بورڈ میں اتنی بھاری تنخواہیں مقرر کی جائیں اور ایکشن نہ ہو۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38